• Sun, 05 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

بی ایس ایف پروزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے سنگین الزامات

Updated: January 03, 2025, 12:52 PM IST | Agency | Kolkata

ضلع مجسٹریٹ اور ریاست کے اعلیٰ حکام کی میٹنگ میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نےدعویٰ کیا کہ بی ایس ایف بنگلہ دیش سےغیر قانونی دراندازوں اور غنڈوں کو ریاست میں داخل کروا رہی ہے، الزام لگایا کہ بی ایس ایف جن علاقوں میں تعینات ہے وہاں خواتین پرظلم کررہی ہے، ضلع مجسٹریٹس سے پوچھا کہ اس پر احتجاج کیوں نہیں کیا گیا؟۔

West Bengal Chief Minister Mamata Banerjee has strongly criticized the BSF. Photo: INN
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بی ایس ایف پر سخت تنقید کی ہے۔ تصویر: آئی این این

مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے بی ایس ایف پر کئی سنسنی خیز الزامات لگائے ہیں۔ ضلع مجسٹریٹ اور ریاست کے اعلیٰ حکام کی میٹنگ میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بارڈر سیکوریٹی فورس( بی ایس ایف) غیر قانونی دراندازوں اور غنڈوں کو ریاست میں داخل ہونے کی اجازت دے رہی ہے۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ مرکزی حکومت مغربی بنگال کو پریشان کرنا چاہتی ہے، اس لیے بی ایس ایف اسلام پور، سیتائی اور چوپڑا سرحد سے بی ایس ایف بنگلہ دیشی غنڈوں کو ریاست میں داخل کرارہی ہے۔ بی ایس ایف اور مرکزی حکومت نے ممتا بنرجی کے الزامات کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ 
ہند بنگلہ دیش کی سرحد طویل ہے
  بتا دیں کہ ہندوستان کی بنگلہ دیش کے ساتھ تقریباً  ۲۲۷۲؍ کلومیٹر لمبی سرحد ہے۔ بارڈر سیکوریٹی فورس یعنی بی ایس ایف ہندوستان-بنگلہ دیش سرحد کی نگرانی کرتی ہے۔ بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت کے جانے کے بعد ہندوستان میں دراندازی کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ اسی وجہ سے مرکزی حکومت کی ہدایات پر بی ایس ایف نے مغربی بنگال، آسام، میگھالیہ اور تریپورہ میں بنگلہ دیش کی سرحد پر سیکوریٹی بڑھا دی ہے کہ اس دوران ممتا نے بی ایس ایف پر یہ نئے الزامات لگا دئیے ہیں۔ عہدیداروں کی میٹنگ میں ممتا بنرجی نے دعویٰ کیا کہ بی ایس ایف جن علاقوں میں تعینات ہے وہاں وہ خواتین پرظلم کر رہی ہے۔ انہوں نے ضلع مجسٹریٹس سے سوال کیا کہ اگر بی ایس ایف اہلکار خواتین پر ظلم کر رہے ہیں تو آپ نے احتجاج کیوں نہیں کیا؟
سرحد کی حفاظت کرنا بی ایس ایف کا کام ہے 
 ممتا بنرجی نے سرحد کی نگرانی میں بی ایس ایف پر لا پروائی کا بھی ا لزام لگایا۔ ممتا بنرجی نے کہا ’’ بنگال کے ساتھ سرحد کی حفاظت ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے، یہ بی ایس ایف کا کام ہے۔ ترنمول کانگریس سرحد کی حفاظت نہیں کرتی۔ ڈی ایم کو معلوم ہونا چاہئے کہ ہندوستان میں داخل ہونے والے بنگلہ دیشی کہاں جارہے ہیں ؟‘‘ ممتا بنرجی نے کہا کہ وہ بی ایس ایف کے کام کرنے کے طریقوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو ایک خط لکھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی بھی ریاستی حکومت کو ہراساں کرنے کیلئے دہشت گردوں کی حمایت کی گئی تو ہمیں احتجاج کرنا پڑے گا۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ انہوں نے اس بارے میں مرکزی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے۔ 
 ممتا بنرجی نے دعویٰ کیا کہ غیر قانونی دراندازوں کو مغربی بنگال میں دھکیلا جا رہا ہے اور اس کیلئے ترنمول کانگریس پر غلط الزام لگایا جا رہا ہے۔ میٹنگ کے بعد ممتا بنرجی نے پریس کانفرنس میں بھی کہا کہ ہمارے پاس خبر ہےکہ بی ایس ایف اسلام پور، سیتائی اور چوپڑہ کی سرحدوں سے کس طرح دراندازوں کو داخل کروارہی ہے۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ درانداز بنگال میں گھس رہے ہیں اور ترنمول کانگریس اس کی ذمہ دار ہے تو انہیں آگاہ رہنا چاہئے کہ ترنمول کانگریس یہ کام نہیں کرتی۔ بی ایس ایف کے غلط کاموں کی حمایت کر کے ترنمول کانگریس کو گالی نہ دیں۔ اس دوران ممتا بنرجی نے بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل راجیو کمارسے بھی اپیل کی کہ وہ جانچ کریں کہ بی ایس ایف کیا کررہی ہے۔ 
بی جے پی کا جواب 
 بی جے پی لیڈر انربان گنگولی نے ممتا بنرجی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہےکہ’’ ممتا بنرجی واحدلیڈر ہیں جنہوں نے بی ایس ایف پر تنقید کی ہے اوراسے گالی دی ہے۔ ممتا بنرجی او ر ابھیشیک بنرجی کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ وہ بی ایس ایف کحے کام کو نہیں سمجھ رہےہیں ۔ بی ایس ایف نے ڈرگس، انسانی اور جانوروں کی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کےخلاف کارروائی کی ہے۔ بنگلہ دیش کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ہم انہیں بی ایس ایف کے تعاون کی ہی صلاح دیں گے۔ ‘‘

ممتا بنرجی  مرکز کو خط بھی لکھیں گی 
ممتا بنرجی نے کہا ’’بنگال کے ساتھ سرحد کی حفاظت ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے، یہ بی ایس ایف کا کام ہے۔ ترنمول کانگریس سرحد کی حفاظت نہیں کرتی۔ ڈی ایم کو معلوم ہونا چاہئے کہ ہندوستان میں داخل ہونے والے بنگلہ دیشی کہاں جارہے ہیں؟‘‘ ممتا  نے کہا کہ وہ بی ایس ایف کے کام کرنے کے طریقوں کے خلاف  مرکزکو ایک خط لکھیں گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK