Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

گرمیوں میں بجلی کے شدید بحران کا امکان

Updated: March 18, 2025, 1:05 PM IST | Agency | New Delhi

ہندوستان کے اعلیٰ گرڈ آپریٹر نے خبردار کیا ہے کہ مئی اورجون کے دوران بجلی کی شدید قلت ہو سکتی ہےاوربجلی کٹوتی کی جاسکتی ہے۔

According to the grid operator, electricity will play a game of catch-up in the summer. Photo: INN
گرڈ آپریٹر کے مطابق موسم گرما میں بجلی آنکھ مچولی کھیلے گی۔ تصویر: آئی این این

گرمی کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں اور فروری مارچ میں ہی سورج سخت ہو گیا ہے۔ درجۂ حرارت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کے باعث عوام  نے پنکھے، کولر اور اے سی کا سہارا لینا شروع کردیا ہے اس کے باوجود اگر آپ کو لگتا ہے کہ یہ گرمیوں کا اصل دھچکا ہے تو ایک منٹ انتظار کریں۔ اصل چیلنج مئی جون میں آنے والا ہے، جب بجلی کی طلب ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔  ہندوستان  کے اعلیٰ گرڈ آپریٹر نے انتباہ جاری کیا ہے کہ ان مہینوں کے دوران بجلی کی شدید قلت ہو سکتی ہے، جس سے ملک بھر میں بجلی کی کٹوتی کا مسئلہ مزید بڑھ سکتا ہے۔
 ایسے میں اگر بروقت ضروری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو عوام کو چلچلاتی گرمی کے ساتھ بجلی کے بحران کا دُہرا جھٹکا بھی برداشت کرنا پڑ سکتا ہے۔ کیا ہم اس کیلئے تیار ہیں؟ یا آنے والے دنوں میں بجلی کٹ گئی تو گرمی کی وجہ سے ہم مزید مایوس  ہو جائیں گے؟ نیشنل لوڈ ڈسپیچ سینٹر (این ایل ڈی سی) کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق اس سال مئی سے جون کے دوران بجلی کی مانگ میں۱۵؍ سے۲۰؍ گیگا واٹ (جی ڈبلیو) اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مئی میں یہ طلب سب سے زیادہ رہے گی جس کی وجہ سے سپلائی برقرار رکھنا بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔ اس سال مانگ میں پچھلے سال کے مقابلے میں زبردست اضافہ ہو سکتا ہے جس سے ملک کے پاور گرڈ پر دباؤ بڑھے گا۔
 بجلی کی فراہمی میں بڑی کمی کا خدشہ ہے 
 رپورٹ کے مطابق مئی میں بجلی کی ضروریات پوری نہ ہونے کا ایک تہائی امکان ہے۔ ساتھ ہی یہ کمی جون میں۲۰؍ فیصد تک ہو سکتی ہے۔ یہ بحران اور بھی شدید ہو سکتا ہے، خاص طور پر غیر شمسی توانائی کے اوقات میں۔ عام طور پر مئی اور جولائی کے درمیان مانگ  اور رسد میں۱۵؍ جی ڈبلیو سے زیادہ کا فرق دیکھا جاتا ہے۔ اس سال بھی صورتحال ایسی ہی رہنے کا امکان ہے جس کی وجہ سے بجلی کی کٹوتی کا مسئلہ بڑھ سکتا ہے۔
قابل تجدید توانائی کو اپنانے کی ضرورت ہے
 گرمیوں کے موسم میں بجلی کی سب سے زیادہ مانگ۲۷۰؍گیگاواٹ تک پہنچ سکتی ہے، جو پچھلے سال کی۲۵۰؍ گیگاواٹ کی طلب سے کہیں زیادہ ہے۔ اس بڑھتی ہوئی طلب کے پیش نظر رپورٹ میں یہ سفارش کی گئی ہے کہ ملک میں شمسی اور ہوا کی توانائی جیسے قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو تیزی سے تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ مزید یہ کہ لوڈ شفٹنگ کی حکمت عملی اپنا کر بجلی کی کھپت کو متوازن کیا جا سکتا ہے۔
 کوئلے پر مبنی پلانٹس  بڑھانے کی سفارش
 این ایل ڈی سی نے تجویز دی ہے کہ بجلی کے بحران سے نمٹنے کیلئے  کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے۔ رپورٹ کے مطابق  ملک  کے بیس لوڈ پاور جنریشن سسٹم میں کوئلے کے پلانٹس کا غلبہ ہے لیکن ان کی پیداواری صلاحیت پچھلے کچھ برسوں سے جمود کا شکار ہے۔ نتیجے کے طور پر، وہ بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہو سکتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں بجلی کی پیداوار بڑھانے کیلئے الیکٹرسٹی ایکٹ۲۰۰۳ء کے تحت ایمرجنسی نافذ کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
 مئی جون کیلئے  بجلی کی کٹوتی طے ہے 
 رپورٹ کے مطابق رواں سال مئی اور جون کے مہینوں میں ملک بھر میں بجلی کی شدید قلت ہو سکتی ہے۔ یہ صورتحال خاص طور پر ان علاقوں میں سنگین ہو سکتی ہے جہاں گرمی کی وجہ سے بجلی کی طلب بہت زیادہ ہے۔ پاور گرڈ آپریٹر کا خیال ہے کہ ٹھوس اقدامات کے بغیر، ان مہینوں کے دوران بڑے پیمانے پر بجلی کی کٹوتی دیکھی جا سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK