یہ بھی کہاکہ : مجھے اپنا ملک اندھیرے کی طرف جاتا ہوا دکھائی دے رہاہے،اس پر متنبہ کرنا میری قومی اور مذہبی ذمہ داری ہے۔
EPAPER
Updated: August 31, 2024, 1:47 PM IST | Inquilab News Network | New Delhi
یہ بھی کہاکہ : مجھے اپنا ملک اندھیرے کی طرف جاتا ہوا دکھائی دے رہاہے،اس پر متنبہ کرنا میری قومی اور مذہبی ذمہ داری ہے۔
جامع مسجد دہلی کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری نے ملک میں نفرت کی شدید فضا اور اقلیت مخالف متعدد اقدامات پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کی نفرت تقسیم وطن کے بعد کبھی نہیں دیکھی گئی۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں لاتعداد مسلم کش فسادات ہوئے، اس کے باوجود نفرت کا زہر نہیں پھیلا۔
شاہی امام نے کہا ان حالات میں یہ ان کا قومی اور مذہبی فریضہ کہ وہ اپنی اس روایتی ذمہ داری کو نبھائیں جو اس کی روشن تاریخ ہے۔ ملک کو اندھیرے کی طرف گامزن قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج وہ اس ہندوستان کو تلاش کررہے ہیں جس کاخواب ہمارے بزرگوں نے دیکھا تھا۔ نماز جمعہ سے قبل اپنے اہم خطاب میں شاہی امام نے ملک کی ہزاروں سال کی گنگا جمنی تہذیب کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا دامن اس قدر وسیع رہاکہ اس نے ہر مذہب وملت کو اپنے دامن میں سمیٹے رکھا۔ ایک ایسا ملک جس کی شناخت تمام مذاہب، تہذیبوں، زبانوں ، رنگ ونسل کے مساوی احترام کی تھی، آج اس پر آنچ آئی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہندو اور مسلمان کا سوال نہیں ۔ یہ ملک کی عزت، بقاء اور سلامتی کا سوال ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر ایسا کیا ہوگیا کہ اقلیت کی ہرچیز جرم بن گئی اور اکثریت کاغلط بھی صحیح ہوگیا؟
شاہی امام نے موجودہ وقت کو انتہائی صبر آزما قراردیتے ہوئے کہا کہ مسلمانان ہند اس ملک کی تنہا سب سے بڑی وحدت ہیں۔ تقسیم ہند کے بعد جس طرح آج منافرت کا بازار گرم ہے، اس سے پہلے کبھی ایساد یکھنے کو نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھیا نک فسادات قتل و غارت گری ہوئی، نہتے نمازیوں پر گولیاں چلیں ، لاتعداد مسلمانوں کو زندہ زمین میں دفنا کر ان پر ٹریکٹر چلا کر گوبھی کی فصل لگادی گئی، ہزاروں سکھوں کا قتل عام ہوا، لاکھوں معصوم جانیں تقسیم وطن کی نذر ہوئیں۔ مگر نفرت کا زہراس سطح تک نہیں پھیلا تھا۔ آسام میں نیلی کے مقام پر ۱۶؍ گاؤں سے مسلمان کھدیڑ دیئے گئے۔ ۳؍ ہزار سے زائد مسلمانوں کا یک طرفہ قتل ہوا، مگر آج آسام میں جس طرح نفرت پھیلائی گئی اور پھیلائی جارہی ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔