• Sun, 20 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نیتن یاہو کیلئے شرمناک، رہائش گاہ پر ڈرون حملہ

Updated: October 20, 2024, 8:38 AM IST | Beirut

دُنیا کے سب سے طاقتور دفاعی نظام کی ایک بار پھر قلعی کھل گئی، آئرن ڈوم ایک بار پھر ناکام ثابت ہوا

After the drone attack, police officers can be seen running away. (Photo: Agency)
ڈرون حملے کے بعدپولیس اہلکار بھاگتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں ۔(تصویر: ایجنسی )

لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے زبردست جرأت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کے سب سے طاقتور فوجی دفاعی نظام یعنی اسرائیل پر ڈرون حملہ کیا ہے لیکن یہ ڈرون حملہ کسی معمولی مقام یا چھوٹے موٹے فوجی اڈے پر نہیں بلکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی ذاتی رہائش گاہ پر کیا گیاہے جو ان کے لئے نہایت شرمناک بات ہے۔ اس ڈرون حملے کی وجہ سےنیتن یاہو پر پورے اسرائیل میں تنقیدیں ہو رہی ہیں اور امریکہ کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے جو صہیونی وزیر اعظم کی مکمل پشت پناہی کرنے کے باوجود انہیں اس طرح کے  غیر متوقع لیکن شدید حملے سے محفوظ نہیں رکھ پا رہا ہے۔اس حملے کی تصدیق خود اسرائیلی فوج نے کی ہے۔
اسرائیلی فوج نے کیا کہا ؟ 
  صہیونی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیاکہ لبنان  کے جنوبی علاقے سے لانچ  کئے گئے ڈرون نے تل ابیب کے شمال میں واقع قیصریہ علاقے میں نیتن یاہو کی  ذاتی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا مگر حملے کے وقت اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور ان کا خاندان قیصریہ میں موجود نہیں تھا۔ اس ڈرون کے حملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اسرائیلی فوج کے ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی ہے کہ حزب اللہ کا ڈرون تل ابیب کے وسط تک پہنچنے کی بھی تفتیش کی جائے گی کیوں کہ اتنی ساری سیکوریٹی رکاوٹوں کے باوجود ڈرون بلاروک ٹوک شہر کے وسط تک پہنچ گیا اور پھر اس نے وزیر اعظم کی انتہائی ہائی سیکوریٹی والی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا۔ 
آئرن ڈوم کی ناکامی پھر سامنے آگئی 
  اسرائیلی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کا مشہور آئرن ڈوم نظام جس کی قسمیں اسرائیلی لیڈران پوری دنیا میں کھاتے ہیں،وہ اس ایک   ڈرون کو روکنے میں ناکام ثابت ہوا۔ اس معاملے میں اب  اسرائیلی میڈیا نے بھی سوالات اٹھانے شروع کردئیے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ ایک ڈرون آسانی سے اسرائیلی سرحد میں داخل ہو گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ ڈرون آرمی ہیلی کاپٹر  سے بھی آگے نکل گیا تھا ۔ اسرائیلی فوج کے مطابق تین ڈرون لبنان کی جنوبی سرحد سے فائر کئے گئے تھے جو حیفاکی طرف بڑھے تھےلیکن ان میں سے صرف دو کو ہی  سرحد کے قریب روکا  جا سکا لیکن  تیسرا ڈرون اسرائیلی فوج ، فضائیہ اور آئرن ڈوم  اینٹی میزائل نظام کو چکمہ دیتے ہوئے اسرائیل میں داخل ہو گیا۔ اس کی وجہ سے پورے تل ابیب میں ہنگامہ برپا ہو گیا تھا ۔ یہ ڈرون  بڑھتے بڑھتے  تل ابیب کے وسط تک پہنچ گیا اور اس کے بعد قیصریہ علاقے میںنیتن یاہو کی رہائش گاہ سے ٹکراکر پھٹ گیا۔ 
دھماکہ بہت بڑا تھا 
 عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکہ بہت بڑا تھا۔ڈرون کے اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہونے کے بعد شمالی تل ابیب میں گلیلوٹ بستی میں فوجی اڈوں پر سائرن بجنے لگے تھے ۔ فوجی بھی الرٹ ہو گئے تھے لیکن کسی کو بھی اندازہ نہیں تھا کہ یہ ڈرون کہاں جارہا ہے اور جب یہ خبر سامنے آئی کہ اسرائیلی وزیر اعظم کی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا گیا ہے تو اسرائیلی فوج ، حکومت ، پولیس اور تمام انٹیلی جنس ایجنسیوں کے پیروں تلے سے زمین کھسک گئی ۔ انہوں نے آناً فاناً علاقے کا محاصرہ کیا اور عمارت کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لینا شروع کیا۔ اس معاملے میں فی الحال آئرن ڈوم کی ناکامی کی تفتیش بھی شروع کر دی گئی  ہے۔
ڈرون نے ۷۰؍ کلومیٹر کی مسافت طے کی 
 اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق  قیصریہ علاقے کو نشانہ بنانے والے ڈرون نے لبنان سے ۷۰؍ کلو میٹر کی مسافت طے کی تھی ۔ یہ اطلاع اسرائیلی فوج کے لئے اور بھی زیادہ تباہ کن ہے کیوں کہ اگر صرف ایک ڈرون ہی ۷۰؍ کلومیٹر بلاروک ٹوک چلاجائےتو حزب اللہ کے راکٹوں اور میزائلوںسے اسرائیلی وزیر اعظم بھی محفوظ نہیں ہے۔ اس اندیشے نے اسرائیلی حکام کی نیندیں اڑادیں ہیں اور وہ ہر طرح سے اس سیکوریٹی خامی کا جائزہ لے رہے ہیں۔اطلاعات ہیں کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اس وقت فوج کے محفوظ قرار دئیے جانے والے زیر زمین بنکر میں تھے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کی خاموشی 
  نیتن یاہو  نے ڈرون حملے پر براہ راست تو کوئی بیان نہیں دیا لیکن یہ ضرور کہا ہے کہ ہم اپنے دشمنوں کے بارے میں مکمل خبر رکھتے ہیں اور بہت جلد ان سبھی کا صفایا کردیں گے ۔  اس سے قبل  امریکی صدربائیڈن نے کہاکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے امکان کو روکا جاسکتا ہے اور   لبنان میں جنگ بندی کے لئے کام کیا جاسکتا ہے لیکن اس طرح کے حملے نہ ہوں اس کے بعد ہی اس معاملے پر غور کیا جاسکتا ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK