اسکول برائے السنہ لسانیات و ہندوستانیات، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی طرف سے ایک توسیعی خطبہ بہ عنوان’ہندوستانی تہذیب اور اردو شاعری‘کا انعقاد کیاگیا۔
EPAPER
Updated: August 23, 2024, 1:08 PM IST | Inquilab News Network | Hyderabad
اسکول برائے السنہ لسانیات و ہندوستانیات، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی طرف سے ایک توسیعی خطبہ بہ عنوان’ہندوستانی تہذیب اور اردو شاعری‘کا انعقاد کیاگیا۔
اسکول برائے السنہ لسانیات و ہندوستانیات، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کی طرف سے ایک توسیعی خطبہ بہ عنوان’ہندوستانی تہذیب اور اردو شاعری‘کا انعقاد کیاگیا۔ ممتاز ادیب، نقاد اور دانشورشمیم طارق نےیہ خطبہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اردو شاعری اور اردو تہذیب میں بڑا گہرا رشتہ ہے۔ زبان کو سمجھنے کیلئےتہذیب کو سمجھنا ضروری ہے۔ شمیم طارق نےعہد قدیم سے دورِ حاضر تک کے شعرا کے کلام میں ہندوستانی تہذیب و ثقافت کی نشاندہی کی۔ پروفیسر سید عین الحسن، شیخ الجامعہ مولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے صدارتی خطاب پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان نہ صرف اردو زبان بلکہ اردو اور مشترکہ تہذیب کا گہوارہ ہے۔ اردو کی پوری شاعری ہندوستانی تہذیب کے متنوع رنگوں کی عکاسی کرتی ہے۔ دکنی شعرانےہندی و سنسکرت کے علاوہ دیگر علاقائی الفاظ سےاردو کا دامن وسیع کیا۔ جگنو بھی سنسکرت کا لفظ ہے۔ ایسے الفاظ کی کثیر تعداد ہے جو آج اردو کے ہوگئے ہیں۔ ہندوستان ایک بے حد متنوع ملک ہے اور اس کے متنوع کلچر کی مکمل نمائندگی اردو زبان کرتی ہے۔ ابتداء میں پروفیسر عزیزبانو، ڈین اسکول برائے السنہ، لسانیات و ہندوستانیات نے خیر مقدمی تقریر کی۔ اس موقع پر صدر شعبۂ اردو اور پروگرام کے کوآرڈنیٹر پروفیسر شمس الہدیٰ دریابادی نے موضوع اور مہمان کا تفصیلی تعارف پیش کیا۔ پروفیسرصدیقی محمد محمود اور مختلف شعبہ کے اساتذہ اور طلباء و طالبات کی بڑی تعدادموجود تھی۔