ین سی پی سربراہ شردپوار نے بدھ کو اپنی پارٹی کے لیڈر نواب ملک کو فون لگایا جو ایک روز قبل ہی قید سے باہر آئے ہیں۔ یاد رہے کہ نواب ملک کو عدالت نے۱۲؍ اگست کو ضمانت دیدی تھی
EPAPER
Updated: August 17, 2023, 8:02 AM IST | Mumbai
ین سی پی سربراہ شردپوار نے بدھ کو اپنی پارٹی کے لیڈر نواب ملک کو فون لگایا جو ایک روز قبل ہی قید سے باہر آئے ہیں۔ یاد رہے کہ نواب ملک کو عدالت نے۱۲؍ اگست کو ضمانت دیدی تھی
این سی پی سربراہ شردپوار نے بدھ کو اپنی پارٹی کے لیڈر نواب ملک کو فون لگایا جو ایک روز قبل ہی قید سے باہر آئے ہیں۔ یاد رہے کہ نواب ملک کو عدالت نے۱۲؍ اگست کو ضمانت دیدی تھی۔ طبیعت کی خرابی کے سبب نواب ملک جیل کے بجائے اسپتال میں تھے۔کہا جا رہا ہے کہ شرد پوار نے ملک کو فون کرکے ان کی خیریت دریافت کی۔
یاد رہے کہ سابق ریاستی وزیر نواب ملک گزشتہ ۱۶؍ ماہ سے جیل میں تھے۔ کئی کوششوںکے باوجود انہیں ضمانت نہیں ملی تھی۔ بالآخر گزشتہ دنوں انہیں ضمانت مل گئی لیکن ملک کی رہائی کے بعد ایک نیا معمہ سامنے آیا ہے کہ اب وہ ہیں کس پارٹی میں۔ کیونکہ این سی پی ۲؍ گروہوں میںتقسیم ہو چکی ہے۔ ایک وہ جو اصل این سی پی ہے جس کے سربراہ شرد پوار ہیں اور دوسری وہ گروہ جو اجیت پوار کی قیادت میں بغاوت کرکے الگ ہو گئی ہے۔ بغاوت کے وقت نواب ملک جیل میں تھے اسلئے اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ وہ کس گروپ میں ہیں۔
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ مطابق نواب ملک نے کہا ہے کہ ’’ میں اصل این سی پی میں ہوں۔‘‘ لیکن انہوں نے یہ واضح نہیں کیا ہے کہ اصل این سی پی سے مراد شرد پوار کی قیادت والی پارٹی یا اجیت پوار کا باغی گروہ۔ یاد رہے کہ مسلسل کئی کوششوں کے باجود نواب ملک کو ضمانت نہیں مل رہی تھی لیکن اجیت پوار کے حکومت میں شامل ہوتے ہی اچانک انہیں رہائی نصیب ہوئی۔ اس بات کو کئی لوگ معنی خیز بتا رہے ہیں۔ کانگریس کے پرتھوی راج چوہان، اور شیوسینا( ادھو) کے سنجے رائوت اسے بی جے پی کا نیا سیاسی کھیل کہہ چکے ہیں۔
اطلاع کے مطابق شرد پوار نے فون کرکے نواب ملک سے صرف ان کی طبیعت کے تعلق سے دریافت کیا۔ اس دوران ان میں کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی۔ پوار نے نواب ملک سے کہا ہے کہ وہ اپنی پوری توجہ اپنی صحت پر دیں اور پہلے اچھے ہو جائیں۔ لیکن شر د پوار کے فون کے بعد سیاسی حلقوں میں چہ میگوئیاں اور بھی بڑھ گئی ہیں۔ یاد رہے کہ نواب ملک جس دن اسپتال سے رخصت ہوئے تھے تو این سی پی کی کار گزار صدر سپریہ سلے انہیں لینے اسپتال گئی تھیں جبکہ ۱۵؍ اگست کو باغی گروپ کے پرفل پٹیل اور سنیل تٹکرے ملک سے ملنے ان کے گھر گئے تھے۔ ایسی صورت میں یہ سوال ہر کوئی پوچھ رہا ہے کہ آخر نواب ملک کون سی پارٹی میں ہیں؟ دونوں ہی گروہ یہ دعویٰ کر رہےہیں کہ نواب ملک ان کے ساتھ ہیں لیکن خود ملک نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ بدھ کو انہوں نے بیان دیا بھی تو مبہم سا۔ انہوں نے کہا وہ اصل این سی پی میں ، یہ نہیں کہا کہ شرد پوار کے ساتھ ہیں یا اجیت پوار کے۔ یاد رہے کہ نواب ملک کا شمار این سی پی کے ان لیڈروں میں ہوتا ہے جو براہ راست شرد پوار کے پروردہ ہیں۔ ایسی صورت میں ان کا جھکائو لازمی طور پر شرد پوار کی طرف ہوگا لیکن دوسری طرف ان سے بھی سینئر چھگن بھجبل اور دلیپ ولسے پاٹل شرد پوار کو چھوڑ کر اجیت پوار کے ساتھ جا چکے ہیں اسلئے یہ کہنا مشکل ہے کہ ملک اس وقت کس کے ساتھ ہیں۔