این سی پی کے بانی نے کہا جب تک باغی اراکین وہ نظریہ ترک نہ کردیںجسکے ہم مخالف ہیں تب تک کسی کو معاف کرنے کا سوال ہی نہیں اور ترک کردیں تو روکنے کا سوال نہیں۔
EPAPER
Updated: November 15, 2024, 12:02 PM IST | Inquilab News Network | Pune
این سی پی کے بانی نے کہا جب تک باغی اراکین وہ نظریہ ترک نہ کردیںجسکے ہم مخالف ہیں تب تک کسی کو معاف کرنے کا سوال ہی نہیں اور ترک کردیں تو روکنے کا سوال نہیں۔
گزشتہ کچھ دنوں سے این سی پی (ا جیت) کے لیڈران کے بیانات سے لگ رہا ہے کہ وہ مہایوتی کی پالیسیوں سے خوش نہیں ہیں ۔ وہ بار بار بی جے پی لیڈران کی تقریروں میں کی جا رہی اشتعال انگیزی کے تعلق سے ناراضگی ظاہر کر رہے ہیں۔ نواب ملک تو یہاں تک کہہ چکے ہیں کہ الیکشن کے بعد کون کس پارٹی کے ساتھ ہوگا کچھ کہانہیں جا سکتا۔ حتیٰ کہ اجیت پوار بی جےپی کے ساتھ رہیں گے اس کا بھی کوئی دعویٰ نہیں کر سکتا۔
تو کیا سچ میں الیکشن بعد اجیت پوار اور ان کی ٹیم دوبارہ اپنی اصل پارٹی یعنی شرد پوار کی قیادت والی این سی پی میں آجائیں گے؟ کیا شرد پوار ان لوگوں کو معاف کر دیں گے؟ اس تعلق سے ایک انٹرویو کے دوران جب شرد پوار سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا’’ سوال کسی کے معافی مانگنے کا یا کسی کو قصور وار ٹھہرانے کا نہیں ہے۔ سوال ہے نظریات کا۔ جن لوگوں کا نظریہ ہمیں قطعی منظور نہیں انہیں بھی ہمارا نظریہ منظور نہیں ہے، ایسا کہا نہیں جا سکتا کیونکہ جن لوگوں نے ہمارے نظریے کی بنیاد پر الیکشن لڑا اور ۵۔ ۵؍ بار جیت کر آئے وہ اچانک اس طرف چلے گئے اور اس وقت اقتدار میں بیٹھے ہوئےہیں۔ ‘‘ شرد پوار کہتے ہیں ’’ہمارے موقف میں کوئی بھی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ اگر ان کا خیال یہ ہے کہ ہم جن کے نظریات کو پسند نہیں کرتے ان سے ہاتھ ملا کر وہ اقتدار حاصل کریں گے۔ ان کے ساتھ مل کر کام کریں گے تو ہم انہیں کبھی اپنے ساتھ واپس نہیں لیں گے‘‘
انہوں نے کہا ’’ نظریات میں اختلاف ہو گا تو پھر اجیت پوار کیا کسی کو بھی پارٹی میں داخلہ نہیں ملے گا اور اگر نظریات یکساں ہوں گے تو پھر کسی کو بھی روکا نہیں جائے گا۔ ‘‘ تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر اجیت پوار نے کل کو اپنا نظریہ تبدیل کر لیا تو وہ دوبارہ این سی پی (شرد) میں شامل ہو سکتے ہیں ؟ شرد پوار کے بیان کو تو یہی مطلب نکلتا ہے؟
یاد رہے کہ ۲؍ روز قبل ہی شرد پوار نے پونے میں امبے گائوں سے این سی پی (اجیت) کے امیدوار دلیپ ولسے پاٹل ( جو کبھی شرد پوار کے سیکریٹری ہوا کرتے تھے) کے خلاف تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ ان لوگوں کو الیکشن میں ہرانا ہی ہوگا۔ غداروں کو کسی قیمت پر معاف نہیں کیا جا سکتا۔ ‘‘ ان کے تیور سے تو یہی لگ رہا تھا کہ اب شرد پوار اپنے باغی بھتیجے اور ان کے ساتھیوں کو دوبارہ پارٹی میں نہیں لیں گے۔ لیکن ایک یو ٹیوب چینل کو دیئے گئے مذکورہ انٹرویو کے بعد وہ بات درست معلوم ہو رہی ہے جو نواب ملک نے کہی تھی۔ اگر صورت حال ساز گار رہی تو اجیت پوار مہا وکاس اگھاڑی میں لوٹ بھی سکتے ہیں۔
باغیوں کی جیت کے امکانات
شرد پوار سے جب این سی پی کے باغی لیڈران کی جیت کے امکانات سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا ’’ میرا تجربہ یہ کہتا ہے کہ لوگ الیکشن جیت جاتے ہیں اس کے بعد پارٹی چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔ ایسا ۲؍ یا تین مرتبہ ہو چکا ہے۔ جولگ جاتے ہیں ان کی تعداد ۴۰؍ یا ۴۵؍ ہوتی ہے لیکن ان کی بغاوت کے بعد جو الیکشن ہوتا ہے اس میں انہیں کوئی خاص کامیابی نہیں ملتی۔ ‘‘ان کا کہنا تھا ’’ اس کے بر عکس ہماری پارٹی کے امیدوار ۲؍ یا ۳؍ زیادہ ہی جیت کر آتے ہیں۔ اس بار بھی مجھے امید ہے کہ ہمارے ۵۰؍ یا ۶۰؍ امیدوار جیت کر آئیں گے۔ جو ماحول دکھائی دے رہا ہے اس سے تو یہی لگ رہا ہے۔ ‘‘
یاد رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں میں بی جے پی لیڈران نے جتنے اشتعال انگیز بیانات دیئے، این سی پی (اجیت) کے لیڈران نے ان بیانات کی رد میں کوئی نہ کوئی بیان ضرور جاری کیا۔ خود اجیت پوار نے یوگی آدتیہ ناتھ کے نعرے ’بٹیں گے تو کٹیں گے ‘ کی مخالفت کی اور واضح طور پر کہہ دیا کہ ’’ باہر سے آئے ہوئے لیڈر اس طرح کے بیانات نہ جاری کریں ۔ یہ مہاراشٹر ہے یہاں کے لوگ یکجہتی پر یقین رکھتے ہیں۔ ‘‘ امول مٹکری نے امیت شاہ کے چھترپتی شیواجی اور سمرتھ رام داس سے متعلق دیئے گئےبیان پر تنقید کر چکے ہیں۔ نواب جو خود بی جے پی کی مخالفت کا شکار ہیں، بار بار یہ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کے بعد اجیت پوار مہایوتی میں رہیں گے اس کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔