۱۹۹۶ء کے بعدپہلی بار بازار لگاتار ۵؍ مہینوں تک زوال کا شکار رہا ، ۹۰؍ لاکھ کروڑ روپے ڈوب گئے، غیر ملکی سرمایہ کاروں کی توجہ چین پر مرکوز
EPAPER
Updated: March 01, 2025, 12:23 AM IST | Mumbai
۱۹۹۶ء کے بعدپہلی بار بازار لگاتار ۵؍ مہینوں تک زوال کا شکار رہا ، ۹۰؍ لاکھ کروڑ روپے ڈوب گئے، غیر ملکی سرمایہ کاروں کی توجہ چین پر مرکوز
مودی حکومت کے ترقی کے بلند بانگ دعوؤں کے برخلاف معیشت بری طرح لُڑھکتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ شیئر بازار نے گراوٹ کے معاملے میں ۲۸؍ سال کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔عالم یہ ہے کہ روز مرہ کی اشیائے ضروریہ (ایف ایم سی جی) بنانے والی کمپنیاں بھی اس گراوٹ سے محفوظ نہیں رہ سکیں اور ان کے شیئر کی قیمتوں میںبھی گزشتہ ۵؍ مہینوں میں ۲۰؍ فیصد کا زوال ریکارڈ کیاگیا ہے۔ گزشتہ ۵؍ مہینوں میں شیئر مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کی ۹۰؍ لاکھ کروڑ روپے ڈوب گئے ہیں۔اتنا ہی نہیں ملک کی شرح نمو میں بھی شدید گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کار ہندوستانی بازار سے اپنا پیسہ نکال کر چین میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
گراوٹ کا۲۸؍ سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
اکتوبر ۲۰۲۴ء سےیعنی ۵؍ مہینوں سے شیئر بازار کا انتہائی حساس اشاریہ’ نفٹی-۵۰‘ ہر مہینے گراوٹ کے ساتھ بند ہوا ہے۔ ۳۰؍ ستمبر سے ۲۸؍ فروری تک نفٹی میں ۱۴ء۲۸؍ فیصد کی گراوٹ آئی ہے جبکہ بی ایس ای کے انڈیکس میں ۲۴ء۵۸؍ فیصد کی گراوٹ ریکارڈ کی گئی ہے۔ ۲۸؍ برسوں میں یہ پہلا موقع ہے جب بازار لگاتار ۵؍ مہینوں تک زوال کا شکار رہا۔ اس سے قبل ۱۹۹۶ء میں جولائی سے نومبر کے بیچ بازار مسلسل گراوٹ کا شکار رہاتاہم اس وقت ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار تھا اور مرکز میں حکومتیں چند مہینوں کے وقفے سے بدل رہی تھیں۔اس کے برخلاف اس وقت وزیراعظم مودی کی قیادت میں ملک میں مستحکم حکومت ہے اور وہ عوام کو ۲۰۴۷ء تک ’’ترقی یافتہ ہندوستان‘‘ کا خواب بھی دکھا رہی ہے۔
سرمایہ کاروں کی دولت میں ۹۰؍ لاکھ کی کمی
۳۰؍ ستمبر ۲۰۲۴ء کو بامبے اسٹاک ایکسچینج میں درج فہرست کمپنیوں کے شیئرس کی قیمت ۴۷۴؍لاکھ کروڑ روپے تھی جو ۲۸؍ فروری کو گھٹ کر ۳۸۴؍ لاکھ کروڑ رہ گئی۔یعنی ۵؍ مہینوں میں ان کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرنےوالوں کی دولت ۹۰؍ لاکھ روپے گھٹ گئی۔
ملک کی شرح نمو میںگراوٹ
اس بیچ ملک کی شرح نمو میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ مالی سال ۲۵۔۲۰۲۴ء کی تیسری سہ ماہی میں شرح نمو۶ء۲؍ فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ ۲۴۔۲۰۲۳ء میں اسی دورانیہ میں شرح نمو ۹ء۵؍فیصد تھی۔ گراوٹ کا الزام ٹرمپ کی پالیسیوں پر تھوپا جارہاہے۔ ماہرین کے مطابق ٹرمپ کے ہندوستان پر ٹیرف لگانے کی دھمکیوں کی وجہ سے سرمایہ کاریہاں سے بھاگ رہے ہیں۔