• Wed, 22 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

۲۰؍ سے ۲۵؍ منٹ تاخیر ہوتی تو میرا قتل ہو گیا ہوتا: شیخ حسینہ

Updated: January 19, 2025, 11:00 AM IST | Inquilab News Network | Dhaka

بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ نے الزام لگا یا کہ ان کے قتل کے متعدد منصوبے بنائے گئے، اور طلبہ کے احتجاج کے دوران اقتدار سے بے دخل کرنے کےبعد انہیں اور ان کی بہن کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ۲۰؍ سے ۲۵؍ منٹ تاخیر ہوتی توان کا قتل ہو گیا ہوتا۔

Bangladesh`s ousted Prime Minister Sheikh Hasina. Photo: INN
بنگلہ دیش کی معذول وزیر اعظم شیخ حسینہ۔ تصویر: آئی این این

بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ نے الزام لگا یا کہ ان کے قتل کے متعدد منصوبے بنائے گئے، انہوں نے ایک آڈیو پیغام میں جسے ان کی عوامی لیگ کےذریعے سنایا گیا ، انہوں نے کہا کہ ’’ ریحانہ اور میں زندہ رہنے میں کامیاب ہو گئے۔ ہم بمشکل۲۰؍ سے ۲۵؍ منٹ کےوقفے سے  موت کے چنگل سے بچ پائے۔‘‘
واضح رہے کہ حسینہ اگست میں بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہروں کے بعد وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد ہندوستان فرار ہوگئیں، اس کے چند منٹ بعد ہی  مشتعل ہجوم نے ان کی رہائش گاہ پر توڑ پھوڑ کی۔بنگالی زبان میں دئے اس بیان میں حسینہ نے مزید کہا کہ’’یہ اللہ کی مرضی ہے کہ میںاس سے قبل متعدد حملوں میں بچ پائی ہوں۔‘‘ ان کا اشارہ ۲۱؍ اگست کو ہونے والی ہلاکتوں ، ۵؍ اگست کو ہونے والے حملے، اور ۲۰۰۴ء میں ڈھاکہ گرنیڈحملے کی جانب تھا۔اس کے علاوہ کوٹلی پاڑہ بم سازش کا بھی انہوں نے حوالہ دیا جب ۲۰۰۰ء میں ایک کالج سے بم برآمد ہوئے تھے، جہاں ان کا دورہ تھا۔معزول وزیر اعظم نے اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں اپنے ملک سے دور ہوں، میں اپنے گھر سے دور ہوں، میرے گھر کا سب کچھ جل چکا ہے، میں برداشت کر رہی ہوں۔‘‘
یہ بات ذہن نشین رہے کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے ہندوستانی حکومت سے شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے اور وزارت خارجہ کو ایک سفارتی نوٹ بھیجا ہے، حالانکہ مؤخر الذکر نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔ بنگلہ دیش کے لیے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے ان کے ۱۵؍سالہ دور حکومت میں جبری گمشدگیوں کے الزام میں ان کے خلاف دو و گرفتاری ارنٹ جاری کیے ہیں۔اس ماہ کے اوائل میں، بنگلہ دیش نے حسینہ کا پاسپورٹ منسوخ کر دیا تھا جس میں قتل اور جبری گمشدگیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے دیگر ۹۶؍ افراد کے پاسپورٹ بھی منسوخ کر دیے گئے تھے۔
ٹربیونل نے حسینہ سمیت تمام ملزمان کو گرفتار کرنے اور پیش کرنے کیلئے ۱۲؍فروری کیحتمی تاریخ طےکی ہے۔ ان کے۱۵؍ سالہ دور میں بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دیکھنے میں آئیں، جن میں ان کے سیاسی مخالفین کی بڑے پیمانے پر حراست اور ماورائے عدالت قتل شامل ہیں۔آئی سی ٹی نے حسینہ کے خلاف کئی مقدمات درج کیے ہیں، جن میں نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات شامل ہیں۔ عبوری حکومت کی طرف سے قائم کردہ ایک کمیشن نے ان کے دور حکومت میں جبری گمشدگیوں کی ۱۶۷۶؍شکایات درجکیں، جن میں سے ۲۷؍ فیصد متاثرین ابھی تک لا پتہ ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK