نائب وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے ادھو اورفرنویس ملاقات کے تناظر میں کہا کہ’’تورہے گا یا میں رہوں گا جو کہتے تھے ان پر اب ایسا کیا جادوہوگیا ہے؟‘‘ رام داس کدم نے کہا کہ ’’شیوسینا پرمکھ کے نظریات سے غداری کرنیوالے ادھو ٹھاکرے کا اب بالا صاحب ٹھاکرے کے اسمارک پر جانے کا کوئی حق نہیں بنتا۔‘‘
وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس اور ادھو ٹھاکرے کی حال ہی میں ملاقات ہوئی تھی۔ تصویر: آئی این این
وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد بی جے پی اور شیوسینا (یوبی ٹی) کی بڑھتی نزدیکیوں پرشیوسینا (شندے)عدم تحفظ کا شکار ہوتی نظر آرہی ہے۔ شیوسینا یوبی ٹی کے خلاف جہاں شندے سینا کے سربراہ ایکناتھ شندے نے بیان دیا ہے وہیں ان کے لیڈر رام داس کدم نے بھی ادھو ٹھاکرے پر شدید لفظی حملہ کیاہے۔ خیال ر ہے کہ پچھلے ماہ شیوسینا (یوبی ٹی) کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس سے ملاقات کی۔ اس کے بعد یوبی ٹی کے نوجوان لیڈر آدتیہ ٹھاکرے بھی ۳؍ مواقع پر فرنویس سے بات چیت کرتے نظر آئے۔ اتنا ہی نہیں شیوسینا (یوبی ٹی) کے ترجمان اخبار ’سامنا‘ میں وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کی پزیرائی کی گئی۔
اے بی پی ماجھا کی رپورٹ کے مطابق نائب وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے نے شیوسینا یوبی ٹی اور مہاوکاس اگھاڑی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’اپنے اپنے مفاد کے لئے مہا وکاس اگھاڑی کی پارٹیاں ایک ساتھ آئی تھیں۔ لوک سبھا میں انہوں نے فیک نیریٹیو بنایا اور لوگوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپا ۔ لوگوں نے ودھان سبھا الیکشن میں انہیں ان کی جگہ بتادی۔‘‘ شندے نے مزید کہا کہ’’ ڈھائی سال میں وزیر اعلیٰ تھا، ان کی طرف سے مجھےمسلسل گالیاں اور شراپ دیا گیا، الزامات لگائے گئے۔ اتنا نہیں دیویندر فرنویس پر بھی انتہائی نچلی سطح پر جاکر الزامات عائد کئے گئے۔ تو رہے گا یا میں رہوں گا،بھی کہا گیا۔ تو اب ایسا کیا جادو ہوگیا؟ گرگٹ رنگ بدلتا ہے لیکن اتنا تیزی سے رنگ بدلتا ہے یہ اب تک نہیں دیکھا تھا۔ ‘‘
نائب وزیراعلیٰ شندے نے بیڑ کے معاملے پر کہا کہ ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے، مکمل جانچ کی جارہی ہے۔ سنتوش دیشمکھ کا بہیمانہ طریقے سے خون ہوا ہے ۔ غلطی کی معافی نہیں، اس معاملے کے قصورواروں کو حکومت پھانسی دلوائے گی۔ سرکار دیشمکھ خانوادہ کے ساتھ ہے۔ ملزمین کیخلاف مکوکا کے تحٹ کارروائی کی جائے گی۔ملزم کتنا ہی بڑا ہو، چاہے اس کے کسی کے ساتھ بھی تعلقات ہوں، اسے بالکل بخشا نہیں جائے گا۔‘‘
شندے شیوسینا کے رکن اسمبلی رام داس کدم نےکرار ولیج میں پارٹی کے ایک پروگرام کے موقع پر کہا کہ’’ جنہوں نے شیوسینا کے پرمکھ کے خیالات کو پیروں تلے روندا، جنہوں نے ان کے نظریات کے ساتھ بے ایمانی کی ، جنہوں نے کانگریس کے ساتھ جاکر شیوسینا پرمکھ کے نظریات سے غداری کی،وہی ادھو ٹھاکرے کا اب بالا صاحب ٹھاکرے کے اسمارک پر جانے کا کوئی حق نہیں بنتا۔‘‘ کدم نے ادھو ٹھاکرے اور آدتیہ ٹھاکرے کی فرنویس سے ملاقاتوں پر تبصرہ کیا کہ ’’آدتیہ ہر بار دیوا بھاؤ دیوا بھاؤ کہتے ہوے فرنویس سے ملنے جاتے ہیں، ادھو اتنے بڑے لیڈر ہیں اور وہ گلدستہ لے کر فرنویس سے ملتے ہیں۔ کل تک جو کہہ رہے تھے کہ’ تُو رہے گا یا میں ‘وہ آج اچانک کیسے بدل گئے؟‘‘کدم نے مزید کہا کہ’’ فرنویس کو یہ سوچنا چاہئے کہ ادھو ٹھاکرے اور آدتیہ ٹھاکرے کو کہاں تک رکھا جائے۔‘‘
جب رام دس کدم کے اس بیان پر نائب وزیراعلیٰ شندے سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’’رام دس کدم نے جو کچھ کہا بالکل ٹھیک کہا ہے۔ ادھو ٹھاکرے نے اس سے پہلے بیان دیا تھا کہ جنہوں نے بالا صاحب کے خیالات چھوڑ دئیے انہیں پروگرام میں مدعو نہیں کریں گے۔ میں پوچھتا ہوں پروگرام کس کا ہے؟ اسمارک کون بنوارہا ہے؟ یہ تو سرکار بنارہی ہے، اس لئے بالا صاحب کی آئیڈیا لوجی کس نے چھوڑی؟ پھر انہی کی یہ بات کس پر لاگو ہوتی ہے؟ کانگریس کے شانہ بشانہ کون گیا؟ ذاتی مفاد کے لئے آئیڈیالوجی چھوڑکر کس نے وزارت اعلیٰ کی کرسی حاصل کی ؟ اس لئے انہیں کچھ کہنے کا اخلاقی حق نہیں ہے۔‘‘