• Wed, 20 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شاہی اعزاز کیساتھ شنزو آبے کی آخری رسومات، مگر ملک میں احتجاج

Updated: September 28, 2022, 11:49 AM IST | Agency | Tokyo

وزیراعظم نریندر مودی کی آخری رسومات میں شرکت، مقتول جاپانی وزیراعظم کو ہندوستان اور جاپان کے درمیان خوشگوار تعلقات کاموجب قرار دیا، شاہی اعزاز کےخلاف مظاہروں کے سبب سخت سیکوریٹی

Prime Minister Narendra Modi paying homage at the memorial of Shinzo Abe.Picture:Agency
وزیراعظم نریندر مودی شنزو آبے کی یادگار پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے تصویر: ایجنسی

جاپان کے مقتول وزیراعظم شنزو آبے کی یہاں شاہی اعزاز کے ساتھ تدفین عمل میں آئی جس میں وزیراعظم نریندر مودی سمیت دنیا بھر کے اہم لیڈران بھی شریک ہوئے۔  لیکن اسی دوران جاپان میں آبے کی شاہی اعزاز کے ساتھ تدفین کے خلاف لوگوں نے احتجاج بھی کیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ ۵۵؍ سال کی تاریخ میں شنزو آبے ایسے پہلے سیاستداں ہیں جن کی شاہی آب وتاب کے ساتھ تدفین عمل میں آئی ہے ورنہ اس طرح صرف شاہی خاندان کے افراد کو ہی دفن کیا جاتا رہا ہے۔    اطلاع کے مطابق منگل کی صبح ساڑھے ۱۰؍ بجے جاپان  سرکاری طور پر شاہی انداز میں شنزو آبے کی آخری رسومات ادا کی گئیں۔ شنزو آبے کا جسد خاکی ایک کالے رنگ کے کیمونو میں لایا گیا اور اسے ۱۹؍توپوں کی سلامی دی گئی۔  اس موقع پر نریندر مودی کے علاوہ آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانسے  اپنے ملک کے ۳؍ سابق وزرائے اعظم کے ساتھ موجود تھے۔ ساتھ ہی سنگاپور کے وزیراعظم سین لونگ بھی شریک تھے۔ امریکی صدر جو بائیڈن خود نہیں آئے لیکن  اپنی نائب کملا ہیرس کو انہوں نے سمیت ۱۰۰؍ اہم ممالک کے سربراہ یا ان کے نمائندے موجود تھے۔ آخری رسومات کے بعد وہاں موجود تمام عالمی لیڈران نے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ ان کی یادگار پر ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے بھی وہاں کی رسم کے مطابق سفید پھولوں کا نذرانہ پیش کیا۔ 
  ’ہندوستان کا دوست‘  
 آخری رسومات کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے جاپان کے موجودہ وزیر اعظم فومو کشیدا سے ملاقات کی اور شنزو آبے کی موت پر تعزیت کی۔ یاد رہے کہ شنزو آبے پر گزشتہ ۸؍ اگست کو ایک انتخابی جلسے میں تقریر کرتے وقت حملہ ہوا تھا۔  اسی دن ان کی موت ہو گئی تھی۔ وزیراعظم نریند رمودی شنزو آبے کی  موت پر سب سے پہلے  افسوس ظاہر کرنے والوں میں شامل تھے۔ انہوں  نے جاپان کے مقتول وزیراعظم کو ’ ہندوستان کا دوست‘ قرار دیا تھا۔ منگل کو مودی  نے اپنے اس بیان کو دہرایا۔   انہوں نے فومو کشیدا  کو بتایا کہ شنزو آبے نے ہندوستان اور جاپان کے تعلقات کو مزید مضبوط بنایا تھا۔ ساتھ ہی وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ   فومو کشیدا کے دور اقتدار میں بھی جاپان  کے ہندوستان کے ساتھ تعلقات مزید گہرے اور مزید مضبوط ہوں گے۔  اور دونوں ممالک اونچی کامیابیاں حاصل کریں گے۔ یاد ر ہے کہ نریندر مودی کی برطانیہ کی ملکہ کی تدفین میں شریک ہونے کیلئے لندن نہیں گئے تھے لیکن وہ شنزو آبے کی آخری رسومات میں شامل ہونے کیلئے  ٹوکیو پہنچے۔ 
شاہی اعزاز کے خلاف احتجاج 
 ادھر جاپان میں شنزو آبے کی آخری رسومات کے دوران انہیں شاہی اعزاز دیئے جانےکے خلاف احتجاج ہو رہے ہیں۔ یاد رہے کہ جاپان کے مختلف علاقوں میں  اس طرح کے مظاہرے پہلے سے ہو رہے ہیں۔  وجہ یہ ہے کہ شنزو آبے کی آخری رسومات کا شاہی طور طریقوں سے انتظام کرنے پر کروڑ روپےکا خرچ آیا ہے جسے وہاں کے عوام فضولی خرچی قرار دے رہے ہیں۔ یاد رہے کہ اس پوری تقریب پر  ۱ء۶۵؍  ارب ین ( جاپانی کرنسی) یعنی ۱ء۱۴؍ کروڑ ڈالر خرچ ہوئے جسے ہندوستانی کرنسی میں شمار کیا جائے تو تقریباً ۸۰؍ کروڑ روپے ہوتے ہیں۔ دنیا بھر میں خراب معاشی صورتحال کے درمیان یہ بہت بڑا خرچ ہے ۔ لہٰذا جاپانی عوام کا ایک بڑا طبقہ اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ ایک سروے کے مطابق جاپان کی تقریباً ۵۰؍ فیصد آبادی شنزو آبے کو شاہی اعزاز دیئے جانے پر اعتراض ظاہر کر رہی ہے۔ ایسا اس لئے بھی ہے کہ جاپان میں سیاسی لیڈروں کو شاہی اعزاز کے ساتھ دفن کرنے کا کوئی رواج نہیں ہے، یہ اعزاز شاہی خاندان کیلئے مخصوص ہوتا ہے۔شنزو آبے دوسرے ایسے لیڈر ہیں جنہیں یہ اعزاز دیا گیا ہے۔ اس سے قبل ۱۹۶۷ء میں اس وقت کے وزیراعظم کی تدفین شاہی شان وشوکت کے ساتھ ہوئی تھی۔ ایک روز قبل یعنی  ٹوکیو میں ۱۰؍ ہزار لوگوں نے یکجا ہو کر آخری رسومات کے پروگرم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ   ایک شخص نے وزیراعظم کے دفتر کے باہر خود کو آگ لگا لی تھی۔ 
  ان مظاہروں کو دیکھتے ہوئے  ٹوکیو میں شنزو آبے کی آخری رسومات کے وقت سخت سیکوریٹی کا انتظام کیا گیا تھا۔ اس مقام کے آس پاس عام لوگوں کو  جانے کی اجازت نہیں تھی۔ خبر لکھے جانے تک جاپان سے کسی ناخوشگوار واقعے کی خبر نہیں آئی تھی۔ پورے علاقے پر پولیس کا پہرہ تھا۔  ایک سروے کے مطابق شنزو آبے کی آخری رسومات میں شرکت کیلئے بھلے ہی دنیا بھر کے اہم لیڈران شریک ہوئے ہوں لیکن اپنے ملک میں عوامی سطح پر وہ اتنے مقبول نہیں تھے ہرچند کہ انہوں نے جاپان میں سب سے طویل عرصے تک وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا۔ لیکن یہ بات ہر کوئی تسلیم کرتا ہے کہ  انہوں نے جاپان کو مضبوطی اور ستحکام عطا کیا۔   

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK