• Sun, 06 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جلگائوں میں این سی پی (شرد) کی سیٹوں پر شیوسینا (ادھو) کا دعویٰ، رسہ کشی جاری

Updated: October 06, 2024, 10:13 AM IST | Jalgaon

ضلع کی ۱۱؍ سیٹوں میں سے ۱۰؍ سیٹوں پر ان دونوں پارٹیوں کا قبضہ ہے لیکن یہاں سے کوئی بھی رکن اسمبلی اب ان کے ساتھ نہیں ہے بلکہ مہایوتی میں شامل ہو چکے ہیں۔

Prithviraj Chauhan, Sharad Pawar and Uddhav Thackeray, Jitendra Ohar at the rear. Photo: INN
پرتھوی راج چوہان، شرد پوار اور ادھو ٹھاکرے، عقب میں جتیندر اوہاڑ۔ تصویر: آئی این این

اسمبلی الیکشن بالکل قریب ہیں۔ مہایوتی اور مہا وکاس اگھاڑی دونوں ہی طرف سیٹوں کی تقسیم پر رسہ کشی جاری ہے۔  مہاوکاس اگھاڑی میں سیٹوں کی تقسیم پر گفتگو  ابتدائی مرحلے میں ہے لیکن جلگائوں ضلع  میں موجود  ۱۱؍ نشستوں میں سے این سی پی ( شرد ) کی۴ ؍ نشستوںپر شیوسینا (اُدھو)نے دعویٰ کیا ہے اس کی وجہ سے معاملہ رکا ہوا ہے ۔  فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ ۱۱؍ میں سے کانگریس کے حصے میں کتنی سیٹیں آئیں گی۔البتہ  این سی پی (شرد) مکتائی نگر ،بھساول ،جامنیر ،جلگائوں (دیہی) ،جلگائوں(شہر) کے علاوہ ایرنڈول ۔پارولہ اور چالیس گائوں یعنی ۷؍ سیٹیں مانگ رہی ہے۔ جبکہ  شیوسینا (ادھو ) نے جلگائوں (دیہی)،ایرنڈول چالیس گائوں اور پاچورہ ۔بھڑگائوں کی سیٹوں پر دعویٰ کیا ہے۔اور کسی بھی صورت میں ان سیٹوں پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ادھو ٹھاکرے نے ان سیٹوں سے خواہش مند امیدواروں کی عرضیاں طلب کرنی شروع کر دی ہیں اور کارکنان کو  کام پر لگے جانے کی ہدایت  دی ہے ۔
 اس معاملے میں این سی پی ( شرد) کےضلعی صدر پرمود پاٹل ( چالیس گائوں ) سے استفسار کرنے پر انہوں نے کہا کہ ’’چالیس گاؤں، ایرنڈول ۔پارولہ، جلگاؤں( دیہی) پر ہمارا حق ہے کیونکہ  یہاں ہماری طاقت ہے۔ ان سیٹوں پر ہمارے امیدوار گزشتہ ۵؍ سال سے کام کر رہے ہیں۔ اسلئے ہم اصرار کرتے رہے ہیں کہ یہ سیٹیں ہماری پارٹی کے پاس رہیں۔‘‘  ان ۷؍ سیٹوں پر این سی پی( شرد) کی جانب سے  امیدوار بھی طے مانے جا رہے ہیں۔ ان میں جلگائوں (دیہی) سے سابق وزیر گلاب راو دیوکر ، ایرنڈول ۔پارولہ  سے سابق وزیر ستیش پاٹل، مکتائی نگر سے پارٹی کی خواتین ونگ کی ریاستی صدر ایڈوکیٹ روہنی کھڑسے، جامنیر سے دلیپ کھودپے، جو ابھی ابھی پارٹی میں شامل ہوئے ہیں،اور چالیس گائوں سے راجیو دیشمکھ   امیدوار ہو سکتے ہیں۔
  ادھر  شیوسینا( اُدھو)کے ضلعی صدر وشنو بھنگلے نے کہا کہ ’’چالیس گاؤں، ایرنڈول ۔ پارولہ، جلگاؤں (دیہی) اور پاچورہ  سیٹوں پرہمارے پاس ایسے امیدوار ہیں جو جیتنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ حلقہ میں ان کا رابطہ کئی سال سے ہے۔ پچھلی بار تینوں سیٹیں جلگاؤں (دیہی)، ایرنڈول۔پارولہ  اور پاچورہ پر ہم جیتے تھے۔ اسلئے ان سیٹوں پر ہمارا دعویٰ مضبوط اور درست ہے۔‘‘این سی پی اور شیوسینا کے درمیان  جاری رسہ کشی سے یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ پھر کانگریس کو کتنی سیٹیں ملیں گی ؟ کہا جا رہا ہے کہ کانگریس کو ایک یا دو سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔فی الحال، راویر نشست کانگریس کے قبضے میں ہے۔ لہٰذا کانگریس یقینی طور پر اس سیٹ سے لڑے گی۔ نیز ممکنہ طور پر  اسے ایک اور سیٹ دی جا سکتی ہے۔ یاد رہے کہ سیٹوں کی تقسیم کے معاملہ میں گزشتہ انتخابات میں پارٹی کی کارکردگی ، حلقوں میں ان کی تنظیمی طاقت کے علاوہ موجودہ سیٹوں کے قبضے کو پیمانہ بنایا گیا ہے۔ اس صورت میں این سی پی (شرد) اور  سینا ( ادھو) اپنے آپ کواُن حلقوں میں مضبوط بتا رہی ہیں۔حالانکہ دونوں  کے پاس موجودہ ایوان میںایک بھی رکن اسمبلی نہیں ہے( وہ پارٹی چھوڑ کر جا چکے ہیں) جبکہ راویر سیٹ کانگریس کے پاس ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسمبلی کے نقطہ نظر سے کاغذ پر کانگریس کی طاقت دونوںسے زیادہ دکھائی دیتی ہے۔  اسلئے یہ یقینی ہے کہ کانگریس صرف ایک یا دو نہیں بلکہ زیادہ سیٹوں پر زور دے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK