• Sat, 21 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شیوسینا (ادھو) کی مہا وکاس اگھاڑی سےعلاحدہ ہونےکی تیاری؟

Updated: November 29, 2024, 2:34 PM IST | Agency | Mumbai

امبا داس دانوے نے الزام لگایا کہ کانگریس کی حد سے زیادہ خود اعتمادی کا خمیازہ مہا وکاس اگھاڑی کو اٹھانا پڑا، سنجے رائوت نے کہا کہ الگ ہونے کے تعلق سے خیال پیش کیا گیا ہے، اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

Maha Vikas Aghadi: Sharad Pawar, Uddhav Thackeray and Nana Patole. Photo: INN
مہا وکاس اگھاڑی : شرد پوار، ادھو ٹھاکرے اور نانا پٹولے۔ تصویر : آئی این این

 اسمبلی الیکشن میں شرمناک شکست کے بعد مہاوکاس اگھاڑی میں شامل پارٹیوں کے حوصلے پست ہیں اور وہ آئندہ کیلئے کوئی نیا راستہ تلاش کر رہی ہیں۔ خاص کر شیوسینا (ادھو) اس بات پر غور کر رہی ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی سے علاحدہ ہوکر آئندہ الیکشن اپنی طاقت کے دم پر لڑا جائے۔ شیوسینا کے سینئر لیڈر امبا داس دانوے نے سب سے پہلے اس خیال کا اظہار کیا تھا۔ جمعرات کو انہوں نے براہ راست کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے مہاوکاس اگھاڑی کی شکست کا کانگریس لیڈران کی حد سے زیادہ خود اعتمادی کا نتیجہ قرار دیا۔ حالانکہ پارٹی کے ترجمان سنجےر ائوت کا کہنا ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی سے الگ ہونے کی  بات ضرور ہوئی ہے لیکن اب تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے ۔
 یاد رہے کہ اسمبلی الیکشن میں شکست کے بعد ادھو ٹھاکرے نے ممبئی میں اپنی رہائش گاہ ’ماتوشری‘ پر اپنے( جیتنے اور ہارنے والے دونوں) امیدواروں  کی میٹنگ بلائی تھی۔ اس میٹنگ میں کئی اراکین نے یہ تجویز پیش کی کہ شیوسینا ( ادھو) کو مہاوکاس اگھاڑی سے الگ ہوجانا  چاہئے۔ امباداس دانوے نے کہا تھا کہ ’’ ہماری پارٹی کی بنیاد اقتدار حاصل کرنے کیلئے نہیں ڈالی گئی تھی بلکہ جدوجہد کرنے کیلئے ڈالی گئی تھی۔ اسلئے ہمیں اپنی جدوجہد جاری رکھنی چاہئے۔‘‘  دانوے نے میڈیا کو بتایا تھا کہ ’’ کئی کارکنان کا خیال ہے کہ ہمیں مہا وکاس اگھاڑی سے علاحدہ ہو جانا چاہئے ۔ اور آئندہ  اپنے دم پر  الیکشن لڑنا چاہئے۔لیکن اس پر فی الحال اتفاق رائے نہیں ہوا ہے ۔ا س کیلئے تھوڑا وقت لگے گا۔ ‘‘ لیکن جمعرات کو  امبا داس دانوے نے اپنے تیور مزید سخت کر لئے۔ انہوں نے کہا ’’ لوک سبھا الیکشن میں کامیابی کے بعد کانگریس ہریانہ اور جموں کشمیر کی طرح مہاراشٹر میں ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی دکھا رہی تھی۔ اس نے سیٹوں کی تقسیم کے تعلق سے گفتگو کے دوران ہمیں ٹھیس پہنچائی تھی۔ ‘‘ دانوے نے کہا’’ مہا وکاس اگھاڑی کو الیکشن سے قبل ہی ادھو ( ٹھاکرے)جی کو وزیر اعلیٰ کا چہرہ بنا کر پیش کرنا چاہئے تھا۔ یہ انتخابی مہم میں کار آمد ثابت ہوتا۔  اگر ایسا کر دیا جاتا تو آج الیکشن کے نتائج کچھ اور ہوتے۔‘‘ امبا داس دانونے کہا ’’کانگریس لیڈران کاحال یہ تھا کہ الیکشن کے نتائج سے قبل ہی وہ اپنے سوٹ سلوا کر حلف برداری کی تیاری کر رہے تھے۔ ‘‘  
  جمعرات کو اس تعلق سے سنجے رائوت نے اپنی معمول کی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ درست ہے کہ شیوسینا کے اندر بہت سے کارکنان کا خیال ہے کہ اب ہمیں مہا وکاس اگھاڑی سے الگ ہو کر اپنے دم پر الیکشن لڑنا چاہئے۔  اس پر کھل کر بات چیت بھی ہوئی۔  یہ ان کے جذبات ہیں جو انہوں نے ظاہر کئے ہیں۔ لیکن فی الحال ہم کسی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں۔‘‘ سنجےرائوت نے کہا ’’ ہم مہا وکاس اگھاڑی سے الگ نہیں ہوئے ہیں۔ فی الحال ہماری مہا وکاس اگھاڑی کی دیگر پارٹیوں کے ساتھ بھی کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ ہم دیگر پارٹیوں کے ساتھ مل بیٹھیں گے جہاں شکست کے اسباب کاجائزہ لیا جائے گا۔ اس کے بعد مناسب فیصلہ کیا جائے گا۔‘‘  رائوت نے کہا ’’اگر ہمیں ای وی ایم کے تعلق سے لڑائی چھیڑنی پڑی تو مہا وکا س اگھاڑی کی تینوں پارٹیوں کو متحدہ طور پر یہ لڑائی لڑنی پڑے گی۔ جلد اس تعلق سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔‘‘

ہم بھی ایسا کہہ سکتے ہیں: وجے وڈیٹیوار
ایک طرف جہاں شیوسینا ( ادھو) کے امبا داس دانوے نے اپنے تیور سخت کرتے ہوئے شیوسینا کے مہا وکاس اگھاڑی سے الگ ہوکر الیکشن لڑنے کا اشارہ دیا ہے وہیں کانگریس نے بھی اس بیان پر ویسے ہی تیور دکھائے ہیں۔ اسمبلی میں سابق اپوزیشن لیڈر وجے وڈیٹیوار نے امباداس دانوے کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ ہم بھی اسی طرح کی بات کہہ سکتے ہیں‘‘ یعنی ہار کیلئے شیوسینا کو ذمہ دار ٹھہرا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ شیوسینا کے کچھ لیڈران کی طرح کانگریس کے کچھ لیڈرا ن کا بھی خیال ہے کہ پارٹی کو اب اکیلے الیکشن لڑنا چاہئے۔ ‘‘ البتہ انہوں نے یہ بھی کہا ’’ لیکن یہ ان لیڈران کا خیال ہے پارٹی کا فیصلہ نہیں ہے۔ فی الحال ہم تجزیہ کے عمل سےگزر رہے ہیں اور معلوم کر رہے ہیں کہ شکست کے اسباب کیاہیں۔ ‘‘ وڈیٹیوار نے کہا ’’ ۲۰۱۴ء میں مودی لہر کے دوران بھی ہماری کارکردگی اس قدر ناقص نہیں تھی جتنی اس بار رہی ہے۔ اس کی وجہ ہم ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کو سمجھتے ہیں۔‘‘  انہوں نے کہاکہ صرف سیاسی پارٹیاں نہیں، بلکہ عام آدمی بھی اب ای وی ایم پر سوال اٹھا رہا ہے۔ امبا داس دانوے کے الزام پر کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے صرف اتنا کہنے پر اکتفا کیا کہ ’’ نانا پٹولے کو اپنے خیالات کے اظہار کا حق حاصل ہے وہ ایسا کہہ سکتے ہیں۔ ‘‘ جبکہ کانگریس ہی کے نوجوان رکن اسمبلی امیت دیشمکھ نے کہا ہے کہ ’’ فی الحال مہا وکاس اگھاڑی کی ساری پارٹیاں اس بات کا جائزہ لے رہی ہیں کہ انہیں شکست کیسے ہوئی۔ اور کسی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے کوئی بیان دینا مناسب نہیں ہوگا۔ 
 مہا وکاس اگھاڑی میں شامل تیسری پارٹی این سی پی (شرد) کے ترجمان مہیش تاپسے نے کہا ہے کہ میونسپل کارپوریشن کے الیکشن میں ہم اپنی مقامی اکائیوں کو اس بات کا اختیار دیں گے کہ وہ مقامی سطح پر ہم خیال پارٹیوں سے اتحاد کریں ۔ اور اگر تنہا لڑنا چاہیں تو تنہا الیکشن لڑیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK