• Fri, 01 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

۴۷؍ سیٹوں پر شیوسینا ( ادھو) اور شیوسینا ( شندے) آمنے سامنے ہوں گے

Updated: October 31, 2024, 11:43 PM IST | Mumbai

مجموعی طور پر ایکناتھ شندے کی پارٹی نے ریاست بھر میں ۸۵؍ سیٹوں پر امیدوار کھڑے کئے ہیں جبکہ ادھوٹھاکرے کی پارٹی کے ۹۶؍ امیدوار میدان میں ہیں

Uddhav Thackeray and Eknath Shinde, used to be together (File Photo)
ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے ، کبھی ایک ساتھ ہوا کرتے تھے( فائل فوٹو)

مہایوتی اور مہاوکاس اگھاڑی کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کا عمل پورا ہو چکا ہے ۔  یہ پہلا اسمبلی الیکشن ہے جس میں شیوسینا کے دونوں حصے یعنی ادھو گروپ اور شندے گروپ آمنے سامنے ہوں گے۔ ریاست کے عوام اس کافیصلہ کریں گے کہ دونوں میں سے اصل شیوسیناکون سی ہے۔ سیٹوں کی تقسیم پر نظر ڈالی جائے تو ریاست بھر میں ۴۷؍ سیٹیں ایسی ہیں جن پر  شیوسینا کے دونوں گروپ براہ راست آمنے سامنے ہیں۔ یعنی ایک شیوسینا کے جیتنے پر دوسری شیوسینا کی شکست ہوگی۔ جہاں تک بات ہے سیٹوں کی مجموعی تعداد کی تو شیوسینا (ادھو) اس الیکشن میں شیوسینا (شندے) کے مقابلے میں زیادہ سیٹوں پر امیدوار اتار رہی ہے۔
  مہایوتی میں ایکناتھ شندے کے حصے میں ۸۵؍ سیٹیں آئی ہیں جبکہ مہا وکاس اگھاڑی میں ادھو ٹھاکرے کی پارٹی کو ۹۶؍ سیٹیں دی گئی ہیں۔ اس طرح شندے کے مقابلے ادھو   کے ۱۱؍ امیدوار زیادہ ہیں ۔  دیکھنا یہ ہوگا کہ ان میں سےکون سی پارٹی پر عوام زیادہ اعتماد کرتے ہیں۔ مذکورہ ۴۷؍ سیٹوں پر دونوں  طرف سے کئی اہم ناموں کی قسمت بھی دائو پر لگی ہوئی ہے۔ جیسے سندھو درگ ضلع کی ساونت واڑی سیٹ پر  وزیر تعلیم دیپک کیسر کر (شندےگروپ) میدان میں ہیں تو   شیوسینا (ادھو) نے نارائن رانے کا ساتھ چھوڑ کر آئے راجن تیلی کو امیدوار  بنایا ہے۔ یہاں کانٹے کی ٹکر متوقع ہے۔ پڑوس کی سیٹ کڈال سے نارائن رانے کے بڑے بیٹے نلیش رانے شندے گروپ کی طرف سے الیکشن لڑ رہے ہیں اور ا ن کے سامنے شیوسینا( ادھو) کے ویبھو نائیک امیدوار ہیں جو گزشتہ ۲؍ بار سے یہاں جیت رہے ہیں۔ رتنا گیری میں وزیر برائے صنعت اُودئے سامنت شندے گروپ کے ٹکٹ پر میدان میں ہیں تو ان کے سامنے شوسینا (ادھو)سریندر مانے لڑ رہے ہیں۔  رتناگیری ہی کی گوہاگر سیٹ بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے جہاں سے ادھو ٹھاکرے کے قریبی بھاسکر جادھو رکن اسمبلی ہیں اس بار ان کے سامنے شیوسینا (شندے) کے  راجیش بینڈل الیکشن لڑیں گے۔ رائے گڑھ کی مہاڈ سیٹ سے ایکناتھ شندے کے خاص بھرت گوگائولے امیدوار ہیں اور ان کا مقابلہ شیوسینا (ادھو) کی اسنیہل جگتاپ کر رہی ہیں۔ یہ وہی بھرت گوگائولے ہیں جنہوں نے بطور عارضی اسپیکر ادھو ٹھاکرے کی حکومت گرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔  اورنگ آباد کی سلوڑ سیٹ سے ایکناتھ شندے کے وزیر برائے اقلیتی امور عبدالستار کئی بار سے الیکشن جیت رہے ہیں اس بار انہیں شیوسینا(ادھو) کے  سریش بنکر کا سامنا کرنا ہوگا۔
 سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ ممبئی کی بیشتر سیٹیں جو شیوسینا کے ان دونوں گروپوں کے حصے میں آئی ہیں وہاں وہ آمنے سامنے ہی ہیں۔ ممبئی کو شیوسینا کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں یہاں سے جو جتنی زیادہ سیٹیں جیتےگا اس کا اتنا زیادہ دبدبہ ہوگا۔  ان میں سب سے اہم سیٹ ہے ماہم ہے جہاں سے راج ٹھاکرے کے بیٹے امیت ٹھاکرے بھی امیدوار ہیں۔ یہاں شیوسینا(شندے) نے پچھلی دوبار کے رکن اسمبلی سدا سرونکر کو تیسری بار موقع دیا ہے۔ ان کے سامنے ادھو ٹھاکرے نے مہیش ساونت کو ٹکٹ دیا ہے۔ دوسری ورلی کی سیٹ ہے جہاں خود ادھوٹھاکرے کے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے رکن اسمبلی ہیں۔ ان کے سامنے ایکناتھ شندے نے رکن پارلیمان ملند دیورا کو اتارا ہے۔ ممبئی کی بائیکلہ سیٹ پر یامنی جادھو(شندے) اور سنیل رائوت (ادھو) کا مقابلہ ہوگا۔ دنڈوشی کی سیٹ بھی بے حد اہم ہے جہاں کانگریس سے آئے ہوئے پرانے شیوسینک سنجے نروپم کو ایکناتھ شندے نے ٹکٹ دیا ہے تو ان کے مقابلے میں ادھو ٹھاکرے کے سپہ سالار سنیل پربھو امیدوار ہوں گے۔ اسی طرح کرلا میں منگیش کڈالکر (ادھو) اورپروین مورجکر (شندے) آمنے سامنے ہوں گے۔   خود تھانے کی پانچ پکھاڑی سیٹ پر وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے سامنے شیوسینا (ادھو) ہی کا امیدوار ہوگا۔ یہاں سے آنند دیگھے کے بھتیجے کیدار دیگھے کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK