پوارنے کہا ’’ یہ پوچھا جائے گا کہ عوامی مسائل کیلئے کام کرنے والا وزیراعلیٰ کون ہے تو ایکناتھ شندے کا نام یاد آئے گا‘‘ سنجے رائوت نے پوچھا ’’ جس نے شیوسینا کے دو ٹکڑے کر دیئے اسے ایوارڈ کیسے دیا گیا؟ ‘‘
EPAPER
Updated: February 13, 2025, 11:20 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
پوارنے کہا ’’ یہ پوچھا جائے گا کہ عوامی مسائل کیلئے کام کرنے والا وزیراعلیٰ کون ہے تو ایکناتھ شندے کا نام یاد آئے گا‘‘ سنجے رائوت نے پوچھا ’’ جس نے شیوسینا کے دو ٹکڑے کر دیئے اسے ایوارڈ کیسے دیا گیا؟ ‘‘
این سی پی کے بانی شرد پوارجن کی آدھی پارٹی مہایوتی میں شامل ہے، اس وقت اپنی حلیف شیوسینا (ادھو) کے نشانےپر آ گئے جب انہوں نے منگل کی شام دہلی میں منعقدہ ۹۸؍ ویں مراٹھی ساہتیہ سمیلن کے دوران مہایوتی حکومت میں نائب وزیر اعلیٰ اور شیوسینا کے دو ٹکڑے کرنے والے ایکناتھ شندے کو نہ صرف اپنے ہاتھوں سے’مہادجی شندے راشٹریہ گورو‘ ایوارڈ دیا بلکہ ان کی تعریفوں کے پُل بھی باندھ دیئے۔
شرد پوار کا کہنا تھا کہ ایکناتھ شندے نے تھانے اور نوی ممبئی کو ترقی کی راہ دکھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ پوار کے مطابق ’’تھانے، نوی ممبئی اور ممبئی کو اپنے سیاسی عروج کیلئے ایک مضبوط قیادت کی ضرورت تھی ۔ تھانے میونسپل کارپوریشن میں پہلے سنجے صاحب تھے، رانگنیکر تھے، جنہوں نے تھانے کو مناسب سمت میں لے جانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے بعد یہ ذمہ داری ایکناتھ شندے پر آئی۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ آج یہاں انہیں اعزاز دیا جا رہا ہے۔ ‘‘ شرد پوار یہیں نہیں رکے ، انہوں نے ایکناتھ شندے کی بحیثیت وزیر اعلیٰ بھی خوب ستائش کی۔ پوار کے مطابق ’’ ستارا نے کئی وزرائے اعلیٰ دیئے۔ ستارا میں ایک کپور نامی کمپنی تھی، اس کے مالک ممبئی ( مہاراشٹر بننے سے پہلے) کے وزیر اعلیٰ تھے۔ اس کے بعد یشونت رائو چوہان، پرتھوی راج چوہان، مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ بنے۔ پھر ایکناتھ شندے وزیر اعلیٰ بنائے گئے۔‘‘ شرد پوار نے یہ کہہ کر شیوسینا( ادھو) کے زخموں پر نمک چھڑک دیا کہ ’’ مجھے خوشی ہے کہ ایکناتھ شندے کو وزیر اعلیٰ بننے کا موقع دیا گیا۔ انہوں نے صرف مہاراشٹر کی قیادت نہیں کی بلکہ مہاراشٹر کو مختلف شعبوں میں آگے کیسے لے جایا جائے اس کیلئے کافی کام کیا۔ ‘‘ شرد پوار نے یہاں تک کہہ دیا کہ ’’ جب کبھی یہ سوال پوچھا جائے گا کہ عوامی مسائل کیلئے کام کرنے والا وزیر اعلیٰ کون ہے؟ تو جواب میں ایکناتھ شندے کا نام لینا ہوگا۔ ‘‘
شرد پوار کے بیان پر گھمسان
این سی پی کے بانی کی جانب سے اس طرح منہ بھر کر ایکناتھ شندے کی تعریف ہونے پر شیوسینا (ادھو) میں سخت ناراضگی ہے۔ جبکہ بی جے پی پوار کے بیان کا یہ مطلب نکالنے کی کوشش کر رہی ہے کہ ایکناتھ شندے ، ادھو ٹھاکرے سے بہتر وزیر اعلیٰ ہیں۔ شیوسینا (ادھو) کے ترجمان سنجے رائوت نے کہا ہے کہ ’’ جس نے مہاراشٹر کو تباہ کر دیا، جسے ہم مہاراشٹر کا دشمن سمجھتے ہیں، ایسے شخص کو شرد پوار کا اپنے ہاتھوں سے ایوارڈ دینا مہاراشٹر کے وقار، اور عزت نفس کو ٹھیس پہنچانے کے برابر ہے۔ یہ ہمارے جذبات ہیں ممکن ہے شرد پوار کے جذبات کچھ اور ہوں گے لیکن یہ بات مہاراشٹر کے عوام کو پسند نہیں آئی ہے کیونکہ ہم شرد پوار کا احترام کرتے ہیں۔ ‘‘ سنجے رائوت نے جذباتی انداز میں کہا ’’ جس نے شیوسینا کے دو ٹکڑے کر دیئے اسے آپ اعزاز دے رہے ہیں، اس سے ہمیں تکلیف پہنچی ہے۔ سیاست میں کچھ باتیں نظر انداز کی جاتی ہیں۔ آپ کی اجیت پوار سے گفتگو ہوتی ہوگی لیکن ہم اس کا خیال کرتے ہوئے اپنے سیاسی فیصلے کرتے ہیں۔
شرد پوار ہی کا نہیں مہادجی شندے کی بھی توہین ہے
اس دوران سنجے رائوت کے بیان کا جواب دیتے ہوئے خود ایکناتھ شندے نے کہا ’’ میرے جیسے کارکن کو مہادجی شندے جیسی عظیم شخصیت کے نام سے ایوارڈ ملا اس کی مجھے خوشی ہے لیکن مخالفین کے پیٹ میں درد ہونے لگا ہے۔ وہ حسد کے مارے کیا کہہ رہے ہیں خود انہیں بھی اس کا اندازہ نہیں ہے۔‘‘ شندے نے کہا ’’سنجے رائوت نے نہ صرف شرد پوار جیسے سینئر لیڈر کی توہین کی ہے بلکہ مہادجی شندے جیسی تاریخی شخصیت کی بھی توہین کی ہے۔ ‘‘ انہوں نےکہا ’’ سیاست سے اوپر اٹھ کر کچھ تعلقات نبھائے جاتے ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ شرد پوار نے ایسا ہی کیا ہے۔ میں اپنے کیر یئر میں کبھی خود کو سیاسی خانے میں قید نہیں رکھا بلکہ اس کے باہر جاکر رشتے نبھائے ہیں، اسی لئے میں وزیر اعلیٰ بھی بن سکا۔ ‘‘
شرد پوار نے کہہ دیا کہ ’شندے ، ادھو ٹھاکرے سے بہتر وزیراعلیٰ تھے‘
بی جے پی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے نے نہ صرف سنجے رائوت کے بیان پر تنقید کی ہے بلکہ شرد پوار کے بیان کا اپنے طور پر مطلب نکالنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نےکہا ’’ اب تک میں سمجھتا تھا کہ شرد پوار ، سنجے رائوت کی رہنمائی کرتے ہیں لیکن اب لگ رہا ہے کہ سنجے رائوت ، شرد پوار کی رہنمائی کرنے لگے ہیں۔ دراصل شرد پوار نے اس بات کو تسلیم کر لیا ہے کہ ایکناتھ شندے ، ادھو ٹھاکرے سے بہتر وزیر اعلیٰ تھے۔‘‘ باونکولے کے مطابق ’’ پوار نے اپنی سوانح حیات میں لکھا بھی ہے کہ ادھو ٹھاکرے جب وزیر اعلیٰ تھے تو ہفتے میں صرف ۲؍ بار منترالیہ آتے تھے جبکہ ایکناتھ شندے دن میں ۲۲؍ گھنٹے کام کیا کرتے تھے۔ ‘‘اس معاملے میں امول کولہے ( شرد پوار گروپ) اور امول مٹکری ( اجیت پوار گروپ) نے بھی سنجے رائوت پر تنقید کی ہے جبکہ شیوسینا (ادھو) کی خاتون ترجمان سشما اندھارے کا کہنا ہے کہ ’’ ہم شرد پوار کا احترام کرتے ہیں، ان پر ہمارا حق ہے، اسی حق کی بنا پر ہم ان سے شکایت کر رہے ہیں کہ جس شخص نے شیوسینا کے ۲؍ ٹکڑے کئے گئے اسے اعزاز کیسے دیا گیا ؟ یاد رہے کہ مراٹھی ساہتیہ سمیلن کی جو انتظامیہ کمیٹی ہے اس کے صدر خود شرد پوار ہیں۔