• Wed, 23 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شیو سینا بمقابلہ شیو سینا: اُدھو کی للکار، شندے کے دعوے

Updated: October 13, 2024, 11:23 AM IST | Shahab Ansari / Iqbal Ansari | Mumbai

ادھو ٹھاکرے کی بی جے پی پر شدید تنقیدیں، مہابھارت کے ’کورو ‘ قرار دیا اور کہا کہ ان کا تکبر ہی انہیں لے ڈوبے گا، اقتدار میں آتے ہی ایکناتھ شندے حکومت کے تمام متنازع پروجیکٹ منسوخ کرنے کا اعلان۔ وزیر اعلیٰ شندے نےادھو ٹھاکرے کی شیو سینا کا موازنہ ایم آئی ایم سے کیا، دعویٰ کیا کہ لوک سبھا الیکشن میں مہا وکاس اگھاڑی کی فتح محض اتفاق تھا، اسمبلی الیکشن میں ایسا ممکن نہیں ہو گا، کانگریس پر بھی تنقیدیں۔

Uddhav Thackeray, Sanjay Raut, Aditya Thackeray and other party leaders during a rally at Shivaji Park. Photo: Inquilab, Satij Shinde
ادھو ٹھاکرے، سنجے رائوت ،آدتیہ ٹھاکرے اور پارٹی کے دیگر لیڈران شیواجی پارک میں ریلی کے دوران۔ تصویر: انقلاب ،ستیج شندے

سینا کی روایت کو قائم رکھتے ہوئے سنیچر کی شب ادھو ٹھاکرے نے دادر کے تاریخی شیواجی پارک میں دسہرہ ریلی میں شیوسینکوں سے خطاب کیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ۲؍ مہینوں میں ان کی حکومت آنے والی ہے اور اقتدار میں آتے ہی وہ موجودہ حکومت کے ذریعہ ان کے دوستوں کو دیئے گئے پروجیکٹوں کو منسوخ کردیں گے اور ان کے ذریعہ کی گئی تمام بدعنوانی کی جانچ کروائیں گے۔ انہوں نے بی جے پی اور شیوسینا (شندے) کے اتحاد والی حکومت پر اقتدار کیلئے ’ستہ جہاد‘ میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔اپنی تقریر میں ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ بی جے پی کو اپنے آپ کو بھارتیہ جنتا پارٹی کہنے میں شرم آنی چاہئے کیونکہ اس پارٹی میں اب کوئی بھارتیہ (ہندوستانی) نہیں رہ گیا اور جنتا (عوام) کیلئے کوئی جگہ ہی نہیں ہے۔
ادھو نے کہا کہ وہ آر ایس ایس اور اس کے سربراہ موہن بھاگوت کی عزت کرتے ہیں لیکن وہ لوگ اب جو کچھ کررہے ہیں اسے صحیح نہیں سمجھتے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے موہن بھاگوت سے مل کر یہ کہنا ہے کہ آر ایس ایس کو چاہئے کہ وہ احتساب کرے کہ آیا انہیں موجودہ بی جے پی قبول ہے یا نہیں۔ مجھے تو قبول نہیں ہے۔ انہوں نے اس کی وجہ یہ بتائی کہ دیگر تمام پارٹیوں کو ختم کرکے  بی جے پی صرف اپنی حکومت چاہتی ہے۔ انہوں نے اٹل بہاری واجپئی کے زمانے کی بی جے پی کی تعریف کی۔ادھو ٹھاکرے نے بی جے پی کے ذریعہ ہندوتوا کے نام پر گائے اور چھتر پتی شیواجی مہاراج کے نام پر سیاسی فائدہ اٹھانے کا بھی الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے شیواجی کا مجسمہ بنا کر ووٹ حاصل کرلیا لیکن بدعنوانی کی وجہ سے وہ مجسمہ گرگیا۔ اب یہ اعلان کیا گیا ہے کہ اس سے بھی زیادہ بڑا مجسمہ بنوایا جائے گا تو اس کا مقصد کیا ہے کہ ان کے دوستوں کو مزید بڑا ٹھیکہ ملے؟ انہوں نے یہ بھی کہا کہ گائے کے نام پر سیاست ہمیں منظور نہیں ہے۔گائے کو راج ماتا کا درجہ دے دیا گیا ہے لیکن خواتین پر جو مظالم ہورہے ہیں وہ حکومت کو نظر نہیں آتے۔ انہیں چاہئے کہ پہلے وہ ماں کی حفاظت کریں پھر گائے ماتا کی بات کریں۔  
 ادھو ٹھاکرے نے آرین مشرا کو گئو رکشا کے نام پر گولی مارنے کی مثال دیتے ہوئے طنز کیا کہ گئو رکشا کہ نام پر لوگوں کو گولی ماری جارہی ہے، ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اگر وہ آرین خان یا آرین شیخ ہوتا تو ہندو خطرے میں ہونے کا رونا رویا جاتا لیکن گئو رکشا کے نام پر قتل کیا گیا نوجوان ہندو اور وہ بھی برہمن تھا اس لئے اس کی کہیں کوئی خبر نہیں آئی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج ان کے پاس نہ اپنی پارٹی ہے، نہ نشان ہے، نہ ہی حکومت ہے لیکن ان کے پاس عوام کی طاقت ہے جو ان کےساتھ ہے اور اسی بنیاد پر وہ آئندہ ۲؍ مہینوں میں اقتدار میں حاصل کریں گے۔

ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنے دوستوں کو جو بڑے بڑے کانٹریکٹ دیئے ہیں وہ رَد کرکے ان کے ذریعہ کی گئی بدعنوانیوں کی جانچ کروائیںگے۔ جو ٹھیکے رد کئے جائیں گے ان میں سے انہوں نے دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کا نام بھی لیا۔ انہوں نے معروف صنعتکار رتن ٹاٹا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک وہ صنعتکار تھے جنہوں نے ٹاٹا نمک کے ذریعہ لوگوں کی زندگیوں میں لذت بھری اور  اب اڈانی جیسے صنعتکار ہیں جو ممبئی کی نمک کی کاشت کی زمین کو ہی ہڑپنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی اڈانی سے کوئی دشمنی نہیں ہے لیکن موجودہ حکومت پورے ممبئی کی زمین کسی نہ کسی پروجیکٹ کے نام پر انہیں سونپ رہی ہے۔ مہاراشٹر خون کی قربانی دے کر بنا ہے اڈانی کی بھیک سے نہیں اس لئے مہاراشٹر کو اڈانی کا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ادھو  نے چیف جسٹس چندر چڈ کو بھی طنز کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ سوچتے ہیں کہ تاریخ میں انہیں کس طرح یاد رکھا جائے گا۔ ادھو نے انہیں مشورہ دیا کہ اب بھی وقت ہے وہ انصاف کریںتو تاریخ میں انہیں سنہرے حرفوں  میں یاد رکھا جائے گا۔اپنی تقریر میں ادھو نے نام لئے بغیر ایکناتھ شندے اور باغی لیڈروں کو خصوصیت سے کئی مرتبہ نشانہ بنایا اور انہیں غدار اور فصلوں کو برباد کرنے والے کیڑے بھی کہا۔ البتہ انہوں نے کہا کہ وہ انہیں کتا کہہ کر کتوں کی بے عزتی نہیں کریں گےکیونکہ کتا وفادار جانور ہوتا ہے۔انہوںنے اس حکومت پر ممبئی اور مہاراشٹر کے ایف ڈی میں رکھے ۹۰؍ ہزار کروڑ نکالنے کا الزام بھی عائد کیا اور یہ کہا کہ اس میں صرف ۴۰؍ ہزار کروڑ اس لئے چھوڑ دیئے گئے ہیں کہ سرکاری ملازمین کو اس سے تنخواہ وغیرہ دی جاتی ہے۔

وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے آزاد میدان پر منعقدہ دسہرہ ریلی کے دوران خطاب کرتے ہوئے۔(تصویر: انقلاب ،اتل کامبلے)

دسہرہ کے موقع پر سنیچر کو شیو سینا کی ۲؍روایتی ریلیاں منعقد کی گئی۔ ایک جانب ادھو ٹھاکرے کی شیو سینانےاپنی سابقہ روایت کو برقرار رکھتےہوئے شیواجی پارک میں دسہرہ ریلی کی تو دوسری جانب ’مراٹھا اپنی سانس، ہندوتوا اپنی زندگی‘ کے نعرے کے ساتھ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے آزاد میدا ن  پردسہرہ ریلی سے خطاب کیا۔ دونوں ہی لیڈرو ںنے اسمبلی الیکشن سے قبل اپنی اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ۔ ایکناتھ شندے  نے تقریباً ۴۰؍ منٹ  تک خطاب کیا۔ انہوںنے  اپنے خطاب میں جہاں بال ٹھاکرے کا اصل سیاسی وارث ہونے کا دعویٰ کیا وہیں ادھو ٹھاکرے اور مہا وکاس اگھاڑی کی پارٹیوں پر شدید تنقید کی ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ اگر ڈھائی سال قبل  مہاراشٹر کی سرکار تبدیل نہیں کی جاتی تو مہاراشٹر اور ممبئی کے کئی ترقیاتی پروجیکٹ پورے نہیں ہوتے ،شیوسینکوں اور ہندوتوا کو مزید نقصان پہنچتا ۔ اُن کانعرہ ’’کرپشن فرسٹ ‘‘ تھا اور  ہمارا نعرہ’’ نیشن فرسٹ۔‘‘
 ایکناتھ شندے نے اس دوران   ایک بار پھر ادھو ٹھاکرے سے علاحدگی کو  درست قرار دیا اور یہ جواز پیش کیا کہ شیو سینکوں اور مہاراشٹر کی بھلائی کیلئے انہوںنے ادھو ٹھاکرے کا ساتھ چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا جو بالکل درست ثابت ہوا۔   اس دوران وزیر اعلیـ ٰشندے نے مودی اور امیت شاہ کےگن گاتے ہوئے کہاکہ مرکز اور ریاست میں ڈبل انجن کی سرکار ہونےکے سبب مہاراشٹر ریاست جو ڈھائی سال قبل سرمایہ کاری ، روزگار اور دیگر امور پر تیسرے مقام پر پہنچ گئی تھی  اب دوبارہ سر فہرست آگئی ہے۔ ایکناتھ شندے نے ادھو شیو سینا اور مہا وکاس اگھاڑی پر شدید تنقید کی اور انہیں مہاراشٹر اور ہندوتوا مخالف اور پاکستان کے اشاروں پر پرچلنے والا اتحاد  قرار دیا۔
لاڈلی بہن اسکیم پر تنقید کرنے والوں کو جواب دیتے ہوئے شندے نے کہا کہ جو یہ کہہ رہے ہیں کہ ریاستی حکومت خواتین کو بھکاری بنا رہی ہے، انہیں ۱۵۰۰؍ روپے کی ماہانہ بھیک دے رہی ہے اور ووٹ دینے کیلئے رشوت دے رہی ہے، خواتین انہیں الیکشن  میں سبق سکھادیں گی۔  وزیراعلیٰ نے دھاراوی پروجیکٹ کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ دھاراوی پروجیکٹ کے تعلق سے جب مَیں نے معلومات لی تو پتہ چلا کہ گزشتہ وزیر اعلیٰ نے صرف ان ہی مکینوں کی بازآباد کاری کا فیصلہ کیا تھا جو شرائط پر پورے اتریں گے  اور اہل ہوں گے لیکن مَیں نے سبھی  ۲؍ لاکھ ۱۰؍ ہزار لوگوں کو مکان دینے کی ہدایت دی ہے۔ ایک مکان کی قیمت ایک کروڑ روپے اور ۲؍ لاکھ ۱۰؍ ہزار مکانات کی قیمت ۲؍ لاکھ ۱۰؍ ہزار کروڑ ہو گی لیکن یہ پروجیکٹ اس لئے کیاجارہا تاکہ عام  آدمی  کا مکان  خریدنے  کا خواب پورا ہوسکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مل ملازمین کو بھی ہماری مہا یوتی حکومت نے مکان دینے کا فیصلہ کیا  ہے۔ 

شندے نے کہا کہ ہمارا مقصد ممبئی کو جھوپڑ پٹی سے پاک کرنا ہے اور یہ ہم کرکے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ ڈیولپمنٹ کے جو پروجیکٹ التوا کا شکار ہے انہیں حکومت اپنے ذمہ لے گی ۔ شندے نے ادھو کا نام لئے بغیر کہا کہ آج سب کو معلوم ہے کہ کون وزیر اعلیٰ بننے کیلئے دہلی کےچکر لگا رہاہے اور اصرار کر رہا ہے کہ انہیں وزیر اعلیٰ کا چہرہ بنایا جائے۔ جب تمہارے ساتھی ہی تمہیں وزیر اعلیٰ بنانا نہیں چاہتے تو مہاراشٹر کے عوام کیسے چاہیں گے؟ایکناتھ شندے نے یہ صفائی بھی دی کہ مخالفین یہ  پروپیگنڈہ کررہے ہیں کہ مہا یوتی کی حکومت ملک کے آئین کو تبدیل کرناچاہتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ  جب تک سورج چاند رہے گا، بابا صاحب کا سنویدھان باقی رہے گا۔انہوں نے یہ بھی الزام لگایاکہ دہشت گردوں سے تعلق رکھنے  والے افراد ایم وی اے کی تشہیر کر رہے ہیں اور ان کی ریلی میں پاکستان کا پرچم نظر آتا ہے۔کسی نے مجھے یہ بھی بتایا ہے کہ پاکستان میں ایم وی اے کا خیر مقدم کرنے والے بینربھی لگائےگئےہیں۔  وزیر اعلیٰ  شیو سینا کا موازنہ ایم آئی ایم سے بھی کردیا اور کہا کہ  دونوں میں کوئی فرق نہیں رہا کیونکہ  دنوں ہی شیو سینک اور ہندوتوا کی مخالف  ہیں۔ بالا صاحب ٹھاکرے کا خواب  تھاکہ رام مندر تعمیر کیا جائے اور ۳۷۰؍ ہٹایا جائے۔ ان خوابوں کو نریندر مودی نے پورا کیا۔ شندے نے یاد دلایا کہ گزشتہ دنوں وزیر اعظم  مودی نے میٹرو ۳؍ کا افتتاح کیا  تھا جس کا کام سابقہ حکومت نے روک دیا تھا۔ اگر ہماری سرکار نہیں آتی توکیا یہ پروجیکٹ مکمل ہو سکتا تھا؟ گزشتہ حکومت کے ذریعے کام روکنے کے سبب یہ پروجیکٹ ۱۷؍ ہزار کروڑ روپے مہنگا ہوگیا۔اگر یہ روپے بچے ہوتے تو ہم  لاڈلی بہنوں کو ماہانہ ۳؍ ہزار روپے دیتے ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK