مشتعل خاتون نے ریاستی وزیر داخلہ کے دفتر کے باہر لگی نیم پلیٹ توڑ ڈالی ، نعرے بازی بھی کی ، ہائی سیکوریٹی والے منترالیہ میں انٹری پاس کے بغیر داخل ہونے سے سیکوریٹی پر سوالیہ نشان ،۲؍ پولیس اہلکار معطل، خاتون کی شناخت بی جے پی کارکن کے طور پر ہوئی ہے۔ اپوزیشن نے پوچھا کہ لاڈلی بہن اسکیم کی تشہیر کے دوران یہ کیا ہو گیا؟
مشتعل خاتون کو نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے دفتر کے باہر لگی نیم پلیٹ کو اٹھاکر پھینکتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ تصویر : آئی این این
مہاراشٹر کے وزراء کا دفتر منترالیہ جو انتہائی حساس اور ہائی سیکوریٹی والی عمارت ہے ، میں مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ دیویندر فرنویس کے دفتر میں گھس کر وہاں ایک خاتون کے ذریعے توڑ پھوڑ کی کوشش نے ریاست کے سیاسی و سماجی حلقوں میں کھلبلی مچادی ہے۔
واقعہ کیا ہے ؟
اس خاتون نے نعرے لگاتے ہوئے فرنویس کے دفتر کے باہر نہ صرف ان کے نام کا بورڈ نکال کر پھینک دیا اور اسے کئی مرتبہ پٹخ کر توڑنے کی کوشش کی بلکہ جس کوریڈور میں فرنویس کا دفتر ہے وہاں لگائے گئے گملے بھی تہس نہس کردئیے۔جمعرات کی شام ہونے والے اس سنسنی خیز واقعہ کا ویڈیو جمعہ کو وائرل ہو نے لگا تو ایکناتھ شندے حکومت اور خود وزیر داخلہ فرنویس پر سوالوں اور تنقیدوں کی بوچھار ہونے لگی۔ یہ تنقیدیں اس وقت مزید بڑھ گئیں جب یہ پتہ چلا کہ وہ مشتعل خاتون منترالیہ کا داخلہ پاس نکالے بغیر ہی اندر داخل ہوگئی تھی اور نائب وزیر اعلیٰ کے دفتر تک پہنچ گئی تھی ۔ اس واقعہ کے بعد منترالیہ کی سیکوریٹی پر سوال اٹھنے لگے۔ اسی وجہ سے شندے حکومت نے اپنی کھال بچاتے ہوئے منترالیہ میں تعینات ۲؍ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیاہے۔ ان دونوں ہی اہلکاروں کیخلاف محکمہ جاتی انکوائری شروع ہو گئی ہے۔
خاتون کی شناخت
چاروں طرف سے تنقیدیں جھیلنے کے بعد پولیس نے سی سی ٹی وی کی مدد سے ہی اس خاتون کی شناخت کی۔ اس کی شناخت دھن شری سہستر بدھے کے طو رپر ہوئی ہے۔خاتون ذہنی طورپر بیمار بتائی جارہی ہےلیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ذہنی طور پر بیمار ہونے سے قبل وہ بی جے پی کی سرگرم رُکن تھی۔ پولیس نے خاتون کے گھر کا پتہ لگالیا ہے۔وہ دادر میں واقع اس خاتون کے گھر بھی گئی لیکن آدھا گھنٹہ کوشش کرنے کے باوجود خاتون نے گھر کا دروازہ نہیں کھو لا جس کے بعد اس خاتون کےگھر کے باہر پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔
کیا کیا ہوا ؟
معتبر ذرائع کے مطابق دھن شری نے منترالیہ کی چھٹی منزل پر واقع نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے دفتر کے باہر نعرے لگائے اور پھرانہوں نے ہال کے باہر لگایا گیا فرنویس کے نام کا بورڈ نکال کر اسے توڑنے کی کوشش کی۔چونکہ اس وقت وہاں کوئی اہلکار یا خاتون پولیس اہلکار موجود نہیں تھا اس لئےدھن شری کو نہ روکا جاسکا اور نہ گرفتار کیا جاسکا بلکہ وہ نعرے لگاتے ہوئے وہاں سے باہر چلی گئی۔
کیا مقدمہ درج کیا گیا ؟
ذرائع کے مطابق متعلقہ خاتون ذہنی طور پر بیمار ہے اور اس کے خلاف عمارت کے مکینوں کی بھی کئی شکایات ہیں۔ پولیس نے خاتون کے رشتہ داروں کو بلایا ہے اور یہ جاننے کی کوششیں جاری ہیں کہ آیا یہ خاتون کسی کے کہنے پر گھر کا دروازہ کھولتی ہے۔ دریں اثناء یہ اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہےکہ خاتون سے پوچھ گچھ کی جائے گی لیکن چونکہ خاتون ایک ذہنی مریض ہے اس لئے اس کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا۔ ماہرین کے مطابق قانون میں یہ شق موجود ہے کہ اگر ملزم ذہنی مریض ہو تو مقدمہ درج نہ کیا جائے۔ذرائع سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ دھن شری سہستربدھے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں اور بیمار ہونے سے قبل بی جے پی کیلئے ہی کام کرتی تھی لیکن اب اس کا دماغی توازن بگڑ گیا ہے۔ وہ گھر میں اکیلی رہتی ہے اور اس کی بڑی بہن اس کے عجیب و غریب رویے کی وجہ سے گھر نہیں آتی۔
اس سے قبل وہ ممبئی میں بی جے پی کے دفتر میں کام کرتی تھی اور عہدیداروں اور کارکنوں کے تقرر میں کردار ادا کرتی تھی ۔ بی جے پی کی ایک سابق خاتون کارپوریٹر نے بتایا کہ وہ سلمان خان سے شادی کرنا چاہتی ہے، اس لئے وہ ہر سیاسی لیڈرکو فون کرتی ہے اور سلمان خان کا فون نمبر مانگتی ہیں۔
اس سنسنی خیز معاملے میں اب تک وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ فرنویس کا ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ نہ اب تک یہ بتایا گیا ہے کہ جو خاتون سیکوریٹی کی اتنی بڑی خامی کا سبب بنی ہے وہ بی جے پی کارکن ثابت ہوتے ہی ذہنی طور پر مریض کیسے ہو گئی ؟ اس پر اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے بھی مسلسل سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ مشتعل خاتون کے ذریعے نائب وزیر اعلیٰ کے آفس میں توڑ پھوڑ کے واقعہ پر اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے شدید تنقید کی جارہی ہے اور کہاجارہاہے کہ جہاں ایک جانب ریاستی حکومت کی جانب سے لاڈلی بہن اسکیم کو اب تک کی سب سے کامیاب اسکیم قرار دیاجارہا ہے اور اس کا کریڈٹ لینے کے لئے حکومت کی ستائش کرنے والے خواتین کے انٹرویو جاری کئے جارہے ہیں وہیں مذکورہ خاتون کی شدید ناراضگی بھی سامنے آئی ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے حکومت سے یہ دریافت کیاجارہا ہے کہ کیا خواتین، حکومت سے اسی طرح خوش ہیں جیسا کہ لاڈلی بہن کے ویڈیوز میں دکھایا جارہا ہے یا پھر حقیقت گزشتہ روز فرنویس کے دفتر میں توڑ پھوڑ کے ذریعے سامنے آئی ہے؟
اسی دوران بی جے پی کی خواتین سیل کی ریاستی صدر چترا واگھ نے اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔اس ضمن میں قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر وجے وڈیٹیوار نے سوشل میڈیا ’ایکس ‘ پر خاتون کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’وزیر داخلہ دیویندر فرنویس کا دفتر منترالیہ کی چھٹی منزلہ پر واقع ہے۔اسی دفتر کے باہر ویڈیو میں ایک خاتون وزیر داخلہ کی نیم پلیٹ توڑ کر اپنے غصے کا اظہار کرتی دکھائی دے رہی ہے۔‘‘انہوںنے مزید لکھا کہ ایک طرف حکومت کی لاڈلی بہن اسکیم کی تشہیر جاری ہے تو دوسری طرف ایک خاتون منترالیہ میں آکر غصے سے نائب وزیر اعلیٰ کے نام کی تختی توڑ رہی ہے۔ ریاست کی یہ دو تصویریں بہت کچھ بتا رہی ہیں۔اس ضمن میں بی جے پی کی خواتین سیل کی ریاستی صدر چترا واگھ نے کہا کہ نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے دفتر میں گھس کر توڑ پھوڑ کرنے والی خاتون کے معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چا ہئے اور یہ سامنے آنا چا ہئے کہ اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟ سب سے پہلے تو اس خاتون کی ذہنیت کیا ہے، اس نے جو کیا وہ کیوں کیا؟ اس کا پتہ لگانا چاہئے۔