• Wed, 25 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سدارمیاکو ہائی کورٹ سے جھٹکا، جانچ کو ہری جھنڈی، فیصلے کو چیلنج کرنے کا اشارہ

Updated: September 25, 2024, 6:37 PM IST | Agency | Bangalore

استعفیٰ کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نےکہا کہ ’’جانچ کیلئے تیار ہوں مگر ماہرین سے مشورہ کروںگا کہ قانوناً ایسی جانچ کی اجازت ہے بھی یا نہیں۔‘‘

Chief Minister Sada Ramiya talking to the media. Photo: INN
وزیراعلیٰ سدا رمیا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

 کرناٹک میں وزیراعلیٰ سدا رمیا نے میسور  اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی (موڈا) کی زمین کے الاٹمنٹ کے کیس  ہائی کورٹ میں اپنی اپیل خارج ہوجانے کےبعد اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’میں جانچ کا سامنا کرنے سے پیچھے نہیں ہٹوں گامگر میں ماہرین سے صلاح و مشورہ کروں گا کہ کیا ایسی جانچ قانون جائز بھی ہے یا نہیں؟‘‘
واضح رہے کہ کرناٹک کے گورنر تہور چند گہلوت نے ۳؍ دہائی پرانے زمین الاٹمنٹ کے ایک کیس میں۱۶؍ اگست کو وزیراعلیٰ کے خلاف جانچ کی اجازت دیدی تھی۔اسے وزیراعلیٰ سدارمیا نے  ہائی کورٹ میں  چیلنج کیاتھا۔ منگل کو کرناٹک ہائی کورٹ کی جسٹس ایم ناگ   پرسنّا کی یک رکنی بنچ نے سدارمیا کی اپیل کو خارج کردیا اور گورنر کے فیصلے کو  صحیح ٹھہرایا۔  عدالت نے کہا ہے کہ گورنر وزیراعلیٰ  اور اس کی کابینہ کے مشورہ پر کام کرتا ہےمگر کچھ معاملوں میں وہ آزادانہ طورپر بھی فیصلے کرسکتاہے۔ کورٹ نے اسی پس منظر میں وزیراعلیٰ   پر بدعنوانی کے الزام کی جانچ کی اجازت دینے کے گورنر گہلوت کے فیصلے کو حق بجانب ٹھہرایا۔  عدالت کایہ فیصلہ وزیراعلیٰ سدا رمیا کیلئے  جھٹکا قراردیا جارہاہے ۔ بی جےپی نے اس کو بنیاد بنا کر ان سے استعفیٰ کی مانگ تیز کردی ہے۔ 
دوسری طرف وزیراعلیٰ سدارمیا نے نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت  پر جوابی حملہ کرتے ہوئے اس پر ریاستی حکومتوں کے خلاف انتقامی سیاست کا الزام لگایا۔ انہوں نے اس مطالبے کو بھی مسترد کر دیا کہ وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد مستعفی ہو جائیں۔یک رکنی بنچ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ  نے کہا ہے کہ  وہ مزید قانونی لڑائی کیلئے قانونی ماہرین اور پارٹی  لیڈروں سے صلاح و مشورہ کریں  گے۔ یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ ’’میں نے کچھ بھی غلط نہیں کیا ہے‘‘ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کا حکم صرف تحقیقات کی منظوری سے متعلق ہے۔ یہ تعزیری حکم نہیں ہے۔ سدارامیا نے اپوزیشن لیڈروں سے پوچھا، میں استعفیٰ کیوں دوں؟ کیا کمار سوامی نے استعفیٰ دے دیا ہے؟ وہ ضمانت پر ہیں، ان سے بھی پوچھ لیں۔ تحقیقات کے مرحلے پر استعفیٰ کیوں طلب کیا جا رہا ہے؟ میں اس کا جواب دوں گا۔ ہم ان کا سیاسی طور پر سامنا کریں گے، کیونکہ یہ ایک سازش ہے۔
 نامہ نگاروں کے سوال پر انہوں نے کہا کہ قانونی ماہرین، وزراء اور پارٹی کے ریاستی  صدر سے ملاقات کر  اگلے قدم کا فیصلہ کیاجائےگا۔ وزیراعلیٰ  نے  بی جے پی اور جے ڈی (ایس) پر سازش اور راج بھون کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا۔ سدارامیا نے الزام لگایا کہ نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نہ صرف میرے خلاف بلکہ  پورے ملک میں اپوزیشن کی ریاستی حکومتوں کے خلاف انتقامی سیاست کر رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK