کوکن گریجویٹ حلقے پر بی جے پی، ایم این ایس اور شیوسینا(شندے) تینوں پارٹیوں نے اپنا اپنا امیدوار اتارا، تینوں پارٹیاں خاموش
EPAPER
Updated: June 04, 2024, 7:57 AM IST | Mumbai
کوکن گریجویٹ حلقے پر بی جے پی، ایم این ایس اور شیوسینا(شندے) تینوں پارٹیوں نے اپنا اپنا امیدوار اتارا، تینوں پارٹیاں خاموش
لوک سبھا انتخابات ہوتے ہی مہایوتی کے درمیان دراڑ یں نظر آنے لگی تھیں کیونکہ این سی پی (اجیت) اور بی جے پی کے لیڈران ایک دوسرے کے خلاف بیان دینے لگے تھے لیکن اب یہ دراڑیں خلیج میں تبدیل ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہیں کیونکہ ودھان سبھا کی ۴؍ سیٹوں پر ہونے والے انتخابات میں مہا یوتی میں شامل ۳؍ پارٹیوں نے ایک دوسرے کے خلاف امیدوار اتار دیئے ہیں۔ راج ٹھاکرے کی پارٹی مہا راشٹر نو نرمان سینا نے پہلے ہی کوکن گریجویٹ حلقے پر اپنا امیدوار کھڑا کر دیا تھا اب بی جے پی نے بھی اپنے امیدوار کے نام کا اعلان کر دیا جبکہ ایکناتھ شندے کی شیوسینا بھی پیچھے نہیں رہی اور اس نے بھی اس سیٹ پر الیکشن لڑنے کا اعلان کر دیا۔
یاد رہے کہ الیکشن کے آخری مرحلے کے بعد ہی سے این سی پی (اجیت) ، بی جے پی اور شیوسینا (شندے ) کے لیڈران نے ایک دوسرے پر تنقید کرنی شروع کر دی تھی۔ جبکہ آخری وقت میں مہا یوتی میں شامل ہونے والی ایم این ایس خاموش تھی لیکن ودھا پریشد کے الیکشن کا اعلان ہوتے ہی سب سے پہلے ایم این ایس نے ہی علاحدہ راہ اختیار کی۔ اس نے کوکن گریجویٹ حلقے سے ابھجیت پانسے کو امیدوار بنایا۔ دوسری طرف تھانے ایم این ایس کے صدر اویناش جادھو نے کہا کہ ’’لوک سبھا الیکشن میں ہم نے بی جے پی کی بلا شرط حمایت کی ، اب بی جے پی کو چاہئے کہ وہ کوکن گریجویٹ حلقے پر ہماری حمایت کرے۔‘‘ اسکے بعد ممبئی بی جے پی کے صدر آشیش شیلار نے راج ٹھاکرے سے ملاقات کی جس سے یہ قیاس لگایا گیا کہ دونوں پارٹیوں کے درمیان کوئی مفاہمت ہو جائے گی لیکن پیر کو بی جے پی نے بھی کوکن گریجویٹ حلقے پر اپنے امیدوار کے نام کا اعلان کر دیا جس سے یہ بات واضح ہو گئی کہ بی جے پی اور ایم این ایس کے درمیان بات بن نہیں سکی۔
بی جے پی نے پیر کو ودھان پریشد کی ۳؍ سیٹوں کیلئے اپنے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا۔ کوکن گریجویٹ حلقے سے نرنجن ڈائوکھرے کو ایک بار پھر امیدوار بنایا گیا ہے۔ ڈائوکھرے گزشتہ ۲؍ مرتبہ اس سیٹ سے الیکشن جیت چکے ہیں۔ اس بار ایم این ایس نے اس سیٹ پر اپنا امیدوار اتارا ہے۔ اسطرح مہایوتی کی ۲؍ پارٹیاں یہاں آمنے سامنے آگئیں۔ ابھی میڈیا میں اسی بات پر تبصرے جاری تھے کہ شیوسینا( شندے) نے بھی اس حلقے سے سنجیو مورے کو میدان میں اتار دیا۔ یعنی مہایوتی کی ۴؍ میں سے ۳؍ پارٹیاں یہاں آپس ہی میں نبرد آزما ہیں۔
ایم این ایس نےکہ بی جے پی سے کوکن گریجویٹ حلقے میں حمایت کا مطالبہ کیا ہے لیکن بی جے پی پوری طرح خاموش ہے۔ ایکناتھ شندے کی پارٹی نے بھی اب تک میڈیا میں کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ حتیٰ کہ کسی بھی پارٹی نے یہ بھی نہیں کہا ہے کہ الیکشن میں ان کا مقابلہ دوستانہ ہوگا۔ اس سے یہ اشارہ مل رہا ہے کہ مہایوتی کا کنبہ کبھی بھی بکھر سکتا ہے ۔ بی جے پی نے ممبئی گریجویٹ حلقے سے کرن شیلار کو جبکہ ممبئی ٹیچرس حلقے سے شیوناتھ دراڑے کو ٹکٹ دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی خاموشی ۴؍ جون تک ہے۔ بعد میں کوئی زلزلہ ضرور آئے گا۔