• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

تلنگانہ سے بی آر ایس کے ختم ہونےکے آثار

Updated: July 17, 2024, 11:25 PM IST | Hyderabad

وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کی حکمت عملی کے سبب ۱۰؍ اراکین اسمبلی کانگریس میں شامل، ۱۷؍ رابطے میں ،کے سی آر کا اپوزیشن لیڈر کاعہدہ بھی خطرے میں

Telangana Chief Minister Revanth Reddy inducted 10 BRS MLAs into the Congress party
تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے بی آر ایس کے ۱۰؍ اراکین اسمبلی کو کانگریس پارٹی میں شامل کیا

  تلنگانہ میں ۱۰؍ سال تک برسراقتدار رہی کے چندر شیکھر رائو کی پارٹی بی آر ایس(بھارت راشٹریہ سمیتی) کے ختم ہونے کے آثار پیدا ہو گئے کیوں کہ کانگریس اسے اس کی زبان میں ہی جواب دینے پر آمادہ ہے۔  ریاستی کانگریس پارٹی کے صدر اور  وزیر اعلیٰ  ریونت ریڈی نے وہی حکمت عملی اپنائی ہے جو بی آر ایس نے ۲۰۱۴ء اور ۲۰۱۹ء کے اسمبلی الیکشن کے آس پاس اپنائی تھی۔ ریونت ریڈی نے گزشتہ کچھ دنوں میں بی آر ایس کے خیمے میں سیندھ لگاکر اب تک ۱۰؍ اراکین اسمبلی اپنی پارٹی میں شامل کرلئے ہیں جبکہ دعویٰ کیا ہے کہ مزید ۱۷؍ اراکین اسمبلی ان کے رابطے میںہیں۔ اس طرح سے اسمبلی میں ۳۹؍ اراکین والی بی آر ایس کے کم از کم ۲۷؍ اراکین اگلے کچھ دنوں میں کانگریس میں شامل ہو جائیں گے جس کے بعد چندر شیکھر رائو کا اپوزیشن لیڈر کا عہدہ بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔
 اتنے سارے اراکین اسمبلی کو کانگریس میں شامل کرانے کی حکمت عملی یہ بھی ہے کہ اگر ۳۹؍ میں سے دو تہائی سے زائد بی آر ایس اراکین اسمبلی کانگریس میں شامل ہوجاتے ہیں تو ان پر ’دَل بدلی ‘ قانون نافذ نہیں ہو گا ، اس سے نہ اراکین اسمبلی معطل ہوں گے اور نہ انہیں دوبارہ الیکشن لڑنے کی ضرورت پڑے گی۔  فی الحال کانگریس پارٹی یہ نہیں چاہتی ہےکہ اسے ان اراکین کو دوبارہ جتانے کے لئے الیکشن لڑوانا پڑے ۔ پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کانگریس کی حکمت عملی یہی ہے کہ تلنگانہ اسمبلی میں بی آر ایس کی قانون ساز پارٹی کے زیادہ سے زیادہ اراکین کو اپنی طرف کرلیا جائے۔ اس کے لئے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی  نے خود حکمت عملی تیاری کی ہے اور وہ پالا بدلنے کے لئے تیار اراکین سے بذات خود گفتگو کررہے ہیں۔ پارٹی کے ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اگلے کچھ دنوں میں بی آر ایس پوری طرح سے ختم ہو جائے گی ۔ اس میں چندر شیکھر رائو کے چند بہت ہی وفادار لیڈر ہی باقی بچیں گے۔ ان کے علاوہ تمام لیڈران کانگریس میں شامل ہو جائیں گے ۔ اس طریقے کی حکمت عملی سے تلنگانہ میں بی آر ایس کا وجود ہی خطرے میں پڑ سکتا ہے ۔ ساتھ ہی اس وقت کے چندر شیکھر رائو کو حاصل اپوزیشن لیڈر کا عہدہ بھی خطرے میں پڑ جائے گا کیوں کہ ان کے ۲؍ تہائی سے زیادہ ایم ایل اے جاچکے ہوں گے اور ایسے میں کے سی آر اپوزیشن لیڈر کے عہدے پر دعویٰ نہیں کرسکیں گے ۔کانگریس نے اس حکمت عملی کے ذریعے کے سی آر کے لئے بہت بڑی مشکل پیدا کردی ہے۔
 اس معاملے میں  بی آر ایس نے  خطرے کو بھانپ لیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے منگل کی رات اپنے ۱۰؍ اراکین کے کانگریس میں شامل ہونے کے فوراً بعد  اسپیکر سے اپیل کی ہے کہ وہ ان ۱۰؍ اراکین کو فوری طور پر معطل کریں کیوں کہ انہوں نے دل بدلی کے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ پارٹی کے کارگزار صدر کے ٹی رامارائو  اور دیگر اراکین اسمبلی نے  اسپیکر گدام پرساد کمار کوخط لکھ کر ۱۰؍ اراکین کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ کے ٹی رامارائو نے اس تعلق سے کہا کہ کانگریس اور بی جے پی میں کوئی فرق نہیں ہے۔ دونوں ہی پارٹیاں سیاسی اخلاقیات سے بہت دور ہیں۔ ہم نے اسپیکر کے سامنے پٹیشن پیش کی ہے کہ وہ ہمارے ۱۰؍ غدار ایم ایل ایز کے خلاف کارروائی کریں۔ ہمیں یقین ہے کہ وہ کارروائی کریں گے لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو عدالت سے رجوع ہونے کا متبادل ہمارے پاس موجود ہے۔ راما رائو نے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسے اکثریت ملی ہے تو وہ ریاست کے ترقیاتی کاموں پر دھیان دے لیکن وہ دوسری کی پارٹیاں توڑنے کا کام کررہی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK