سکم میں جمعرات کو موسلادھار بارش اور سیلاب کے سبب مرنے والوں کی تعداد ۹؍ ہوگئی ہے جبکہ ۲؍ ہزار سے زائد سیاح لاچنگ گاؤں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ سیاح محفوظ ہیں اور انہیں وہاں سے نکالنے کے متبادلات پر غور کیا جارہا ہے۔
EPAPER
Updated: June 15, 2024, 3:29 PM IST | Inquilab News Network | Gangtok
سکم میں جمعرات کو موسلادھار بارش اور سیلاب کے سبب مرنے والوں کی تعداد ۹؍ ہوگئی ہے جبکہ ۲؍ ہزار سے زائد سیاح لاچنگ گاؤں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ سیاح محفوظ ہیں اور انہیں وہاں سے نکالنے کے متبادلات پر غور کیا جارہا ہے۔
شمالی سکم کے منگن ضلع میں جمعرات کو مسلسل بارش اور سیلاب نے متعدد بڑے لینڈ سلائیڈنگ کو جنم دیا ہے جس کے سبب مرنے والوں کی تعداد ۹؍ ہوگئی ہے۔ دو افراد لاپتہ ہے اور ایک شدید زخمی ہے۔ تقریباً ۲؍ ہزار سے زائد سیاح اور ۱۵؍ غیر ملکی شہریوں کے علاوہ ۱۰؍ بنگلہ دیشی، ۳؍ نیپالی اور تھائی لینڈ کے دوشہری – منگن شہر سے تقریباً ۵۰؍ کلومیٹر دور لاچنگ گاؤں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ریاستی حکومت نے کہا کہ سیاح محفوظ ہیں اور انہیں فوری طور پر خوراک کی کمی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ حکومت انہیں وہاں سے نکالنے متبادلات پر غور کررہی ہے جس میں ایئر لفٹنگ کا بھی آپشن ہے۔
سنگکالنگ میں ایک نیا تعمیر شدہ بیلی برج منہدم ہو گیا ہے جس سے منگن اور زونگو اور چنگتھانگ کے درمیان رابطہ ٹوٹ گیا ہے۔ حکام نے مزید کہا کہ لینڈ سلائیڈنگ کے سبب سڑکیں بند ہوگئی ہیں اور کئی مکانات ڈوب گئے ہیں یا انہیں نقصان پہنچا ہے جبکہ بجلی کے کھمبے بہہ گئے ہیں۔تیستا ندی کی سطح آب جمعرات کی صبح خطرے کے نشان سے تجاوز کر گئی جس سے این ایچ ۱۰؍ کی سڑکوں پر شدید سیلاب آ گیا اور دارجلنگ، کالمپونگ اور گنگٹوک کے درمیان آمدورفت میں خلل پڑا۔ شمال مشرقی ریاستوں کے مشہور سیاحتی مقامات جیسے کہ منگن ضلع میں جونگو، چنگتھانگ، لاچن اور لاچنگ کا رابطہ ملک کے دیگر حصوں سے منقطع ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: جاسوسی کے الزام میں حوثیوں نے بین الاقوامی تنظیموں کے ۱۷؍ ارکان کو حراست میں لیا
منگن کے ضلع مجسٹریٹ ہیم کمار چھیتری نے کہا کہ ’’پاکشیپ اور امبیتھانگ گاؤں میں تین تین افراد کی موت ہوئی ہے۔بے گھر لوگوں کیلئے پاکشیپ میں ایک ریلیف کیمپ قائم کیا گیا ہے۔‘‘ سکم کے وزیر اعلیٰ پریم سنگھ تمانگ جو بی جے پی لیڈر پیما کھانڈو کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے اروناچل پردیش میں ہیں، نے انتظامیہ، پولیس اور مختلف محکموں کے حکام سے کہا کہ وہ تباہی کا فوری ردعمل یقینی بنائیں۔ تمانگ نے ایک بیان میں کہا کہ ’’متاثرین اور متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی کوششیں جاری ہیں، بشمول بحالی کی امداد، عارضی آبادکاری، اور بنیادی ضروریات کی فراہمی۔‘‘
شمالی سکم میں موبائل نیٹ ورک کی خدمات متاثر ہونے کے بعد، سکم کے حکام نے ضلع انتظامیہ سے درخواست کی کہ وہ ایک ایس ڈی آر ایف ٹیم کو راشن کے ساتھ منگن بھیجے۔ موسمی ماہرین نے جمعہ کو بتایا کہ شمالی سکم میں گزشتہ پندرہ دنوں میں معمول سے تقریباً دوگنی بارش ہوئی، جس میں سے زیادہ تر گزشتہ چند دنوں میں ہوئی، جس سے لینڈ سلائیڈنگ ہوئی اور تیستا اور کچھ دیگر ندی نالوں میں سیلاب آیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں ہمالیائی ریاست میں آنے والے سیلاب میں تقریباً ۵۰؍ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔