Inquilab Logo

راہل کو بولنے سے روکنے کیلئے لوک سبھا میں آواز بندی

Updated: March 18, 2023, 10:12 AM IST | new Delhi

کانگریس کاسنگین الزام ، ۲۰؍ منٹ تک ایوان کا آڈیو بند کردیا گیا تھا ، ویڈیو کلپ شیئر کی ، دونوں ایوانوں کی کارروائی پیر تک ملتوی ،اپوزیشن لیڈران کا گاندھی جی کے مجسمہ پر ستیہ گرہ

Opposition MPs perform satyagraha near the statue of Gandhiji in the Parliament premises.(PTI)
اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ کے احاطے میں گاندھی جی کے مجسمہ کے قریب ستیہ گرہ کرتے ہوئے۔(پی ٹی آئی )

لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کا رروائی میں مسلسل پڑنے والے رخنہ کے تعلق سے کانگریس پارٹی نے  یہ سنگین الزام عائد کیا ہے کہ سینئر لیڈر  راہل گاندھی کی جانب سے لندن میں دئیے گئے بیانات پر لوک سبھا میں وضاحت دینے کی اپیل کے باوجود انہیں بولنے کا موقع نہ دینے کے لئے جمعہ کو حکمراں جماعت کی جانب سے پارلیمنٹ کی کارروائی کا آڈیو ہی بند کردیا گیا تھا ۔ کانگریس نے جمعہ کو الزام لگایا کہ پارلیمنٹ میں آڈیو اس لئے میوٹ (خاموش) کیا گیا تاکہ  پارٹی کے سینئر لیڈر راہل گاندھی اپنے بیانات کے تعلق سے کوئی وضاحت نہ دے سکیں۔ 
کانگریس نے ویڈیو کلپ شیئر کی 
 پارٹی نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک کلپ شیئر کی جس میں لوک سبھا میں آڈیو بند نظر آ رہا ہے جبکہ ایوان کی کارروائی شروع ہونے کے فوراً بعد اپوزیشن جماعتیں بھی اسی وقت احتجاج کرتی نظر آ رہی ہیں۔ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کی سیٹ کے پاس پہنچ کر احتجاج کر رہے ہیں اور حکمراں پارٹی کے تقریباً تمام اراکین اپنی جگہ پر کھڑے ہوئے ہیں۔ایوان میں تقریباً ۲۰؍منٹ تک کوئی آڈیو سنائی نہیں دیا  اور جب اسپیکر نے بولنا شروع کیا تو آڈیو واپس آ گیا۔  اس کے بعد وہ اراکین پارلیمنٹ سے شور مچانے سے باز رہنے کو کہتے رہے پھر انہوں نے ایوان کی کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی کر دی۔
مودی حکومت نے کوئی وضاحت نہیں کی 
  لوک سبھا کا آڈیو تقریباً ۲۰؍ منٹ تک بند کردئیے جانے کے بارے میں حکومت نے کوئی وضاحت نہیں کی ہے کہ لوک سبھا میں اتنے بڑے وقفے کے لئے کوئی آڈیو کیوں نہیں تھا۔واضح رہے کہ بی جے پی کی جانب سے مسلسل یہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ راہل گاندھی  اپنے بیانات کے سلسلے میں معافی مانگیں اور اسی لئے ان کی جانب سے ایوان میں مسلسل احتجاج کیا جارہا ہے۔ حالانکہ ایوان کی کارروائی بحسن و خوبی چلانے کی ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے لیکن یہاں حکومت کے اراکین ہی ہنگامہ کررہے ہیں ۔
کانگریس کا برہمی کا اظہار 
 ادھر کانگریس پارٹی کی جانب سے اس مسئلے کو انتہائی سنگین قرار دیا گیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ ملک کی آزاد تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ لوک سبھا کی کارروائی کے دوران آڈیو بند کردیا گیا ہو۔ ماضی کی کوئی حکومت اپوزیشن سے اتنی خوفزدہ کبھی نہیں رہی جتنی بی جے پی کی مودی حکومت ہے۔  پارٹی نےاس سلسلے میں ٹویٹ بھی کیا جس میں لکھا کہ ’’نعرے لگائے گئے ، راہل جی کو بولنے دو، بولنے دو، بولنے دو، پھر اوم برلا مسکرائے اور ہاؤس میوٹ ہو گیا۔ کیا یہ جمہوریت ہے؟‘‘ کانگریس کے ایک اور ٹویٹ میں پارلیمنٹ ہاؤس کی تصویر کے ساتھ آڈیو میوٹ کا آئیکون لگایا گیا ہے۔کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ اڈانی۔ہنڈن برگ تنازع کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی)  سےتحقیقات کے اپوزیشن کے مطالبہ کو دبانے کے لئے اور دھیان بھٹکانے کے لئے جان بوجھ کر ایوان کا مائیک بند کیا گیا ۔ پارٹی نے یہ بھی الزام لگایا کہ بی جے پی نے فیصلہ کیا ہے کہ راہل گاندھی کو پارلیمنٹ میں بولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پورا ہفتہ ہنگامے کی نذر ہوگیا
 بجٹ اجلاس کے دوران پارلیمنٹ کے دونوں  ایوانوں راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں حکمراں جماعت اور  اپوزیشن کے اراکین کی ہنگامہ آرائی  کے سبب کارروائی پورے دن کیلئے ملتوی کردی گئی۔ اب دونوں ایوان کی کارروائی پیر کو دوبارہ شروع ہو گی۔ واضح رہے کہ بجٹ اجلاس میں وسطی وقفہ کے بعد پارلیمنٹ میں پہلا پورا ہفتہ حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان بحث وتکرار کی بھینٹ چڑھ گیا ہے۔ 
 اپوزیشن لیڈروں کا ستیہ گرہ
  راہل گاندھی کو بولنے کا موقع نہ دینے اور مختلف موضوعات پر ہونے والی ہنگامہ آرائی کے درمیان ایوانوں کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کردی گئی جس کے بعد اپوزیشن لیڈروں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں واقع گاندھی جی کے مجسمہ کے سامنے بیٹھ کر احتجاج کیا۔  اس میں سونیا گاندھی ، راہل گاندھی، ملکارجن کھرگے، پرینکا چترویدی، سنجے سنگھ ، رام گوپال یادو ،پی چدمبرم، ادھیر رنجن چودھری اور دیگر اپوزیشن لیڈر شامل تھے۔ اپوزیشن لیڈروں نے گاندھی جی کے انداز میں ستیہ گرہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اڈانی کیس کی تفتیش کے لئے جے پی سی بنائی جائے۔  ان لیڈروں نے کھل کر راہل گاندھی کا ساتھ دیا اور کہا کہ انہوں نے بیرون ملک اپنے بیانات میں کچھ بھی غلط نہیں کہا ہے ۔ اس لئے نہ معافی مانگنے کا سوال پیدا ہوتا ہے اور نہ پیچھے ہٹنے کا بلکہ راہل خود بیان دینا چاہتے ہیں لیکن حکومت ان سے خوفزدہ ہے۔
وزیر اعظم مودی کیخلاف نوٹس 
  دوسری طرف کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کے سی وینو گوپال نے سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ  کے معاملے میں جمعہ کوراجیہ سبھا میں وزیر اعظم مودی کیخلاف استحقاق کی خلاف ورزی کا نوٹس پیش کیا۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ دونوں لیڈران پر وزیر اعظم مودی کی جانب سے طنزیہ انداز میں کیا گیا تبصرہ نہ صرف توہین آمیز ہے بلکہ ہتک آمیز بھی ہے۔کے سی وینوگوپال نے اس کی جانکاری دیتے ہوئے ایک ٹویٹ کیا جس میں لکھا ہے کہ راجیہ سبھا سربراہ کو نوٹس دیا گیا ہے کہ پی ایم مودی نے سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے ذریعے’ نہرو‘ سرنیم اختیار نہ کرنے کے بارے میں ہتک آمیز اور  نہایت نچلی سطح کا تبصرہ کر کے ان کے استحقاق کی خلاف ورزی کی ہے۔ کم از کم پی ایم کے ذریعہ اس طرح کے تبصروں کیلئے پارلیمنٹ میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہئے ۔راجیہ سبھا کے سربراہ کے سامنے داخل استحقاق کی خلاف ورزی کے نوٹس میں کے سی وینوگوپال نے کہا کہ وزیر اعظم مودی  ۹؍ فروری کو راجیہ سبھا میں یہ بیان دے چکے ہیں جو ریکارڈ پر ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ اس معاملہ میں کارروائی کی جائے۔

 

lok sabha Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK