• Wed, 12 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

سرونج : سیفی لائبریری میں ڈاکٹر سیفی سرونجی کی ۶؍ نئی کتابوں کی تقریب ِ رونمائی

Updated: February 12, 2025, 4:33 PM IST | Inquilab News Network | Sironj

سرونج : سیفی لائبریری میںڈاکٹر سیفی سرونجی کی ۶؍ نئی کتابوں کی تقریب ِ رونمائی، اہم ادیبوں اور دانشوروں کا اظہار خیال۔

Dr. Saifi Saronji and others are seen in the opening ceremony. Photo: INN
تقریب رونمائی میں ڈاکٹر سیفی سرونجی اور دیگر نظرآرہےہیں۔ تصویر: آئی این این

انتساب پبلی کیشنز اور سد بھائونا منچ کے زیرِ اہتمام مشہور شاعرو ادیب،سہ ماہی ’انتساب‘ اور ’انتساب عالمی‘ کے مدیر ڈاکٹر سیفی سرونجی کی ۶؍ نئی کتابوں کا اجراء یہاں سیفی لائبریری میں کیا گیا۔ اِس سے قبل اُن کی ۸۴؍ کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔
  اس  جلسۂ اجراء میں ’گائوں سے شہر تک‘(شعری مجموعہ) ،’تنقیدی رنگ‘(نثر)،’سرحد پار‘ (مضامین) ،’اردو رسائل کی ادبی خدمات‘(تذکرے)،’سیفی سرونجی کے سو تبصرے‘ا ور’موضوعاتی نظمیں ‘شامل تھیں۔ تقریب دو اجلاس پر مشتمل تھی۔
  پہلے اِجلاس کی صدارت پروفیسر خالد محمود نے فرمائی اور کہا کہ’’سیفی کی یہ کتابیں تو اپنی اہمیت رکھتی ہی ہیں لیکن اُن کے کارناموں پر روشنی ڈالنے کیلئے دو کتابوں کا تذکرہ لازمی ہوگا۔ پہلی اُن کی آپ بیتی’یہ تو سچا قصہ ہے‘اور دوسرا سفرنامہ ’سرونج سے لندن تک‘۔ پہلی کتاب کے متعلق نصرت ظہیر نے کہا تھا کہ یہ گاندھی جی کی ’تلاشِ حق‘ کے بعد دوسری ایسی آپ بیتی ہے جس میں اِس قدر حق گوئی سے کام لیا گیا ہے، میں کہتا ہوں کہ یوسف خان کمبل پوش کے سفرنامے کے بعد سیفی کا دوسرا ایسا سفرنامہ ہے جس میں دروغ گوئی کہیں نظر نہیں آتی۔ یہ دونوں کتابیں ناقابلِ فراموش ہیں۔‘‘ 
 پروفیسر عزیز اللہ شیرانی نے’گائوں سے شہر تک‘پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’’ سیفی کی شاعری میں ہندوستانی تہذیب کی مٹی کی بھینی بھینی خوشبو آتی ہے۔‘‘ممبئی سے تشریف لائے صحافی اور شاعر فرحان حنیف وارثی نے ’سرحد پار‘ پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے سیفی سرونجی کو ادب کا ایسا مسافر قرار دیا جو منزل پر پہنچنے کے بعد بھی رُکتا نہیں ہے۔ ادبی جریدہ ’’نیا ورق‘‘ کے مدیر شاداب رشید نے’اردو رسائل کی ادبی خدمات‘ پر مقالہ پیش کیا اور ظ۔انصاری کی تصنیف’کتاب شناسی‘ کا حوالہ بھی شامل کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’سیفی صاحب کے بارے میں یہ جان کر کہ موصوف بیڑیاں بنایا کرتے تھے، بے اختیار احسان دانش یاد آ گئے۔‘‘
 دوسرے اجلاس کی صدارت اقبال مسعود نے کی اور کہا ، ’’سیفی ایک ایسا محنت کش انسان ہیں جو زندگی کے ہر موڑ پر اپنی محنت سے کھڑا ہے۔ آج سیفی کا علمی قد و قامت اِتنا بڑھ گیا ہے کہ زمین سے لے کر اوپر تک نظر آتا ہے، ہم دیکھنا چاہیں تو سر کی ٹوپی گِر جاتی ہے۔ ‘‘
  ایم ڈبلیو انصاری(سابق آئی پی ایس) نے یہ کہتے ہوئے سیفی سرونجی کو خراج تحسین پیش کیا کہ’’ عام طور سے لکھنے والے پوری زندگی میں بھی چھ کتابیں نہیں لکھ پاتے اور سیفی سرونجی کی ایک ساتھ چھ کتابیں شائع ہوئی ہیں۔‘‘ ڈاکٹر ذکی طارق نے’گائوں سے شہر تک‘ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’’زندگی کی بے شمار صعوبتوں کے بعد اُنھوںنے گائوں سے شہر تک کا طویل سفر طے کیا ہے۔‘‘
 اِن مقررین کے علاوہ شاہد حبیب، ظفر سرونجی، سیدعروج احمد اور اسعد ہاشمی نے بھی اظہارِ خیال کیا۔ نہایت عمدگی سے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے استوتی اگروال نے انتساب پبلی کیشنز اور سدبھائونا منچ کی گزشتہ تقاریب پر روشنی ڈالی۔ تقریبِ اجراء کے بعد شعری نشست بھی ہوئی۔ آخر میں سد بھائونا منچ کے صدر انل اگروال نے تمام مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK