Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

سنبھل میں صورتحال کشیدہ، بھگو اعناصر پھر سرگرم، عوام فکر مند

Updated: March 08, 2025, 9:46 AM IST | Inquilab News Network | Sambhal

نماز جمعہ اور ہولی سے متعلق ڈی ایس پی کے بیان سے انتظامیہ کی جانبداری پر مہر، اپوزیشن نے صدائے احتجاج بلند کی، زعفرانی عناصر نے ایس ڈی ایم کے دفتر پر ہو َن کیا۔

7 additional companies of PAC have been deployed in Sambhal. Photo: INN
سنبھل میں پی اے سی کی ۷؍ اضافی کمپنیاں تعینات کردی گئی ہیں۔ تصویر: آئی این این

 سنبھل جہاں نومبر کےتشدد کے بعد سے حالات پوری طرح معمول پر نہیں  آسکے، ایک بار پھر فرقہ پرستوں کے نشانے پر ہے۔ اس بیچ ہولی سے قبل مقامی ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور سرکل آفیسر انوج کمار چودھری کے بیان نے انتظامیہ کی جانبداری پر مہر لگادی ہے جبکہ بھگو ا شرپسند شاہی جامع مسجد پر پوجا پاٹھ کی اجازت مانگ رہے ہیں۔ اس کی اجازت نہ ملنے پر جمعہ کو انہوں   نے ایس ڈی ایم کے دفتر کے باہر بطور احتجاج ہو َن کیا۔ اپوزیشن نے سرکل آفیسر کے بیان پر صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے حالات کو درست رکھنےکیلئے پولیس کی نگرانی میں   ہونے والی امن کمیٹی کی میٹنگوں میں  مسلمانوں پر دباؤ ڈالنے اور انہیں سراسیمہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ 
 سرکل آفیسر کا متنازع بیان، سماجوادی برہم
 ہولی جمعہ (۱۴؍ مارچ) کو ہونےکی وجہ سے حالات کشیدہ ہیں۔ اس اندیشے پر کہ جمعہ کی نماز اور ہولی کے دوران کہیں  ٹکراؤ کی نوبت نہ آجائے، امن کمیٹی کی میٹنگ منعقد ہوئی۔ اس میٹنگ میں سنبھل کے سرکل آفیسر (سی او ) انوج چودھری نے کھلی جانبداری کا مظاہرہ کیا اور کہا کہ’’ اگر کسی کو ہولی کے رنگوں سے مسئلہ ہے تو وہ اس دن اپنے گھر سے نہ نکلے۔ ‘‘ ان کا ویڈیو بھی وائرل ہوا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں  کہ’’ جمعہ سال میں ۵۲؍ بار آتا ہے، ہولی صرف ایک بار آتی ہے، اس لئے اگر ہولی کے رنگوں سے کسی کے مذہبی جذبات مجروح ہوتے ہیں  تووہ گھر سے باہر نہ نکلے۔ ‘‘
  ان کے اس بیان پر سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا کے رکن پروفیسر رام گوپال یادو نے سخت اعتراض کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انوج چودھری جیسے پولیس افسران کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے ہی فسادات بھڑکتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ جب سنبھل میں تشدد ہوا تھا، تب انوج چودھری ہی پولیس اہلکاروں کو گولی چلانے کے احکامات دے رہے تھے۔ رام گوپال یادو نے سخت لہجے میں کہا کہ جب بھی حکومت بدلے گی، ایسے پولیس افسر جیل میں ہوں گے۔ 
 عمران مسعود اور ضیاء الرحمٰن برق نے بھی مذمت کی
 کانگریس کے رکن پارلیمان عمران مسعود نے سرکل آفیسر کے بیان پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ’’زبان اور طرز تخاطب‘‘ قطعی نامناسب ہے۔ انہوں  نے کہا کہ ’’ اس طرح  کی زبان سے وہ فساد کروانا چاہتے ہیں ۔ یہ بہت ہی افسوسناک ہے کہ ایسے اہم عہدہ پر فائز شخص اس طرح کی باتیں  کر رہا ہے۔ ‘‘ انہوں  نے مزید کہا کہ’’ہم سب کو مل کر تہوار منانے چاہئیں۔ ایک دوسرے کے مذاہب اور تہواروں کا احترام ہونا چاہئے۔ نماز جمعہ بھی پرامن طریقے سے ادا ہونی چاہئے۔ ‘‘ انہوں  نے مسلمانوں  کو مشورہ دیا کہ وہ ہولی کے موقع پر غیر مسلم اکثریتی علاقوں   میں  جانے سے گریز کریں۔ سنبھل سے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان ضیاء الرحمٰن برق نے الزام لگایا کہ امن کمیٹیوں  کی میٹنگ میں  مسلمانوں  کو ہراساں  کیا جارہاہے۔ ایسی میٹنگوں  کا بائیکاٹ کیا جانا چاہئے۔ 
۳۰:۲؍ بجے تک ہولی پھرنماز جمعہ 
 جمعہ کو ہولی کے تہوار کے پیش نظر سنبھل میں  سیکوریٹی ابھی سے الرٹ کردی گئی ہے۔ شاہی جامع مسجد کے آس پاس پی اے سی کی ۷؍ کمپنیاں  تعینات کردی گئی ہیں۔ اس بیچ انتظامیہ نے طے کیا ہے کہ ہولی ۱۴؍مارچ کو جمعہ کے دن دوپہر ڈھائی بجے تک کھیلی جائے گی اس کے بعد نماز جمعہ ادا کی جائے گی۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کرشنا کمار نےاس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ امن کو برقرار رکھنے کیلئے محلہ کی سطح پر امن کمیٹیوں   کی میٹنگیں  منعقد کی جارہی ہیں۔ 
شرپسند عناصرکی حالات بگاڑنے کی کوشش
 ا س بیچ سنبھل میں شرپسند عناصر بھی سرگرم ہوگئے ہیں۔ شاہی جامع مسجد میں  نماز کی ادائیگی پر اعتراض اوراسے مسجد کہنے کی مخالفت کے بعدجمعہ کو ہندو مہاسبھا کے کارکنوں  نے مسجد میں   پوجا کی اجازت نہ ملنے پر بطور احتجاج ایس ڈی ایم کے دفتر کےباہر ہو َن کیا۔ تفصیلات کے مطابق ہندو مہا سبھا کے کارکنوں   کا ایک گروپ جمعہ (۷؍ مارچ ) کی صبح دہلی سے سنبھل پہنچا اور شاہی جامع مسجد میں  عبادت کی اجازت چاہی تھی جو انتظامیہ نے نہیں دی۔ 
  واضح رہے کہ ۲۴؍ نومبر کو علی الصباح  نماز فجر کے بعد ہی شاہی جامع مسجد کے سروے کیلئے پہنچ جانے ولی ٹیم کے ذریعہ جے شری رام کےنعرے بلند کئے جانے کی وجہ سے پھوٹ پڑنے والے تشدد کے بعد سے یہاں  کے مسلمان خوف ودہشت کے سائے میں  جی رہے ہیں۔ تشدد میں  فائرنگ میں   ۴؍ مسلمانوں  کی ہوئی اورانہیں  پر فائرنگ کا الزام بھی عائد کردیا گیا۔ اس کےبعد سے انتظامیہ کی جانب سے بھی علاقے کو مسلسل نشانہ بنایا جارہاہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK