سوندلا گائوں میں گالی دینے پر جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے، اب گالیوں پر ریاست گیر پابندی کیلئے احتجاج شروع کیا گیا ہے۔
EPAPER
Updated: March 12, 2025, 10:43 AM IST | Agency | Ahmednagar
سوندلا گائوں میں گالی دینے پر جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے، اب گالیوں پر ریاست گیر پابندی کیلئے احتجاج شروع کیا گیا ہے۔
آپسی جھگڑے میں ماں اور بہنوں کا کوئی تعلق نہ ہوتے ہوئے بھی لوگ انہیں گالیاں دیتے ہیں۔ یہ کیسی عجیب بات ہے اور کتنا بڑا ستم ہے۔ اس کے خلاف احمد نگر ضلع کے نیواسا تعلقے میں واقع ایک چھوٹے سے گائوں سوندلا کے لوگوں نے آواز اٹھائی ہے۔ گزشتہ سال نومبرمیں گائوں میں ایک قرار داد منظور کی گئی تھی جس کے تحت وہاں گالی دینا اب جرم ہے اور اس کی پاداش میں جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ اب گائوں والوں کا کہنا ہے کہ حکومت گالی کو پوری ریاست میں ممنوع قرار دے اور اس پر سزا مقرر کرے۔ اس کیلئے گائوں کے سرپنچ کی قیادت میں بھوک ہڑتال شروع کی گئی ہے۔
یہ شکایت کئی بار کی جاتی ہے کہ ۲؍ لوگوں کے جھگڑے کے درمیان ان کی ماں بہنوں کا تذکرہ کیوں کیا جاتا ہے؟ جھگڑے میں ان کا کیا قصور؟ ان کی عزت(زبانی طور پر) کیوں پامال کی جاتی ہے؟ سیمیناروں اور اخباروں میں یہ بات کئی بار لکھی اور کہی جا چکی ہے لیکن احمد نگر ضلع کے نیواسا تعلقے میں واقع سوندلا گائوں کے باشندوں نے اس پر قدغن لگانے کیلئے عملی قدم اٹھایا ہے۔نومبر ۲۰۲۴ء میں گائوں کے سرپنچ شرد آرگڑےکی سربراہی میں ہوئی میٹنگ کے دوران گرام پنچایت کے اراکین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اگر سوندلا گائوں میں کسی نے گالی دی تو اس پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ جرمانے کی رقم فی الحال ۵۰۰؍ روپے رکھی گئی ہے۔ اس قدم سے گزشتہ چند ماہ کے درمیان گائوںمیں گالی گلوج میں کمی آئی ہے۔ اس تبدیلی کو دیکھتے ہوئے سرپنچ شرد آرگڑے نے مزید پیش رفت کی ہے اور وہ بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے ہیں۔ ریاستی حکومت سے ان کا مطالبہ ہے کہ پوری ریاست میں گالیوں پر پابندی عائد کی جائے تاکہ ماں بہنوں کا احترام برقرار رہے۔ انہوںنے سوال کیا کہ ’’ ۲؍ لوگ آپس میں جھگڑا کرتے ہیں، اس میں ان کی ماں یا بہنوں کا کیا قصور؟ انہیں کیوں بے عزت کیا جاتا ہے؟ حکومت فوری طور پر گالیوں پر قدغن لگانے کیلئے قانون بنائے۔ ‘‘
یاد رہے کہ شرد آرگڑے گائوں میں گالی پر پابندی عائد کرنے کی تجویز پیش کرنے والوں میں سب سے آگے تھے۔ انہی کی ایما پر تجویز کو گرام سبھا میں پیش اور منظور کیا گیا تھا۔ اس کا گائوں مثبت اثر نظر آر ہا ہے۔ آرگڑے کہتے ہیں ’’ جھگڑے کے وقت جب لوگ گالی دیتے ہیں تو وہ بھول جاتے ہیں کہ وہ کیا الفاظ استعمال کر رہے ہیں۔ انہیںیاد نہیں رہتا کہ ان کے اپنے گھر میں بھی ماں اور بہنیں ہیں اور یہ الفاظ ان کیلئے بھی ہتک آمیز ہے۔ اس لئے گالیوں سے ہر حال میں لوگوں کو گریز کرنا چاہئے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ اس تعلق سے کوئی اقدام کرے اور اسے روکنے کی کوشش کرے۔