• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

روس، یوکرین اور مالدووا میں برفانی طوفان نے تباہی مچادی، متعدد ہلاک

Updated: November 28, 2023, 11:27 PM IST | Agency | Moscow/Kyiv

تیز ہواؤں اور طوفان کی وجہ سے سیکڑوں قصبوں اور دیہاتوں کی بجلی منقطع، برف باری نے شاہراہوں کو بند کردیا، ۲۰؍ لاکھ افراد متاثر، کریمیا میں ایمرجنسی نافذ۔

Vehicles got stuck in places due to snowfall. Photo: INN
برف باری کی بنا پر جگہ جگہ گاڑیاں پھنس گئیں۔ تصویر : آئی این این

روس، کریمیا، یوکرین اور مالدووا میں برفانی طوفان اور تیز ہواؤں نے حالات زندگی کو بری طرح اتھل پتھل کرکے رکھ دیا ہے۔ صرف روس اور یوکرین میں اس کی وجہ سے ۱۴؍ افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ۲۰؍ لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ تیز ہواؤں کی وجہ سے سیکڑوں دیہاتوں اور قصبوں کی بجلی منقطع ہوگئی ہے۔  اس کی وجہ سے یوکرین  میں روس کا فوجی آپریشن بھی متاثر ہوا ہے۔ 
 صرف یوکرین میں۱۰؍  افراد کے فوت اور ۲۳؍ کے زخمی ہونے  کی اطلاعات ہیں۔ وزارت داخلہ کے مطابق زخمیوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ حکام نے بتایا ہے کہ بحیرہ اسود میں موسم سرما کے اولین برفانی طوفان کی وجہ سےسیکڑوں افراد کو متاثرہ علاقوں  سے نقل مکانی کرنی  پڑی۔ اُدھر روس میں لاکھوں افراد بجلی کی فراہمی سے محروم ہو گئے ہیں۔روس کے زیر کنٹرول کریمیا میں ہنگامی حالات (ایمرجنسی) کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق کریمیا میں ۱۹؍ لاکھ  افراد  بجلی سے محروم ہیں۔ طوفان کی  وجہ سے چلنے والی تیز ہواؤں  سے بحیرہ اسود میں جہاز رانی بھی متاثر ہو ئی ہے۔  سڑکیں کہیں پانی میں ڈوب گئی ہیں توکہیں برف سے اٹ گئی ہیں۔ شدید برفباری کی وجہ سے  بجلی پیدا کرنے والے کئی مراکز بند ہو گئے ہیں۔ اس سے قبل اتوار کو رومانیہ اور بلغاریہ کے متعدد علاقوں میں  آنے والا طوفان وہاں بھی بجلی  سپلائی متاثر ہونے کا سبب بنا تھا۔ روسی ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ کریمیا میں جب سے موسمیاتی ریکارڈ محفوظ کیا جا رہا ہے تب سے اب تک کا یہ شدید ترین طوفان ہے۔۱۸۵۴ءمیں کریمیا میں ایسا ہی شدید طوفان آیا تھا جس کی وجہ سے ۳۰؍بحری جہاز ڈوب گئے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK