تشدد میںجان گنوانے والوں کے اہل خانہ سے گفتگو، شردپوار، جتیندر اوہاڑ اوردیگر سیکولرلیڈروں سےسنبھل کا معاملہ ایوان میں اٹھانے کی اپیل کریں گی۔
EPAPER
Updated: December 20, 2024, 12:28 PM IST | Inquilab News Network | Sambhal
تشدد میںجان گنوانے والوں کے اہل خانہ سے گفتگو، شردپوار، جتیندر اوہاڑ اوردیگر سیکولرلیڈروں سےسنبھل کا معاملہ ایوان میں اٹھانے کی اپیل کریں گی۔
ممبرا کی معروف سماجی کارکن مرضیہ شانو پٹھان نے سنبھل کا دورہ کیا اورگزشتہ دنوں جامع مسجد کے سروے پر یہاں پھوٹ پڑنے والے تشددمیں جاں بحق ہونے والوں کے گھروالوں سے ملاقات کی۔ انہوں نے پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے اقلیتوں پر کئے جارہے مظالم کےسلسلے میں شرد پوار سے ملاقا ت کرنے کا وعدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سنبھل کے حالات دیکھ کرایسا لگتا ہے سب کچھ منصوبہ بند طریقہ سے انجام دیا گیا، سب کچھ پہلے سے طے تھا، صرف ایک بہانے کا انتظار تھا جو کہ مسجد سروے کے نام پر مل گیا۔
سماجی کارکن مرضیہ اشرف(شانو) پٹھان نے حال ہی میں مسجدکے سروے پرہوئے تنازع کےپس منظر میں سنبھل کا دورہ کیا اور وہاں متاثرین سے ملاقات کی اور ان کی آپ بیتی سنی۔ نمائندہ انقلاب سے گفتگو کے دوران انہوں نے بتایا کہ یہاں کے حالات دیکھ کر آنکھیں نم ہوجائیں گی۔ یہ سب جیسے حکومت کے اشارے پر ہوا ہے؟انہوں نے کہا سنبھل میں پولیس اور حکومت کی زیادتی اور مظالم ایوانوں تک پہنچانے کیلئے وہ جتیندر اوہاڑ اور شرد پوار سمیت کئی سیکولر لیڈران سےجلد ملاقات کریں گی۔ ممبرا کی سماجی کارکن اور تھانے مونسپل کارپوریشن کے سابق اپوزیشن لیڈر اشرف پٹھان شانو کی دختر مرضیہ پٹھان نے سنبھل سے فون پر نمائندہ کوبتایا کہ بی جے پی والی کئی ریاستوں میں ان دنوں مسلمانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے، ان کے خلاف اکثریتی طبقہ کو ورغلایا جارہا ہے اور انہیں جان بوجھ کر مسجد اور مندر میں الجھایا جارہا ہے، بھڑکا یا جارہا ہے اور اگر مسلمان آواز اٹھائیں تو ان کے مکان و کاروبار املاک سب کچھ تباہ کردیا جارہا ہے ۔
مرضیہ نے بتایا ’’ میں نے مسجد کے پاس کے علاقوں کا دورہ کیا یہاں کے متاثرین سے ملاقات کی بات کی انکے درد اور انکی روداد سن کر میری آں کھیں نم ہوگئیں ۔ یہاں کے لوگ جن کا کوئی قصور نہیں ہے، پُر امن فضا میں اپنے چھوٹے موٹے کاروبار کے ساتھ زندگی بسر کر رہے تھے۔ کئی کئی برس پرانے خاندان یہاں آباد ہیں لیکن یکایک مسجد کے سروے کے نام پر یہاں جیسے کسی نے پُر امن فضا میں زہر گھول دیا ہو چہار سو خوف و ہراس کا ماحول ہے، نہ جانے کب کس کا مکان منہدم کردیا جائے گا اورنہ جانے کب کس نوجوان کو پولیس اٹھا کر لے جائے گی نہ جانے کب کس پر کیا کیس بنا دیا جائے گا۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ گلیوں میں دندناتے پولیس و افسران کے دورے اور گشت ایک طرح سے مقامی مسلمانوں کو ذہنی طور پر بھی ہراساں کیا جارہا ہے۔ مرضیہ شانو پٹھان نے بتایا کہ کئی گھروں سے مرد حضرات غائب ہیں اورخواتین خوفزدہ ہیں ۔ جب کہ مسجد پر بھی پولیس کا بھاری بندوبست تعینات ہے۔ مرضیہ نے بتایا کہ انہوں نے ان نوجوانوں کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی جنہیں گولی لگی۔ ان میں سے بیشتر ایسے ہیں جن کا کوئی قصور نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ واپس جا کرشردپوار، جتیندر اوہاڑ اوردیگر سیکولر لیڈروں سے ملاقات کریں گی اور ان سے مطالبہ کریں گی کہ سنبھل کے متاثرین کیلئےایوان میں آواز بلند کی جائے۔