۷؍ اکتوبر کو غزہ جنگ کو ایک سال مکمل ہوجائے گا۔ اس دوران جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں ایک بڑی ریلی نکالی گئی جس نے پارلیمنٹ تک مارچ کیا اور حکام کو میمورنڈم سونپا۔
EPAPER
Updated: October 05, 2024, 7:03 PM IST | Cape Town
۷؍ اکتوبر کو غزہ جنگ کو ایک سال مکمل ہوجائے گا۔ اس دوران جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں ایک بڑی ریلی نکالی گئی جس نے پارلیمنٹ تک مارچ کیا اور حکام کو میمورنڈم سونپا۔
اسرائیل حماس تنازع کی پہلی برسی کے موقع پر غزہ حامی ریلی میں سیکڑوں افراد نے آج مرکزی کیپ ٹاؤن میں فلسطینی پرچم لہراتےہوئے اسرائیل مخالف نعرے لگائے۔ اسرائیل پر نسل کشی اور نسل پرستی کا الزام لگانے والے پلے کارڈز کے ساتھ مارچ کرنے والوں میں بیشتر نے نے کیفیہ (فلسطینی اسکارف، کوفیہ) پہن رکھا تھا۔ یہ اسکارف اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی جدوجہد کی علامت ہے۔ یہ ریلی پارلیمنٹ کی جانب نکالی گئی تھی۔ ان پلے کارڈز پر یہ فقرے لکھے ہوئے تھے: ’’اسرائیل ایک نسل پرست ریاست ہے‘‘، ’’ہم سب فلسطینی ہیں‘‘، ’’ہم سب حماس ہیں‘‘ اور ’’صیہونیت نسل پرستی ہے۔‘‘
♦️Must Watch♦️
— Economic Freedom Fighters (@EFFSouthAfrica) October 5, 2024
The EFF Member of Parliament, Commissar @nazier_paulsen speaking outside parliament during the Anti-Isreal March that took place in Cape Town today.
From the river to the sea, Palestine will be free!#EFFInParliament pic.twitter.com/4muzxzsSrz
ریلی میں شامل بعض مظاہرین نے کہا کہ وہ بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے جنوبی افریقہ کے اس مقدمے سے اتفاق کرتے ہیں جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن، حماس کی طرف سے ۷؍ اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے جواب میں شروع کیا گیا ہے، جو ’’نسل کشی‘‘ کے مترادف ہے۔ احتجاج میں شامل لینلی آرینڈس نے نیوز ۲۴؍ چینل کو بتایا کہ ’’میں اسرائیل کی نسل کشی اور بے گناہ لوگوں اور بچوں پر حملے کو دیکھ کر پریشان ہوں۔ اسرائیل اب لبنان کی طرف بڑھ رہا ہے، میں اس بات پر حیران ہوں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: فلسطین اسرائیل تنازع؛ تاریخ کے آئینے میں
خیال رہے کہ بیشتر جنوبی افریقی فلسطینیوں کے بارے میں اسرائیل کے موقف کا موازنہ نسلی طور پر جابرانہ نظام کے ساتھ کرتے ہیں جس نے ۱۹۹۴ء کے پہلے تک یہاں پر سفید فاموں کی حکمرانی تھی۔ احتجاج میں شامل شفیق بارنس نے نیوز ۲۴؍ کو بتایا کہ ’’میں نسل پرستی کی جدوجہد سے گزرا ہوں اس لئے فلسطینیوں اور لبنانیوں کے درد کو جانتا ہوں۔ میں یہاں اس لئے ہوں کیونکہ میں مسلمان ہوں اور میں اس تکلیف کو محسوس کرتا ہوں جس سے وہ گزر رہے ہیں۔‘‘
This old man marching for Palestine despite his age and health is a scene we will never forget. People of Capetown South Africa marched today to say End the Occupation. #FreePalestine #CapeTown #protest #IsraelTerroristState pic.twitter.com/ZmRmy1TfS8
— Aisha Khatibi🔻 (@AishaKhatibi) October 5, 2024
مارچ کے منتظمین نے پارلیمنٹ کو ایک میمورنڈم سونپا جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ کے ۱۹۷۳ء کے اپتھائیڈ کنونشن کو لاگو کرے جو رنگ پرستانہ نظام کو جرم قرار دیتا ہے اور ان کے خلاف بائیکاٹ جیسی کارروائیوں کی اجازت دیتا ہے۔اس کے علاوہ بین الاقوامی کنونشن آن دی سپریشن اینڈ پنشمنٹ آف دی کرائم پر بھی غور کیا جائے جس پر مئی ۲۰۲۴ء میں جنوبی افریقہ کی حکومت نے دستخط کئےتھے۔ خیال رہے کہ غزہ جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر پوری دنیا میں مظاہرے ہونے والے ہیں۔