• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جنوبی افریقہ: غزہ جنگ کا ایک سال، شہریوں نے پارلیمنٹ تک مارچ نکالا

Updated: October 05, 2024, 7:03 PM IST | Cape Town

۷؍ اکتوبر کو غزہ جنگ کو ایک سال مکمل ہوجائے گا۔ اس دوران جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں ایک بڑی ریلی نکالی گئی جس نے پارلیمنٹ تک مارچ کیا اور حکام کو میمورنڈم سونپا۔

A scene from a protest in Cape Town. Image: X
کیپ ٹاؤن میں احتجاج کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس

اسرائیل حماس تنازع کی پہلی برسی کے موقع پر غزہ حامی ریلی میں سیکڑوں افراد نے آج مرکزی کیپ ٹاؤن میں فلسطینی پرچم لہراتےہوئے اسرائیل مخالف نعرے لگائے۔ اسرائیل پر نسل کشی اور نسل پرستی کا الزام لگانے والے پلے کارڈز کے ساتھ مارچ کرنے والوں میں بیشتر نے نے کیفیہ (فلسطینی اسکارف، کوفیہ) پہن رکھا تھا۔ یہ اسکارف اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی جدوجہد کی علامت ہے۔ یہ ریلی پارلیمنٹ کی جانب نکالی گئی تھی۔ ان پلے کارڈز پر یہ فقرے لکھے ہوئے تھے: ’’اسرائیل ایک نسل پرست ریاست ہے‘‘، ’’ہم سب فلسطینی ہیں‘‘، ’’ہم سب حماس ہیں‘‘ اور ’’صیہونیت نسل پرستی ہے۔‘‘

ریلی میں شامل بعض مظاہرین نے کہا کہ وہ بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے جنوبی افریقہ کے اس مقدمے سے اتفاق کرتے ہیں جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن، حماس کی طرف سے ۷؍ اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے جواب میں شروع کیا گیا ہے، جو ’’نسل کشی‘‘ کے مترادف ہے۔ احتجاج میں شامل لینلی آرینڈس نے نیوز ۲۴؍ چینل کو بتایا کہ ’’میں اسرائیل کی نسل کشی اور بے گناہ لوگوں اور بچوں پر حملے کو دیکھ کر پریشان ہوں۔ اسرائیل اب لبنان کی طرف بڑھ رہا ہے، میں اس بات پر حیران ہوں۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: فلسطین اسرائیل تنازع؛ تاریخ کے آئینے میں

خیال رہے کہ بیشتر جنوبی افریقی فلسطینیوں کے بارے میں اسرائیل کے موقف کا موازنہ نسلی طور پر جابرانہ نظام کے ساتھ کرتے ہیں جس نے ۱۹۹۴ء کے پہلے تک یہاں پر سفید فاموں کی حکمرانی تھی۔ احتجاج میں شامل شفیق بارنس نے نیوز ۲۴؍ کو بتایا کہ ’’میں نسل پرستی کی جدوجہد سے گزرا ہوں اس لئے فلسطینیوں اور لبنانیوں کے درد کو جانتا ہوں۔ میں یہاں اس لئے ہوں کیونکہ میں مسلمان ہوں اور میں اس تکلیف کو محسوس کرتا ہوں جس سے وہ گزر رہے ہیں۔‘‘

مارچ کے منتظمین نے پارلیمنٹ کو ایک میمورنڈم سونپا جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ کے ۱۹۷۳ء کے اپتھائیڈ کنونشن کو لاگو کرے جو رنگ پرستانہ نظام کو جرم قرار دیتا ہے اور ان کے خلاف بائیکاٹ جیسی کارروائیوں کی اجازت دیتا ہے۔اس کے علاوہ بین الاقوامی کنونشن آن دی سپریشن اینڈ پنشمنٹ آف دی کرائم پر بھی غور کیا جائے جس پر مئی ۲۰۲۴ء میں جنوبی افریقہ کی حکومت نے دستخط کئےتھے۔ خیال رہے کہ غزہ جنگ کا ایک سال مکمل ہونے پر پوری دنیا میں مظاہرے ہونے والے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK