• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے ساتھ ۲۰۱۸ء کا فوجی معاہدہ معطل کیا

Updated: June 04, 2024, 3:18 PM IST | New Delhi

منگل کو جنوبی کوریا صدر یون سوک یول نے دونوں ممالک کے درمیان ۲۰۱۸ء کے فوجی معاہدہ کو معطل کرنے کے اقدام کو منطوری دے دی۔ دونوں کوریائی ممالک نے مذکورہ فوجی معاہدے پر ۲۰۱۸ء میں دستخط کئے تھے جس کے تحت، دونوں ممالک میں سرحدی علاقوں میں نشانہ بازی کی مشقیں، فضائی مشقیں اور نفسیاتی جنگ پر پابندی لگا دی گئی تھی۔

The borders of South and North Korea can be seen. Photo: PTI
جنوبی اور شمالی کوریا کی سرحدیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ تصویر: پی ٹی آئی


جنوبی کوریا نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ اس نے شمالی کوریا کے ساتھ فوجی معاہدہ معطل کیا ہےجس کے بعد سرحد پر فوجی گشت کو دوبارہ شروع کیا جائے گا۔واضح رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے کچرے سے لدے غبارے ، جنوبی کوریا کی سرحدی علاقوں کی طرف لانچ کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
 تاحال، شمالی کوریا نے اس اقدام پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن جنوبی کوریانے سرحد پر نشانہ بازی کی مشق اور لائوڈاسپیکر پر پروپیگنڈا ٹیلی کاسٹ شروع کی ہے جس کی وجہ سے شمالی کوریا چراغ پا ہوسکتا ہے اورجنوبی کوریا کی سرحد پر ایسا ہی کوئی سخت اقدام اٹھا سکتا ہے۔گزشتہ ہفتے، جنوبی کوریا کی جانب سے گوبر، استعمال شدہ سگریٹ، کپڑوں کے ٹکڑے اور ردی کاغذ سے لدے غبارے جنوبی کوریا کی جانب بھیجے تھے جس کے بعد جنوبی کوریا نے ’ انتقامی کارروائی‘ کا اعلان کیا تھا۔ اتوار کو شمالی کوریا نے بیان جاری کرکے اپنی غبارہ مہم کو روک دیا تھا۔
 منگل کو جنوبی کوریا کی کابینہ اور صدر یون سوک یول نے دونوں ممالک کے درمیان ۲۰۱۸ء کے فوجی معاہدہ کو معطل کرنے کے اقدام کو منطوری دی۔ جنوبی کوریا کو مطلع کرنے کے بعد یہ معاہدہ باقاعدہ طور پر معطل کیا جائے گا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کی سرحد پرفوجی تنائو کو کم کرنے کیلئے عمل میں لایا گیا تھا۔
دونوں کوریائی ممالک نے مذکورہ فوجی معاہدے پر ۲۰۱۸ء میں دستخط کئے تھے جب دونوں کی جانب سے مختصر عرصہ کیلئے مفاہمت کی کوشش کی گئی تھی۔اس معاہدہ کے تحت ، دونوں ممالک میں سرحدی علاقوں میں نشانہ بازی کی مشقیں، فضائی مشقیں اور نفسیاتی جنگ پر پابندی لگا دی گئی تھی۔
گز شتہ سال، نومبر میں شمالی کوریا کے جاسوس سیٹیلائٹ لانچ پر کشیدگی کے درمیان دونوں کوریائی ممالک نے اس کی خلاف ورزی کیلئے کچھ اقدامات کئے جانے کے بعد۲۰۱۸ء کے معاہدہ کی معطلی کا خطرہ منڈلا رہا تھا۔
 جنوبی کوریا کے نائب وزیر ِ دفاع چو چانگ رے نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ جنوبی کوریا ، اپنے شہریوں کی حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدام کرے گا اور شمالی کوریاکی اشتعال انگیزیوں سے ان کے تحفظ کو یقینی بنائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس تنائو کی صورتحال کیلئے شمالی کوریا تنہا ذمہ دار ہے۔ اگر شمالی کوریا ان اشتعال انگیزیوں سے باز نہیں آیا تو جنوبی کوریا ئی فوج ، امریکی افواج کی مدد کے ساتھ مل کر شمالی کوریا کو سبق سکھانے کیلئے تیار ہے۔
 کابینی میٹنگ میں جنوبی کوریا کے وزیراعظم ہان دک سو نے کہا کہ ۲۰۱۸ء معاہدہ نے جنوبی کوریا کی فوج کی فوری ردعمل کی صلاحیت کو متاثر کیا ہے جبکہ شمالی کوریا ، جنوبی کوریا کیلئے بڑا خطرہ بنتا جارہاہے۔ شمالی کوریا کی اشتعال انگیزیوںسے عوام کو محفوظ رکھنے کیلئے فوج کا تیار رہنا اور بروقت ضروری اقدامات کرنا نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے شمالی کوریا کے نیوکلیئر تجربے، کچرے سے لدے غبارےاور جنوبی کوریا میں جی پی ایس سسٹم کے سگنل کو متاثر کرنے کی کوششوں کا حوالہ دیا جس کے ذریعہ شمالی کوریا، جنوبی کوریا کو نشانہ بنا رہا ہے۔
 جنوبی کوریا کی جانب سے سرحدپر پروپیگنڈا لاؤڈ اسپیکر کی نشریات کو دوبارہ شروع کرنے پر غورکیا جارہا ہے۔ یہ سرد جنگ کی طرز کا نفسیاتی اقدام ہے جس کے ذریعےوہ شمالی کوریاکو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔واضح رہے کہ شمالی کوریاکی تقریباً ڈھائی کروڑ افراد پر مشتمل آبادی کو غیر ملکی خبروں تک رسائی نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK