بڑی تعداد میں حامی بھی ان کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہوگئے۔ شدید مزاحمت پرتفتیشی اہلکاروں نے یون سک یول کو گرفتار کرنے کی کوششیں ترک کردیں۔
EPAPER
Updated: January 04, 2025, 1:21 PM IST | Agency | Seoul
بڑی تعداد میں حامی بھی ان کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہوگئے۔ شدید مزاحمت پرتفتیشی اہلکاروں نے یون سک یول کو گرفتار کرنے کی کوششیں ترک کردیں۔
جنوبی کوریا میں مارشل لاء نافذ کرنے والے صدر کی حفاظت پر مامور اہلکاروں نے تفتیش کاروں کی جانب سے یون سک یول کی گرفتاری کی کوشش ناکام بنادی۔ یون سک کے حامیوں کی بڑی تعداد بھی ان کی رہائش گاہ کے باہر جمع تھی۔ امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق جنوبی کوریا کے سی آئی او نے کہا کہ تقریباً ۸۰؍ پولیس اہلکار اور تفتیش کار صبح سویرے سیول میں صدارتی کمپاؤنڈ میں داخل ہوئے تھے تاکہ یون کو پوچھ گچھ کیلئے حراست میں لیا جا سکے۔
تفتیش کار یون کی رہائش گاہ سے چند سو میٹر کے فاصلے پر پہنچے لیکن تقریباً ۲۰۰؍ فوجیوں اور صدارتی سیکوریٹی اہلکاروں کی ’انسانی دیوار‘ نے انہیں روک دیا، تفتیش ایجنسی کے دفتر نے کہا کہ اس دوران کئی تصادم بھی ہوئے۔ تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ صدر یون سک یول کی گرفتاری کے وارنٹ ۶؍جنوری تک موثر ہیں، جن میں توسیع کی جاسکتی ہے۔ صدارتی کمپاؤنڈ کے ارد گرد کی گلیوں میں شدید حملے کئے گئے، پولیس نے یون سک یول کی رہائش گاہ کے قریب سڑکوں کا محاصرہ کیا تھا۔ تاہم سیکڑوں افراد اپنے لیڈر کی حمایت میں جمع تھے۔
یون، جنہیں گزشتہ ماہ قانون سازوں کی جانب سے ان کے مواخذے کے حق میں ووٹ دینے کے بعد صدارتی اختیارات سے محروم کر دیا گیا تھا، متعدد تحقیقات میں پوچھ گچھ کیلئے مطلوب ہیں، جن میں بغاوت کی قیادت کرنے کا الزام بھی شامل ہے۔
اس ہفتے کے اوائل میں ایک عدالت نے انہیں حراست میں لینے کے وارنٹ کی منظوری دی تھی اور یہ پہلا موقع ہے جب کسی موجودہ صدر کے خلاف اس طرح کی کارروائی کی گئی ہے، اس کے جواب میں صدارتی سکیوریٹی ٹیم کا کہنا تھا کہ حفاظتی اقدامات ’مناسب طریقہ کار کے مطابق کئے جائیں گے۔ ‘
سی آئی او کے مطابق صدر یون (جو خود ایک سابق پراسیکیوٹر ہیں) نے حالیہ ہفتوں میں تفتیش کاروں کی جانب سے بھیجے گئے۳؍ سمن کا جواب دینے سے انکار کردیا تھا۔
یون سک یول کو حراست میں لینے کی کوششیں معطل کرنے کے بعد سی آئی او نے ’مشتبہ شخص کے قانون کے مطابق کارروائی نہ کرنے کے رویے‘ پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ سی آئی او نے کہا کہ یون سک یول کی رہائش گاہ پر وارنٹ پر عمل درآمد تقریباً ناممکن ہے، جبکہ وہاں سیکویٹی برقرار ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ’پرزور درخواست‘ کریں گے کہ قائم مقام صدر چوئی سانگ موک ان کی سیکوریٹی کو وارنٹ گرفتاری پر عمل کرنے کا حکم دیں۔
شدید سردی کے باوجود صدریون کی رہائش گاہ کے قریب ان کے سخت حامیوں کا ہجوم جمع تھا اور ان میں سے کچھ نے وارنٹ کی مخالفت کرنے کیلئے رات سے وہاں ڈیرہ ڈالے رکھا تھا۔ صدر کی حمایت کرنے والوں میں سے بہت سے لوگوں نے جنہیں چین اور شمالی کوریا کے خلاف قدامت پسند اور کٹر امریکی اتحادی کے طور پر دیکھا جاتا ہے، انگریزی میں ’چوری بند کرو‘ کے نعرے والے بینرس اٹھا رکھے تھے جبکہ دیگر نے امریکی جھنڈے لہرائے۔ یون سک کے دیگر حامیوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر ان کی گرفتاری کو غداری قرار دیا گیا تھا، جبکہ کچھ نے نعرے لگائے کہ ’پولیس کی رکاٹوں کو عبور کرنا چاہئے‘ اور ’سی آئی او کو گرفتار کرو‘۔
صدر کو گرفتار کرنے کی غرض سے متعدد پولیس بسیں اور سیکڑوں پولیس افسران صدارتی رہائش گاہ کے باہر موجود تھے۔ رواں ہفتے صدر کو حراست میں لینے کے عدالتی حکم کے بعد سے یون سک یول نے خود کو گھر کے اندر محصور کر رکھا ہے۔ مارشل لاء لگانے کے تقریباً ۲؍ ہفتے بعد۱۴؍ دسمبر کو صدر یون سک یول کے خلاف پارلیمنٹ میں پیش کی گئی مواخذے کی تحریک کامیاب ہو گئی تھی۔