• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’ملیریا اور ڈینگو پر قابو پانے کیلئے اسپتالوں کے خصوصی وارڈوں میں عملہ ناکافی ہے‘‘

Updated: July 13, 2024, 10:42 AM IST | Saadat Khan | Mumbai

ان بیماریوں سے متاثرہ افراد کے علاج کیلئےعلاحدہ وارڈ اوربیڈ مہیا کرائے گئے ہیں۔ ملازمین کی تنظیم نے طبی سہولیات کے ساتھ عملہ بڑھانے اور خالی اسامیاں پُرکرنےکامطالبہ کیا۔

Special OPDs of KEM and other hospitals are treating malaria, dengue and swine flu etc.  Photo: INN
کےای ایم اوردیگر اسپتالوں کےخصوصی اوپی ڈی میں ملیریا ، ڈینگو اور سوائن فلو وغیرہ کا علاج کیا جارہا ہے۔ تصویر : آئی این این

نسو ن میں ہونے والی بیماریوں جیسے ملیریا اور ڈینگو سے نمٹنے کیلئے شہری انتظامیہ نے فیور اوپی ڈی اور وار روم جیسی سہولیات مہیا کرائی ہیں۔ بی ایم سی کے بڑےاور اہم اسپتالوں میں ۲۴؍ گھنٹے اور چھوٹے اسپتالوں میں صبح کے علاوہ  شام کی او پی ڈی بھی شروع کی گئی ہے۔ مذکورہ بیماریوں کے مریضوں کافوری علاج کرنے کیلئے اسپتالوں میں علاحدہ وارڈ اور بیڈ بڑھائے گئے ہیں لیکن ان اسپتالوں کے عملے میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے جس سے موجودہ عملے پر کام کا زیادہ دبائو پڑ رہا ہے۔ میونسپل ایمپلائز ورکرس سینا نے میونسپل کمشنر سے نئے عملے کا تقرر اور ان کی تعداد میں اضافہ کا مطالبہ کیا ہے۔
بی ایم سی محکمہ صحت نے مانسون میں ہونے والی بیماریوں کے علاج کیلئے بی ایم سی کے اہم اسپتال نائر، کے ای ایم، سائن اور شتابدی وغیرہ میں خصوصی اوپی ڈی شروع کی ہے جہاں ملیریا، ڈینگو، سوائن فلو اور اس طرح کی دیگر بیماریوں کے علاج کیلئے علاحدہ ۲۴؍ گھنٹے کی اوپی ڈی جاری ہے۔ یہاں مریضوں کی طبی تشخیص کے ساتھ خون وغیرہ کی جانچ کا معقول انتظام کیا گیا ہے تاکہ علاج میں کسی طرح کی تاخیر نہ ہو ساتھ ہی بی ایم سی کے جزوی اسپتالوں اور آپلا دواخانوں میں بھی صبح کے ساتھ شام کے وقت بھی اوپی ڈی شروع کی گئی ہے جس سے ان امراض میں مبتلا ہونے والے افراد کا علاج فوری طور پر کیا جاسکے گا۔   
نائر اسپتال کی اے ایم او نے اس نمائندے کو بتایا کہ ’’مانسون میں ہونے والی بیماریوں سے نمٹنے کیلئے نائر اسپتال میں بھی خصوصی انتظام کیا گیا ہے۔ ملیریا اور ڈینگو وغیرہ سے متاثر ہونے والوں کیلئے علاحدہ وارڈ بنایا گیا ہے تاکہ ان کا علاج اس وارڈ میں فوری طور پر کیا جاسکے۔ علاوہ ازیں ان بیماریوں کی تشخیص کیلئے خون کی جانچ کا بھی علاحدہ یونٹ قائم کیاگیاہے جہاں ۲۴؍ گھنٹے ان امراض میں مبتلا ہو نے والے افرادکی خون کی جانچ کی جاسکتی ہے۔ ‘‘
میونسپل ایمپلائز ورکرس سینا کے صدر باباکدم نے مانسون میں ہونےوالی بیماریوں پر قابو پانےکیلئے شہری انتظامیہ کے اقدام کا خیرمقدم کیا ہے ساتھ ہی اسپتالوں میں عملے کی تعداد میں اضافہ اور خالی اسامیاں پُر کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ہنگامی صورت میں مریضوں کے علاج میں کسی طرح کی رکائوٹ نہ آئے ۔ جس طرح اسپتالوں میں مریضوں کیلئے بہتر طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہے، اسی کے مطابق طبی عملے کی تقرری بھی کی جانی چاہئے لیکن ایسا نہیں ہو رہا ہے  جس کی وجہ سے موجودہ عملے پر کام کا دبائو بڑھ رہا ہے جس سے وہ پریشان ہیں ۔ ایک طرف عملے کی کمی سے موجودہ اسٹاف پر کام کا زیادہ دبائو پڑ رہا ہے، دوسری جانب اسپتال کے جن اسٹاف ممبروں کومراٹھا ریزرویشن اور پارلیمانی الیکشن کے کاموں پر مقرر کیا گیا تھا، ان میں سے متعدد اسٹاف ممبر ابھی بھی اپنی ڈیوٹی پر نہیں لوٹے ہیں  جس کی وجہ سے اسپتالوں میں عملہ کی شدید کمی ہے۔ ایسے میں مانسون میں پھیلنے والی وبائی بیماریوں سے متاثرہ افراد کے علاج کیلئے مطلوبہ اسٹاف نہ ہونے سے بڑی دقت ہو رہی ہے۔ اس لئے نئے عملے کی تقرری اور موجودہ عملہ جو دیگر ذمہ داریوں پر مامور ہے،انہیں دوبارہ اسپتال کی ڈیوٹی پر مامور کیا جائے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’’بی ایم سی کے تمام محکموں میں ۵۲؍ ہزار ۲۲۱؍ اسامیاں خالی ہیں  جس کی وجہ سے موجودہ عملے پر کام کا دبائو بڑھ گیا ہے۔ ایسے میں مریضوں کی دیکھ بھال کیلئے نئے عملے کی تقرری ضروری ہے۔‘‘           

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK