اقوام متحدہ سے منسلک حقوق انسانی کی کارکن فرانسسکا البانیز آج حقوق انسانی کونسل میں اپنی رپورٹ پیش کریں گی جس میں واضح طور پر درج ہے کہ اسرائیل فلسطین میں نسلی صفائی کررہا ہے اور وہ نسل کشی کا مرتکب ہے۔
EPAPER
Updated: March 26, 2024, 2:25 PM IST | Inquilab News Network | New York
اقوام متحدہ سے منسلک حقوق انسانی کی کارکن فرانسسکا البانیز آج حقوق انسانی کونسل میں اپنی رپورٹ پیش کریں گی جس میں واضح طور پر درج ہے کہ اسرائیل فلسطین میں نسلی صفائی کررہا ہے اور وہ نسل کشی کا مرتکب ہے۔
اقوام متحدہ سے تعلق رکھنے والے حقوق کی ایک سربراہ نے کہا ہے کہ غزہ جنگ میں اسرائیل کی جانب سے ’’نسل کشی‘‘ کی ’’مناسب بنیادیں‘‘ موجود ہیں، اور اس نے ’’نسلی صفائی ‘‘ کا ارتکاب کیا ہے۔ فرانسسکا البانیز، جو فلسطین میں حقوق انسانی کی خاص نمائندہ مقرر کی گئی ہیں، نے کہا کہ یہاں واضح اشارے ہیں کہ اسرائیل کے ۵؍ میں سے ۳؍ اعمال اقوام متحدہ کے نسل کشی کے کنونشن کے تحت درج ہیں۔ پیر کو پیش کی جانے والی اپنی رپورٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ ’’غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور بڑے پیمانے پر تشدد نے وہاں کی زندگیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے جو یہ واضح کرتے ہیں کہ اسرائیل نے ارادتاً فلسطین کو ایک گروہ کے طور پر تباہ کیا ہے۔‘‘
البانیز کو اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کونسل نے مقرر کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہاں انہوں نے مناسب بنیادیں پائی ہیں جو اس بات کی جانب واضح اشارہ ہیں کہ وہاں فلسطینیوں کے خلاف جس قسم کا رویہ اختیار کیا گیا ہے وہ نسل کشی ہے۔ ’’نسل کشی کی نوعیت‘‘ نامی اس رپورٹ میں ان باتوں کو بھی شامل کیا گیا ہے: گروہ کے لوگوں کا قتل کرنا، گروہ کو جسمانی اور ذہنی تشدد دینا، اور جان بوجھ کر انہیں انتہائی دگرگوں حالات میں رہنے پر مجبور کرنا کہ وہ مکمل طور پر ٹوٹ جائیں۔
دوسری جانب، اس رپورٹ کو جینوا میں واقع اسرائیلی سفارت خانے نے مسترد کرتے ہوئے اسے یہودی قیام کو کمزور کرنے کی ایک مہم قرار دیا ہے۔
البانیز اپنی رپورٹ حقوق انسانی کونسل میں آج پیش کریں گی۔ رپورٹ میں مزید درج ہے کہ اسرائیل کی نسل کشی کی کارروائیاں ، نسل کشی کے اس کے بیانات کی پیروی کرتی ہیں۔ رپورٹ میں اعلیٰ اسرائیلی حکام کے بیانات شامل ہیں جن میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کو ان کی زمین سے زبردستی نکال کر وہاں یہودیوں کو آباد کیا جارہا ہے۔ اس میں یہ بھی واضح ہوا ہے کہ ’’انخلاء کے احکام اور محفوظ علاقوں کو نسل کشی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے اور ان کی نسل صفائی کی جارہی ہے۔‘‘
رپورٹ یہ بھی کہتی ہے کہ اسرائیل تمام فلسطینیوں اور ان کے انفرا اسٹرکچر کو ’’دہشت گرد‘‘ اور ’’دہشت گردی کوحمایت‘‘ قرار دیتے ہوئے اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز کو تباہ و برباد کررہا ہے۔ اس طرح غزہ میں فلسطینیوں کیلئے کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے۔ یہ ارادتاً کی جانے والی کارروائیاں ہیں جن کا اثر ہزاروں فلسطینیوں کی زندگیوں پر پڑرہا ہے اور انہیں اپنی جانیں تک گنوانی پڑ رہی ہیں۔ ‘‘
رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل کا ناروا سلوک ۷؍ اکتوبر کو نہیں بلکہ برسوں سے جاری ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ’’فلسطینیوں کی نسل کشی ان کی زمین پر یہودیوں کو آباد کرنے کی ایک بڑی مہم کا حصہ ہے۔‘‘
۷؍ اکتوبر سے اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں ۳۲؍ہزار ۳۰۰؍ فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت میں اسرائیل کو نسل کشی کا مرتکب ٹھہرایا تھا۔ تاہم، اس مقدمے پر فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔