ٹرین نے ہاتھیوں کو ریلوے ٹریک سے گزر تے ہوئے کچلا، ۲؍ دیگر ہاتھی شدید زخمی حالت میں خوفزدہ ہوکر جنگل کی جانب بھاگ گئے، اس طرح کے حادثات روکنے کیلئے نئی حکمت عملی زیر غور۔
EPAPER
Updated: February 23, 2025, 11:19 AM IST | Colombo
ٹرین نے ہاتھیوں کو ریلوے ٹریک سے گزر تے ہوئے کچلا، ۲؍ دیگر ہاتھی شدید زخمی حالت میں خوفزدہ ہوکر جنگل کی جانب بھاگ گئے، اس طرح کے حادثات روکنے کیلئے نئی حکمت عملی زیر غور۔
سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو سے تقریباً۱۸۰؍ کلومیٹر مشرق میں واقع ہبارانا میں وائلڈ لائف ریزرو کے قریب مسافر ٹرین کی ٹکر سے۶؍ ہاتھی ہلاک ہوگئے، اسے حیوانات کی تاریخ کا بد ترین حادثہ قرار دیا جا رہا ہے۔ خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ٹرین نے اس وقت ہاتھیوں کو کچلا، جب وہ ریلوے ٹریک سے گزر رہے تھے، اس دوران ٹرین کی بوگی بھی پٹری سے اتر گئی۔
حکومت کی ترجمان اور میڈیا کی وزیر نلندا جے ٹیسا نے صحافیوں کو بتایا کہ حادثے میں ہاتھیوں کے۳؍ بچے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہاتھیوں کا ٹرینوں سے کچلے جانا غیر معمولی بات نہیں لیکن ہماری توجہ اس معاملے پر مرکوز ہے، کیونکہ ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
مقامی پولیس نے بتایا کہ ۲؍ دیگر ہاتھی شدید زخمی حالت میں خوفزدہ ہوکر جنگل کی جانب بھاگ گئے۔
جے ٹیسا نے کہا کہ حکومت جزیرے کے کم آبادی والے جنگلاتی علاقوں میں ٹرینوں سے متاثر ہونے والے جنگلی جانوروں کی تعداد کو کم کرنے کے لئے نئی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرینوں کی رفتار کم کرنے کے تمام نظام ناکام ہو چکے ہیں۔ یاد رہے کہ سری لنکا میں ہاتھیوں کو مارنا یا نقصان پہنچانا مجرمانہ فعل ہے جہاں ایک اندازے کے مطابق۷؍ ہزار جنگلی ہاتھی ہیں۔ بدھ ثقافت میں جانوروں کی اہمیت کی وجہ سے جزوی طور پر انہیں ’قومی خزانہ‘ سمجھا جاتا ہے۔
اگست۲۰۱۶ء میں کولمبو سے تقریباً۲۶۰؍ کلومیٹر شمال میں واقع چیڈی کولم میں ہاتھی کے۳؍ بچوں اور ان کی ماں کو پسنجر ٹرین نے کچل کر ہلاک کر دیا تھا۔ ہاتھیوں کا ایک بچہ ٹرین کی زد میں آنے کے بعد پٹری کے ساتھ تقریباً۳۰۰؍ میٹر گھسیٹا گیا تھا، ٹرین۱۰۰؍ کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہی تھی۔
ستمبر۲۰۱۸ء میں پیش آنے والے سانحے کے مقام ہبارانا میں اسی طرح کے حادثے میں ہاتھیوں کے۲؍ بچے اور ان کی حاملہ ماں ہلاک ہوگئے تھے۔ اس کے بعد سے حکام نے ٹرین ڈرائیوروں کو ہدایت دی کہ وہ جنگلی حیات کے ریزروائر کے قریب کم سے کم رفتار کی حد پر عمل کریں، تاکہ ہاتھیوں کی ریلوے ٹریک سے گزرتے وقت ہونے والی اموات کو کم سے کم کیا جاسکے۔ ہاتھیوں کی ہلاکتیں ایسے وقت میں ہوئی ہیں، جب چند روز قبل حکام نے رہائش گاہوں پر تجاوزات کی وجہ سے انسانوں اور ہاتھیوں کے درمیان تصادم کے بڑھتے ہوئے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
چھوٹے کھیتوں سے گزر بسر کرنے والے کسان اکثر ہاتھیوں کے خلاف لڑتے ہیں، جو ان کی فصلوں پر حملہ کرتے ہیں۔
نائب وزیر ماحولیات انتون جے کوڈی نے بتایا کہ۲۰۲۳ء کے دوران۱۵۰؍ افراد اور ۴۵۰؍ ہاتھی ہلاک ہوئے، ہم متعدد رکاوٹیں متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، ان میں بجلی کی باڑ، خندقیں یا دیگر رکاوٹیں شامل ہوسکتی ہیں، تاکہ جنگلی ہاتھیوں کے لئے گاؤں میں گھسنا مزید مشکل ہو جائے۔ گزشتہ سال ’جرنل آف ڈریڈ ٹیکسا‘ میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کس طرح ایشیائی ہاتھی بلند آواز میں ماتم کرتے ہیں اور اپنے مردہ بچوں کو دفن کرتے ہیں جو انسانی آخری رسومات کی یاد دلاتا ہے۔