• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ایس ٹی ملازمین کا ۹؍اگست سے ہڑتال پر جانے کا انتباہ،مطالبات پورے نہ کئے جانے کا الزام

Updated: July 31, 2024, 10:22 AM IST | Mumbai

۲۰۲۱ء کی طرز پر اگر یہ ہڑتال لمبے وقت تک چلے گی تواس سے لاکھوں مسافروں کو شدید دشواروں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

This was the situation of all ST depots during the 54-day strike in 2021. Photo: INN
۲۰۲۱ء میں ۵۴؍دنوں تک چلنے والی ہڑتال کے دوران سبھی ایس ٹی ڈپو کا یہی حال تھا۔ تصویر : آئی این این

مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ (ایس ٹی مہامنڈل)  کےملازمین  نے ایک بار پھر ریاست گیر ہڑتال پر جانے کا انتباہ دیا ہے۔ ٹی وی نائن کی رپورٹ کے مطابق ایس ٹی ملازمین کی ہڑتال ۹؍اگست سے  شروع ہوگی ۔ اس احتجاج کو ایس ٹی ملازمین ۱۳؍تنظیموں حمایت حاصل ہے۔ ان تنظیموں کا الزام ہے کہ ریاستی حکومت نے تیقن کے باوجودان کے دیرینہ مطالبات پورے نہیں کئے ہیں۔ 
اگر ایس ٹی ہڑتال پھر سےشروع ہوتی ہے تواس سے ریاست کے لاکھوں مسافروں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اگست میں کئی تہوار بھی آنے والے ہیں۔ ان ایام میںاگر  ’لال پری‘کی خدمات ٹھپ پڑتی ہیں  تو لوگوں کیلئے سفرکرنا مشکل ہوجائے گا۔
 خیال رہے کہ اس سے قبل مہاراشٹر ایس ٹی ملازمین نے ۲۰۲۱ء میں بے مدت ہڑتال کی تھی۔ تقریباً۵۴؍ دنوں تک یہ ہڑتال چلی تھی۔ ریاستی حکومت کی مداخلت کے بعد  ۲۰؍ دسمبر ۲۰۲۱ء کو یہ ہڑتال واپس لی گئی تھی۔ اس وقت ریاستی حکومت نے ایس ٹی ملازمین کے کئی مطالبات پورے کرنے کا تیقن دیا تھا۔ایس ٹی ملازمین کا الزا م ہے کہ اس وقت  سرکار نے ملازمین کے وفد سے جو وعدے کئے تھے، ان میں سے کوئی وعدہ پورا نہیں کیا گیا ہے۔
ایس ٹی ملازمین کے اہم مطالبات کیا ہیں؟
(۱) ریاستی ملازمین کی تنخواہ کے مساوی ایس ٹی ملازمین کو بھی تنخواہیں دی جائیں
(۲) ایمپلائمنٹ معاہدہ کے پرویژن کے تحت حکومتی ملازمین کو دئیے جانے والے بقایا مہنگائی بھتہ کی طرح ایس ٹی ملازمین کو بھی ادائیگی کی جائے
(۳) ہاؤسنگ رینٹ الاؤنس(گھرکرایہ بھتہ) اور تنخواہوں  میں سالانہ اضافہ کا بقایا ادا کیا جائے
(۴) ۲۰۱۶ء سے ۲۰۲۰ء کی مدت میں اعلان کردہ ۴؍ہزار ۸۴۹؍کروڑ روپےمیں سے سلک رقم ادا کی جائے
(۵) سبھی  ملازمین کی تنخواہوں میں۵؍ہزار روپے کا اضافہ کیا جائے۔ علاوہ ازیں دیگر کئی مطالبات بھی شامل ہیں۔
 خیال رہے کہ ایس ٹی مہامنڈل خسارہ سے دوچار ہے۔ کووڈ کے بعد ۲۱۔۲۰۲۰ء میں اسے ۶؍ہزار کروڑ روپے کا خسارہ ہو ا تھا۔ تب سے لے کر اب تک خسارے کا سلسلہ جاری ہے۔ جو بڑھ کر ۹؍ہزار کروڑروپے ہوگیا ہے۔ ایس ٹی کا آمدنی سے زیادہ خرچ ہوگیا ہے۔ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے ایس ٹی مہامنڈل کو حکومت پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔اس صورت میں اب دیکھنا یہ ہوگا کہ حکومت ان کے مسائل اور مطالبات کو حل کرنے کیلئے کون سے اقدامات کرتی ہے اور خسارے سے دوچار ایس ٹی مہامنڈل کو منافع بخش بنانے کیلئے کیا حکمت عملی بناتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK