اپوزیشن نے بدنظمی کے ساتھ ’’وی آئی پی ‘‘ شخصیات اور اپنی تشہیر پر خاص توجہ کو حادثہ کا سبب بتایا، انتظام فوج کو سونپنے کی مانگ
EPAPER
Updated: January 29, 2025, 11:43 PM IST | Lucknow
اپوزیشن نے بدنظمی کے ساتھ ’’وی آئی پی ‘‘ شخصیات اور اپنی تشہیر پر خاص توجہ کو حادثہ کا سبب بتایا، انتظام فوج کو سونپنے کی مانگ
اترپردیش کے مہا کمبھ میں ہزاروں کروڑ کے خرچ اور عالمی معیارکے انتظامات کےدعوؤں کی قلعی منگل۔بدھ کی درمیانی شب اس وقت کھل گئی جب یہاں اچانک بھگدڑ مچ گئی ۔اس حادثہ میں ۳۰؍ افراد ہلاک اور ۹۰؍دیگر زخمی ہوگئے۔یہ تعدادریاستی حکومت کی جانب سے فراہم کی گئی ہے جبکہ غیرسرکاری ذرائع کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد اس سےکہیں زیادہ ہے۔ اس حادثہ نے مہا کمبھ میں بدنظمی ، وی آئی پی کلچر اور وزیراعلیٰ کی اپنی تشہیر کی کوششوں کو موضوع بحث بنا دیاہے۔ اپوزیشن نے ان ہی تینوں امور کو حادثے کی وجہ قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے استعفیٰ کی مانگ کی ہے نیز مہاکمبھ کا انتظام فوج کو سونپنے کی صلاح بھی دی ہے۔
واضح رہے کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب ’مونی اماوسیہ‘ کے خصوصی موقع پر سنگم کےگھاٹوں پر ۸؍ سے ۱۰؍کروڑ افرادکے اکٹھا ہونے کی امید پہلے سے تھی جس کیلئےانتظامیہ کا دعویٰ ہے کہا س نے اپنی تیاری پوری کرلی تھی لیکن عینی شاہدین اور انتظامیہ کے مطابق بھیڑ کے بے قابوہوجانے سے یہ حادثہ پیش آیا۔ اہم بات یہ ہے کہ آدھی رات کے بعد پیش آنےوالے حادثے میں ہلاکتوں کے تعلق سے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور ریاستی حکومت نے بدھ کی شام تک خاموشی برقراررکھی۔ وزیراعلیٰ نے جو پہلا بیان جاری کیا اس سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ یہ ایک چھوٹا سا واقعہ تھا جس میں چند افراد زخمی ہوئے ہیں۔ بہرحال شام ہوتے ہوتے حکومت نے ۳۰؍ ہلاکتوں کا اعتراف کیا۔ حادثہ کی وجہ سے یوگی حکومت کے خلاف کمبھ میں موجود عقیدت مندوں میں شدید برہمی ہے۔ حادثہ کی تفصیل کمبھ میلہ علاقہ کے ڈی ایم وجے کرن آنند اور ڈی آئی جی ویبھو کرشنا نے دی۔ انہوں نے بتایا کہ رات ایک بجے سے ۲؍ بجے کے درمیان میلہ علاقے کےاکھاڑہ روڈ پر کافی بھیڑ تھی۔