• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مسلم کوٹہ کیلئے ریاستی حکومت انکار پر قائم

Updated: July 12, 2024, 10:31 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

اسمبلی میں ابوعاصم اعظمی کے سوال پرریاستی وزیر سدھیر منگٹی وار نے پھر وہی موقف اپنایا کہ مذہب کی بنیاد پرریزرویشن نہیں دیا جاسکتا۔

In 2014, an ordinance of 5 percent reservation for Muslims in educational institutions and jobs was passed in Maharashtra. The Bombay High Court had upheld the educational reservation out of it. Photo: INN
۲۰۱۴ء میں مسلمانوں کیلئے مہاراشٹر میں تعلیمی اداروں اور ملازمتوں میں ۵؍ فیصد ریزرویشن کا آرڈیننس پاس کیا گیا تھا۔ بامبے ہائی کورٹ نے اس میں سے تعلیمی ریزرویشن برقرار رکھا تھا۔ تصویر : آئی این این

مہاراشٹراسمبلی کے مانسون سیشن کے دوران ایک مرتبہ پھر مسلم ریزرویشن کا معاملہ اٹھایا گیا اور ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق تعلیمی اداروں میں مسلمانوں کو ۵؍ فیصد ریزرویشن دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس مطالبے کا  جواب دیتے ہوئے ریاستی وزیر جنگلات سدھیر منگٹی وار نے ایک مرتبہ پھر وہی گھسا پٹا  موقف  دہرایا کہ آئین  کے مطابق مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں دیا جاسکتا اسی لئے مسلمانوں کو کوٹہ نہیں دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’میں ریاستی ایوان کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ مسلمانوں کی  پسماندہ ذاتوں (پنجاری، شاہ  وغیرہ) کو اب بھی ریزرویشن مل رہا ہے لیکن آئین میں مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں ہے، حالانکہ کچھ ریاستوں میں ووٹ بینک کی سیاست کے لئے اس طرح کا ریزرویشن دیا گیا  تھا اور مہاراشٹر میں بھی یہ تجربہ کیا گیا تھا لیکن اگر ہم آئین اور عدلیہ پر یقین رکھتے ہیں تو کورٹ بھی یہ کہتا ہےکہ مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں دیاجاسکتا۔ اس کے بعد اگر کوئی غریب ہے، معاشی طور پر کمزور ( ای ڈبلیو ایس) ہے چاہے وہ ہندو ہو، مسلمان ہو،  پارسی، سکھ یا  عیسائی ہو یا دیگر کسی مذہب کا ماننے والا ہو، وہ ہندوستانی ہے، وہ  ہمارا  بھائی ہے اور ایسے زمروں کے لئے مرکز کی مودی حکومت  نے ۱۰؍ فیصد ریزرویشن دیا ہے۔ اس میں کوئی بھید بھائو نہیں کیا گیا ہے۔ہر کوئی یہ ریزرویشن حاصل کرسکتا ہے۔ ‘‘
اس سے قبل جمعرات کو  ایوان میں رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے مسلم ریزرویشن  کے معاملے پر حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے پوچھا  تھا کہ ’’جب ملک کی مختلف ریاستوں میں بی جے پی  کی حکومتیں یا اس کی حمایت یافتہ حکومتیں مسلمانوں کو ریزرویشن دے رہی ہیں تو پھر ایسا کون سا قانون ہے جس کی بنیاد پر مہاراشٹر کے مسلمانوں کو ریزرویشن نہیں دیاجارہا ہے؟‘‘ ابوعاصم اعظمی کے اس مطالبے پر حکومت کی جانب سے ایوان میں موجود وزیر جنگلات سدھیر منگٹی وار نے جواب دیا۔ البتہ انہوں نے یہ بتایا کہ معاشی طور پر پسماندہ مسلمان بھی  دیگر افراد کی طرح  ای  ڈبلیو ایس کوٹے میں ریزرویشن حاصل کر رہے ہیں۔
 پوائنٹ آف آرڈر کے تحت رکن اسمبلی اور سماجوادی پارٹی کے ریاستی صدر ابو عاصم اعظمی نے ایوان کو بتایاکہ ’’ ۲۰۰۹ء سے ۲۰۱۳ء کے دوران اسی اسمبلی میں مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کی تجویز منظور کی گئی تھی۔ یہ تجویز تمام امور پر غور کرنے کے بعد منظور کی گئی تھی کہ کون سی کیٹیگری میں مسلمانوں کو ریزرویشن دیاجاسکتا ہے اور کس میں نہیں۔ اس  کوٹے کے خلاف کچھ افراد ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے تھے۔‘‘

ابو عاصم کے مطابق کورٹ نے یہ تسلیم کیا تھا کہ مسلمانوں کو تعلیمی میدان میں  ۵؍ فیصد ریزرویشن ملنا چاہئے لیکن کورٹ کے حکم کے باوجود آج تک مسلمانوں کو ۵؍ فیصد ریزرویشن نہیں دیاگیا۔ ابو عاصم اعظمی نے مزید کہا کہ’’ اس ایوان میں مراٹھا ریزرویشن کی  بات ہوتی ہے، او بی سی ذاتوں کو ریزرویشن دینے کی بات ہوتی ہے لیکن جو لوگ ہمارے ووٹوں سے جیتتے ہیں وہ بھی  ہمارے ریزرویشن کی بات نہیں کرتے۔‘‘ ابو عاصم اعظمی یہیں پر نہیں رُکے بلکہ انہوں نے مزید کہا کہ آج چندرا بابو نائیڈو کی ریاست آندھرا پردیش اور نتیش کمار کی ریاست بہار میں مسلمانوں کو ریزرویشن مل رہا ہے جبکہ یہ دونوں ہی بی جے پی کے اتحادی ہیں۔ نتیش کمار اگر ریزرویشن دے رہے ہیں، بہار اورکرناٹک میں مسلمانوں کو ریزرویشن مل رہا ہے تو ایسا کون سا قانون یا اصول ہے جس کی بنیاد پر مہاراشٹر میں مسلمانوں کو ریزرویشن دینے سے انکار کیا جارہا ہے؟ یہ مسلمانوں کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہے۔ابو عاصم اعظمی نے اس کے بعد شاعرانہ انداز میں کہا کہ 
 ہمیں کو قاتل کہے گی دنیا  ہمارا ہی قتل ِ عام ہوگا
ہم ہی کنویں کھودتے پھریں گے پانی ہمیں پہ حرام ہوگا
 اگر مہاراشٹر سرکار یا بی جے پی کی یہی ذہنیت رہی تو مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ اس صدی میں نہ کوئی  شہید عبدالحمید ہوگا اور نہ کوئی اے پی جے عبدالکلام ہوگا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم بھی اس ملک میں رہتے ہیں اور اس ملک کی ترقی کیلئے دیگر قوموں کے شانہ بشانہ کام کرتے ہیں لیکن اگر مہاراشٹر میں مسلمانوں کے ساتھ  نا انصافی ہوگی تو مہاراشٹر کو کبھی بھی ’وِکست راجیہ‘ (ترقی یافتہ) ریاست نہیں کہا جاسکے گا۔ ابو عاصم کے اس مطالبے پر ایوا ن میں موجود وزیر سدھیر منگٹی وار نے  پھر دہرایا کہ مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں دیا جاسکتا ۔ اس پر  پر ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ ہم بھی مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن مانگ ہی نہیں رہے ہیں بلکہ مسلمانوں کو ان کی پسماندگی کی بنیاد پر کوٹہ دیا جائے۔ اس دوران یشومتی ٹھاکر نے بھی مداخلت کی اور کہا کہ ’’مسلمانوں کو ریزرویشن دیاجانا چاہئے کیوں کہ وہ کورٹ  نے بھی برقرار رکھا ہے اور ریاستی حکومت کو اس کا نظم کرنا چاہئے۔‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK