• Sat, 22 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’ریاستی حکومت کو بجٹ کا کم از کم ۲۰؍ فیصد حصہ تعلیم پر خرچ کرنا چاہئے‘‘

Updated: February 21, 2025, 10:59 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

عنقریب پیش کئے جانے والے بجٹ کے پیش نظر ایس آئی او کامطالبہ۔ پریس کانفرنس میں کہا :تعلیم اور ملازمت میں ریزرویشن دیا جائے، مولانا آزاد اسکالرشپ دوبارہ شروع کی جائے، آر ٹی ای کی سہولت ۱۲؍ویں جماعت تک دی جائے اور مہاراشٹر میں سینٹرل یونیورسٹی قائم کی جائے۔

SIO members presenting their demands regarding the state budget at the press club. Image: Revolution
پریس کلب میں ایس آئی او کے ممبران ریاستی بجٹ کے تعلق سے اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے۔ تصویر: انقلاب

’اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف ا نڈیا (ایس آئی او)‘ مہاراشٹر سائوتھ زون کی جانب سے ریاستی بجٹ کیلئے سفارشات کے تعلق سے جمعرات کو پریس کلب میں پریس کانفرنس منعقد کی گئی جس میں سب سے زیادہ توجہ تعلیم پر دلائی گئی اور جو مطالبات کئے گئے، ان میں یہ بات شامل ہے کہ مہاراشٹر کے کُل بجٹ کا کم از کم ۲۰؍ فیصد حصہ تعلیم پر خرچ کیا جانا چاہئے۔ 
 طلباء و نوجوان کی تنظیم ’ ایس آئی او‘کے ریاستی صدر سیماب خان اور ممبئی کے صدر نجم الھدیٰ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عموماً بجٹ میں تعلیم کیلئے جو رقم مختص کی جاتی ہے، وہ کافی بڑی رقم معلوم ہوتی ہے لیکن پوری ریاست میں ۴؍ہزار سے زائد سرکاری اسکول ہیں اس لئے بظاہر بڑی نظر آنے والی رقم بھی ناکافی ثابت ہوتی ہے۔ اس پر مزید مسئلہ یہ ہے کہ تعلیم کا جو بجٹ مختص کیا جاتا ہے، وہ پورا استعمال نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے تعلیمی اداروں کے ڈھانچوں کی خستہ حالی، سیکڑوں اداروں میں پینے کے پانی اور بیت الخلاء جیسی بنیادی سہولتوں کی عدم دستیابی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے ضروری ہے کہ ریاستی بجٹ کا کم از کم ۲۰؍ فیصد حصہ تعلیم کیلئے مختص کیا جائے۔ 
 سیماب خان نے کہا کہ ایس آئی او نے تعلیمی میدان میں خدمات انجام دینے والے ماہرین کی مدد سے یہ مطالبات تیار کئے ہیں اور پہلا قدم یہ پریس کانفرنس ہے تاکہ حکومت، وزراء اور متعلقہ محکموں اور افسران تک یہ بات پہنچ سکے، اس کے بعد تنظیم وزراء، سیاستداں اور متعلقہ افسران سے ملاقات کرکے انہیں ان مطالبات سے باور کرانے کا سلسلہ شروع کرے گی تاکہ بجٹ میں اس طرف توجہ دی جائے۔ 
 ایس آئی او کی جانب سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ منڈل کمیشن، سچر کمیٹی، کنڈو کمیٹی اور دیگر کمیٹیوں کی سفارشات کے مد نظر مسلمانوں کو تعلیم اور ملازمت میں ریزرویشن دیا جائے۔ اس کے علاوہ اقلیتوں میں مسلمان طلبہ کا پرائمری اسکولوں سے ’ڈراپ آئوٹ‘ (تعلیمی سلسلہ ترک کرنے) کا فیصد سب سے زیادہ ہے۔ ڈراپ آئوٹ میں لڑکیوں کا تناسب اور بھی زیادہ ہے جنہیں مالی پریشانی وغیرہ کی وجہ سے پڑھنے نہیں دیا جاتا اس لئے حکومت کو اسکالر شپ کی مزید اسکیمیں متعارف کروانا چاہئے لیکن سرکار پرانی اسکیموں کو بھی ختم کررہی ہے۔ مطالبہ بھی کیاگیا ہے کہ ’مولانا آزادنیشنل فیلوشپ‘ کو دوبارہ شروع کیا جانا چاہئے جس کے تحت اقلیتوں کو اسکالرشپ دی جاتی تھی۔ 
 تنظیم کے ممبران نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ڈراپ آئوٹ کا تناسب کم کرنے کیلئے حکومت کو ’آر ٹی ای (رائٹ ٹو ایجوکیشن) اسکیم کو ۸؍ ویں جماعت سے بڑھا کر بارہویں تک کرنا چاہئے۔ 
 اس پریس کانفرنس میں اردو میڈیم کے ساتھ دیگر زبانوں کی اسکولوں میں بھی، جہاں اساتذہ کی تعداد کم ہے، ٹیچروں کی اسامیاں پُر کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ یہاں دعویٰ کیا گیا کہ بہت سے اسکولوں میں صرف ایک ٹیچر ہوتا ہے اور کئی جگہوں پر اساتذہ کی کافی کمی ہے لیکن جہاں ہر کلاس کیلئے اساتذہ ہیں بھی تو وہاں تعلیم کا معیار اچھا نہیں ہے۔ اس لئے اساتذہ کے تقرر کے ساتھ تمام ٹیچروں کو نئے زمانے کی ضروریات کےمطابق تربیت دینی چاہئے تاکہ وہ موجودہ حالات کے حساب سے تعلیم دے سکیں۔ یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ پیشہ ورانہ کورسیز کے نام پر پلمبر اور ویلڈنگ سے آگے بڑھ کر روبوٹک اور ’اے آئی (مصنوعی ذہانت) ‘کی تعلیم بھی دی جانی چاہئے۔ 
 تعلیم کے علاوہ یہاں مسلم اکثریتی علاقوں اور جھوپڑ پٹیوں میں صفائی اور حفظان صحت سے متعلق بہتر سہولیات، کھیل کود کا کھلا میدان اور تمام سرکاری اسپتالوں میں بہتر علاج کی سہولتیں مہیا کئے جانے کا مطالبہ کیا گیا اور یہ بھی کہا گیا کہ سرکاری اسکیموں کو آسان بنانا چاہئے تاکہ لوگ ان سے فائدہ اٹھا سکیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK