بامبے ہائی کورٹ کی ۲؍رکنی بینچ نے کسانوں کی عرضداشت پر سماعت کرتے ہوئے پنویل کے واہول گاؤں میں واقع کسانوں کی زرعی اراضی کے حصول کے لئے حکومت کو ۲۰۱۳ء کے نئے قانون کے مطابق معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت دی ہے۔
EPAPER
Updated: March 06, 2025, 10:33 AM IST | Nadeem Asran | Navi Mumbai
بامبے ہائی کورٹ کی ۲؍رکنی بینچ نے کسانوں کی عرضداشت پر سماعت کرتے ہوئے پنویل کے واہول گاؤں میں واقع کسانوں کی زرعی اراضی کے حصول کے لئے حکومت کو ۲۰۱۳ء کے نئے قانون کے مطابق معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت دی ہے۔
وی ممبئی ایئر پورٹ کے حصول کے لئے حکومت نے پنویل کے واہول گاؤں میں واقع کسانوں کی زرعی اراضی حاصل کرنے کے لئے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جسے کسانوں نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ تاہم عدالت نے مذکورہ بالا اپیل کا جائزہ لینے کے بعد کسانوں کو راحت دیتے ہوئے حکومت کےجاری کردہ نوٹیفکیشن کو منسوخ کر دیا ہے۔
ممبئی ایئر پورٹ کی تعمیرات کا کام تقریباً مکمل ہوچکا ہے ، عنقریب یہاں سے پروازوں کا سلسلہ بھی شروع ہونے کی امید ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ ممکنہ طور پر مئی میں یہ ایئرپورٹ شروع ہوجائے گا۔ اسی درمیان حکومت نے ایئر پورٹ کے حصول کے لئے پنویل واہول گاؤں میں واقع زرعی اراضی کے تعلق سے نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا۔ وہیں مذکورہ بالا اراضی کے لئے حکومت کے نوٹیفیکیشن کو کسانوں نے چیلنج کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
کسانوں کی جانب سے وکیل اے وی انتورکر نے جرح کرتے ہوئےکہا کہ’’ ایئر پورٹ کے حصول کے لئے کسانوں کی زرعی اراضی کے تعلق سے نوٹیفکیشن جاری کرکے فوری اسے حاصل کرنے کی کوشش غیر قانونی اور غیر انسانی عمل ہے۔ اسے حاصل کرنے میں جلد بازی کرنا بھی نامناسب ہے۔ یہ معاملہ ایسا بھی نہیں تھا کہ اس میں چند ہفتوں یا مہینوں کی تاخیر نہیں ہوسکتی تھی۔ ‘‘
وکیل نے یہ دلیل بھی دی کہ حکومت کے پاس ایسے کئی مواقع آتے ہیں لیکن اس وقت نوٹیفکیشن جاری کرنے میں حکومت ناکام ہوجاتی ہے۔ اس پر حکومت کی جانب سے وکیل اے آئی پٹیل نے دو رکنی بنچ کو بتایا کہ ’’ایئر پورٹ پروجیکٹ کے لئے اس اراضی کو حاصل کرنا ضروری ہے اور یہ چونکہ عوامی پروجیکٹ ہے اس لئے ایئرپورٹ کے حصول کے لئے اس اراضی کاحاصل کیا جانا ضروری ہے۔ وکیل نے کورٹ سے اپیل کی کہ نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دینے کے بجائے اس میں درمیانی راستہ نکالا جائے اور راحت دی جائے۔
بعد ازیں بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس ایم ایس سونک اور جسٹس جیتیندر جین نے کہا کہ ’’ ریاستی حکومت کو کسی بھی پروجیکٹ کے لئے وقت ضائع کئے بغیر معاملات کو واضح طور پر حل کرنا چاہئے۔ وہیں پروجیکٹ کے لئے کسی بھی شخص کو اس کی جائیداد سے اس طرح سےبے دخل یا محروم نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اور یہ کہ جاری کردہ نوٹیفکیشن کے ذریعہ کسانوں کی زرعی اراضی حاصل کرنے میں بھی کسی عجلت کی ضرورت نہیں ہے۔ ‘‘ دو رکنی بنچ نے مذکورہ بالا زرعی اراضی کے مالکانہ حقوق اب بھی کسانوں کے پاس ہونے کا فرمان جاری کرتے ہوئے حکومت کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کو منسو خ کر دیا۔ ساتھ ہی اراضی حاصل کرنے کے لئے۲۰۱۳ء کے نئے قانون کے مطابق کسانو ں کو اس کا معاوضہ ادا کرکے قواعد کے مطابق اسے حاصل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔