ملک کی خفیہ ایجنسی’موساد‘ سے بھی اختلافات کی رپورٹیں، یرغمالوں کے اعزہ نے پارلیمنٹ میں تقریر کے دوران وزیراعظم کو ٹوکا، نعرے بازی کی اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
EPAPER
Updated: December 27, 2023, 7:41 AM IST | Agency | Tel Aviv
ملک کی خفیہ ایجنسی’موساد‘ سے بھی اختلافات کی رپورٹیں، یرغمالوں کے اعزہ نے پارلیمنٹ میں تقریر کے دوران وزیراعظم کو ٹوکا، نعرے بازی کی اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
غزہ میں حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رکھنے کی دھمکی دینے والے اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کے خلاف اسرائیل میں برہمی شدید سے شدید تر ہوتی جارہی ہے۔اس بیچ ملک کی خفیہ ایجنسی ’موساد‘سے بھی ان کے تعلقات خراب ہونے کی رپورٹیں سامنے آئی ہیں۔ پیر کو جب وہ یرغمالوں کی رہائی سے متعلق پارلیمنٹ میں بیان دے رہے تھے تو وہاں وزیٹرس گیلری میں موجود یرغمالوں کے رشتہ داروں نے نعرہ بازی شروع کردی جس سے وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے۔
یرغمالوں کی رہائی کیلئے نعرہ بازی
اسرائیلی پارلیمنٹ ’کنسیٹ‘ میں حماس کی قید سے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے معاملے پر پیر کو جب نیتن یاہو بیان دے رہے تھےتوانہیں وہاں موجود عام شہریوں اور یرغمالوں کے رشتہ داروں کی شدید ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا۔ نیتن یاہو نے جب یہ کہا کہ’’ہم کوشش کرنا ترک نہیں کریں گے لیکن ہمیں وقت درکار ہے۔‘‘ تو وزیٹرس گیلری میں موجود عام شہری بھڑک اٹھے۔ انہوں نے وہیں سے چیختے ہوئے کہا کہ’’ہمارے پاس اب وقت نہیں بچا۔‘‘ اس کے بعد یرغمالوں کے دیگر عزیزوں نے بھی ان کی فوری واپسی کے لئے نعرے لگانے شروع کردیئے اور نیتن یاہو کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اس ردعمل سے نیتن یاہو کچھ دیر کیلئے بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے۔ نیتن یاہو جہاں غزہ میں جنگ جاری رکھنے کیلئے ایوان میں دلیلیں دے رہے تھے وہیں عوام کی جانب سے سوال کیا جارہاتھا کہ ’’ اگر یرغمال تمہارا بھائی ہوتا؟‘‘، ’’اگر یرغمال تمہارا باپ ہوتا؟‘‘ تو کیا کرتے؟ ان ہی نعروں والے پلے کارڈ بھی پارلیمنٹ میں نیتن یاہو کو دکھا ئے گئے۔
نتین یاہو اور موساد میں اختلافات
حماس کی قید سے یرغمالوں کو رہا کرنے میں ناکامی کی وجہ سے اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو اور ملک کی خفیہ ایجنسی میں بھی اختلاف پیدا ہو گیا ہے۔ بتایا جارہاہے کہ ان اختلافات کی وجہ سے نیتن یاہو نے اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کو سیکوریٹی میٹنگوں میں شرکت سے روک دیا ہے۔اسرائیل کے’’چینل۱۲‘‘ ٹیلی ویژن کی خبر کے مطابق نیتن یاہو نے موساد کے سربراہ برنیہ کو غزہ کے تنازعات کے حوالے سے ہونے والی سیکوریٹی میٹنگ میں شرکت سے کم از کم ۲؍ بار روکا ہے۔ترک میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے وزیر دفاع یاؤف گیلنٹ کو موساد کے سربراہ برنیہ کے ساتھ غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کے معاملے پر بات کرنے سے منع کردیاہے۔
نیتن یاہو کےا ستعفیٰ کی مانگ
ان الزامات کے بیچ کہ نیتن یاہو اسرائیل میں اپنی گھٹتی مقبولیت سے نمٹنے اور اس میں اضافہ کیلئے نیز اپنا اقتدار بچانے کیلئے غزہ میں قتل وخون کا کھیل کھیل رہے ہیں، اسرائیلی اپوزیشن پارٹی کے لیڈر یائر لاپید نے ایک بار پھر نیتن یاہو کے استعفیٰ کی مانگ کی ہے۔ اسرائیل کے جی ایل زیڈ ریڈیو کے مطابق لاپید نے کہا ہے کہ ’’جنگ کے بیچ میں وزیراعظم کا بدلنا ٹھیک نہیں ہے مگر اس وقت جو اس عہدہ پر ہے وہ بدترین شخص ہے۔اسے برقرار نہیں رکھا جاسکتا۔‘‘ واضح رہے کہ لاپید اُن لیڈروں میں سے ہیں جنہوں نےجنگ شروع ہوتے وقت نتین یاہو کی ’’وار کیبینٹ‘‘(جنگ کی کابینہ) میں شامل ہونے سے انکار کردیاتھا۔
غزہ میں اسرائیلی نقصانات میں اضافہ
اس بیچ حماس کی فوجی اکائی عزالدین القسام بریگیڈ نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کو پہنچنے والے نقصان میں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ القسام بریگیڈز نے اپنے ٹیلی گرام اکاؤنٹ پر غزہ میں اسرائیلی فوج کے خلاف سرگرمیوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ جبالیہ البلد کے علاقے میں ایک گھر پرموجود ۴۰؍ اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کیا گیا۔ اس عمارت کو راکٹوں سے نشانہ بنایاگیا ۔اس حملے میں تمام اسرائیلی فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔
اس واقعے کے حوالے سے اسرائیلی فوج کی جانب سے خبر لکھے جانے تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔الزام ہے کہ اسرائیل غزہ میں اپنے جانی ومالی نقصان کو پوری طرح بیان نہیں کر رہا ہے۔ البتہ تل ابیب جنگ کے ’اگلے مرحلے‘ کا حوالہ دے کر غزہ میں زمینی کارروائی بند کرنے پر غور کررہاہے۔