Inquilab Logo Happiest Places to Work

ریاستی حکومت سے’پبلک سیکوریٹی بل‘ واپس لینے کا پُرزور مطالبہ

Updated: April 23, 2025, 12:07 PM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

اپوزیشن پارٹیوں اور سماجی تنظیموں نےکلکٹر اور تحصیلدارآفس پرزبردست احتجاج کیا ۔۳۶؍اضلاع میں ۷۸؍ جگہوں پرمظاہرے۔ مظاہرین نے اسے جمہوریت مخالف قانون قرار دیا۔

Protests are being held outside the collector`s office of the Mumbai suburb district of Bandra East against the `Public Safety Bill`. Photo: Inquilab
’پبلک سیکوریٹی بل‘ کے خلاف باندرہ مشرق میں ممبئی مضافات ضلع کے کلکٹر کے دفتر کے باہراحتجاج کیا جارہا ہے۔ تصویر: انقلاب

 ریاست میں مہایوتی حکومت ’اسپیشل پبلک سیکوریٹی بل ۲۰۲۴ ء‘ لارہی ہے جس کے خلاف منگل کو ممبئی کے ضلع کلکٹر کے دفتر کے ساتھ ساتھ ریاست کے دیگر ضلع کلکٹر آفس اور دیہی علاقوں میں تحصیلدار دفاتر پر مورچہ نکالا گیا اور اس بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ اسی طرح کا ایک مورچہ باندرہ میں واقع مضافاتی ضلع کلکٹر کے دفتر پر بھی نکالا گیاجس میں کانگریس، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی )، شیو سینا (یو بی ٹی)، سماج وادی پارٹی، سی پی آئی(ایم)، شیتکری کامگار پکش، سی پی آئی این ایل (لبریشن)، لال نشان پارٹی اور فارورڈ بلاک جیسی جماعتوں کے کارکنان اور عام شہریوں نے بھی شرکت کی۔ 
 ’اسپیشل پبلک سیکوریٹی بل‘ کی مخالفت کیلئے مذکورہ پارٹیوں کے نمائندوں پر مشتمل ’پبلک سیکوریٹی بل مخالف کمیٹی‘ تشکیل دی گئی ہے۔ اسی کمیٹی کی قیادت میں ممبئی مضافاتی ضلع کلکٹر کے دفتر کے باہر احتجاج کیا گیا اور ضلع کلکٹر کو ایک میمورنڈم پیش کرکے اظہاررائے کا حق چھیننے والے اس بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیاگیا۔ 
 اس سلسلے میں مظاہرین نے کہا کہ ریاست میں مہایوتی حکومت اربن نکسل ازم کے نام پر پبلک سیفٹی ایکٹ لا رہی ہے اور ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے والے لوگوں کے حق کو چھیننے کا کام کر رہی ہے۔ آئین نے ہر ایک کو اظہار رائے کی آزادی دی ہے اور نکسل ازم کو ختم کرنے کیلئے قوانین موجود ہیں۔ اس لئے ملک اور مہاراشٹر کو اس پبلک سیکوریٹی ایکٹ کی ضرورت نہیں ہے، اس لئے اس ظالمانہ قانون کو منسوخ کیا جانا چاہئے۔ 
 ممبئی کانگریس کی صدر ورشا گائیکواڑ (رکن پارلیمان)، شیو سینا (ادھو) کے لیڈر سچن اہیر، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی(این سی پی، شرد چندر پوار) کی ممبئی کی صدر راکھی جادھو، پرکاش ریڈی، شیلندر کامبلے، سابق رکن ا سمبلی اشوک جادھو، کانگریس کے ترجمان سریش چندر راج ہنس، جنرل سیکریٹری اونیش سنگھ، ڈاکٹر کشور سنگھ، جیاکانت شکلا، انل شرما، کلائیو دیاس، سبھاش بھالے راو، نیتا مہاڈک اورسیکڑوں کارکنان موجود تھے۔ 
اس ضمن میں رکن پارلیمان ورشا گائیکواڑ نے کہا کہ مہاراشٹر اسپیشل پبلک سیکوریٹی بل ۲۰۲۴ء جمہوریت پر براہ راست حملہ ہے۔ ’اربن نکسل ازم ‘کو روکنے کی آڑ میں یہ سخت بل کسی بھی اختلاف، احتجاج یا تنقید کو جرم قرار دینے کا دروازہ کھولتا ہے۔ پرامن جلسوں، تحریکوں، یا سوشل میڈیا پوسٹس کو اب ’غیر قانونی سرگرمیاں ‘ قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ حکومت کو اجازت دیتا ہے کہ: (۱) وہ شفاف استدلال کے بغیر کسی بھی تنظیم کو غیر قانونی قرار دے۔ (۲)اظہار رائے کو قابل گرفت اور ناقابل ضمانت بنائیں ۔ آزادی کو خطرے میں ڈالیں۔ (۴) جائیداد پر قبضہ کریں اور اس کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو بغیر کوئی بامعنی احتساب، خاموش کرائیں ۔ ہم اس آمرانہ روش کی شدید مخالفت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بل کو فوری طورپرواپس لیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس میں سدھار کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اس بل کے ذریعے شہری انتظامیہ یا حکومت کھلی من مانی کرے گی اور عوام کے حق کی زمین اور سہولتیں دھنا سیٹھوں کی جیب میں ڈال دے گی۔ 
 ’سب رنگ‘ نامی ویب سائٹ کی خبر کے مطابق ریاست کے ۳۶؍ اضلاع میں ۷۸؍جگہوں پر احتجاج کئے گئے جس کے دوران مظاہرین نے حکومت کے خلاف زبردست نعرے لگائے اور اسے سخت اور جمہوریت مخالف قانون قراردیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK