• Thu, 26 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

شام کی عرب لیگ کی رکنیت بحال کرنے کی شدید مخالفت

Updated: May 10, 2023, 11:13 AM IST | Washington

واشنگٹن کی نظر میں اسد سے قربت نامناسب، ایک سال کیلئے قومی ایمرجنسی اورپابندیاں برقرا ررکھنے کا اعلان

US State Department Spokesperson Vedant Patel.
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل ۔

امریکہ  نے  شام کی عرب لیگ کی رکنیت بحال کرنے کی شدید مخالفت کی  ہے  جبکہ  ایک سال کیلئے شام کی قومی  ایمرجنسی  اور پابندیاں برقرا  ررکھنے کا اعلان کیا ہے ۔ 
   گزشتہ دنوں قاہرہ  کے اہم اجلاس میں ۱۲؍ سال کے تعطل  کے بعد شام کو دوبارہ عرب لیگ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا  ہے 
  میڈیا رپورٹس کے مطابق  امریکہ نے شام کو دوبارہ تسلیم کرنے  سے متعلق  عرب  لیگ کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ملک میں بدترین خانہ جنگی کے بعد صدر بشار الاسد سے تعلقات بحال کرنا مناسب نہیں ۔ 
  اس سلسلے میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے   بتایا ،’’ ہم اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ شام کو اس وقت عرب لیگ میں دوبارہ شمولیت کا حق حاصل ہے۔ ہم اس بات پر یقین  رکھتے ہیں کہ ہم بشار الاسد حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر نہیں  لائیں گے اور ہم ایسا کرنے والے اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کی بھی  حمایت نہیں کرتے۔‘‘
 کانگریس کے اہم اراکین نے اس سلسلے میں ا انتہائی سخت لہجہ  اختیار کیا اور امریکہ پر زور دیا کہ وہ اسد  سے تعلقات معمول پر لانے  کی کوششوں کو روکنے  کیلئے پابندیوں کی طاقت کا استعمال کرے۔ ایوان کی امور خارجہ  کی کمیٹی کے ریپبلکن چیئرمین مائیک میکول اور پینل میں سرفہرست ڈیموکریٹ گریگوری میکس کے مشترکہ  بیان میں کہا گیا کہ بشارالاسد کو عرب لیگ میں  دوبارہ شامل کرنا ایک سنگین غلطی ہے جس سے بشار الاسد، روس اور ایران  کی جانب سے شہریوں کے قتل عام  اور مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم کرنے کے عمل کی حوصلہ افزائی  ہوگی۔
  ادھر وہائٹ ہاؤس نے بتایا کہ  امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے  شام کے صدر بشار اسد کی حکومت کے خلاف پابندیوں کو برقرار رکھتے ہوئے وہاں کیلئے  اعلان کردہ قومی ایمرجنسی میں ایک سال کااضافہ کر دیاہے۔  جوبائیڈن نے پیر کو جاری کردہ بیان میں کہا، ’’ نیشنل ایمرجنسی ایکٹ کے سیکشن ۲۰۲؍(ڈی) کے مطابق میں  شام کی حکومت  سے متعلق اعلان کردہ  قومی ایمرجنسی کو ایک سال کیلئے مزید جاری رکھ رہا ہوں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK