ممبئی اور ریاست کے۳۵۸؍ مقامات پر ونچت بہوجن اگھاڑی کے سیکڑوں رضاکاروں نےکلکٹراور تحصیلدارآفس کے باہر نعرے لگائے اور میمورنڈم دیئے۔
احتجاج کے پیش نظرباندرہ میں کلکٹر آفس کے باہر پولیس کا سخت بندوبست تھا۔ کئی راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے گاڑیوں کی آمدورفت روک دی گئی تھی
باندرہ میں کلکٹرآفس کے باہر ونچت بہوجن اگھاڑی کے احتجاج کا منظر۔ (تصویر: انقلاب)
: دنیا کیلئے رحمت بن کر دنیا میں تشریف لانے والے محمدؐ کی شان میں آئے دن گستاخی اور مذہبی جذبات بھڑکاکر فرقہ پرست پارٹیاں اپنا سیاسی فائدہ اٹھانے اور ملک کےماحول کو خراب کرنےکی کوشش کرتی ہیں ۔ اس پر روک لگانے کیلئے ونچت بہوجن اگھاڑی کے کے ذریعہ پیغمبر محمدؐ بل کی منظوری کے علاوہ ۵؍ فیصد مسلم ریزرویشن ، ملعون وسیم رضو ی کی گرفتاری اور اس کی کتاب پر پابندی،و قف املاک کے تحفظ اور علمائے کرام اور ائمہ مساجد کو سرکاری وظائف کے مطالبے پر ممبئی اور ریاست کے دیگر شہروں میں زبردست احتجاج کیا گیااور نعرے لگائے گئے۔ اس احتجاج کے پیش نظر پولیس کا سخت بندوبست تھا ، خاص طورپر باندرہ میں کلکٹر آفس کے باہر۔
ونچت بہوجن اگھاڑی کے احتجاج کے دوران ممبئی ، نوی ممبئی،اورنگ آباد ، ناسک ،ناندیڑ ، ستارا اور دیگر اضلاع میں اولڈ کسٹم ہاؤس ، باندرہ کلکٹر آفس اور بوریولی تحصیلدار آفس کے باہر سیکڑوں افراد نے میمورنڈم بھی پیش کئے گئے ۔ مظاہرین ہاتھوں میں بینرس، پوسٹرس اور پلے کارڈز لئے ہوئے تھے جن پر’ پیغمبر محمد بل پاس کرو‘ مسجد کے امام و مؤذن کو حکومت کی جانب سے ہر مہینے تنخواہ دواوروقف بورڈ کی زمین سے ہونے والی آمدنی سے ان کی مالی طور پر اعانت کرو ، وسیم رضوی کو گرفتار کرو‘ جیسے نعرے لکھے ہوئے تھے ۔
باندرہ کلکٹر آفس کے باہر مظاہرین پیغمبر بل پاس کرو، نعرہ تکبیر اللہ اکبر، نعرہ رسالت یا رسول اللہ، مہاراشٹر حکومت ہائے ہائے، ونچت بہوجن اگھاڑی زندہ باد ‘ پرکاش امبیڈکر آگے بڑھو ہم تمہارے ساتھ ہیں ‘ کے نعرے لگارہے تھے۔ اس احتجاج کو ممبئی کی متعدد غیر سرکاری تنظیموں کی نہ صرف حمایت حاصل تھی بلکہ اس کے نمائندگان میں بھی اس میں شامل تھے ۔
’پیغمبر بل ڈرافٹ کمیٹی کے کنوینر عبدالباری خان کی سربراہی میں اولڈ کسٹم ہاؤس میں ممبئی کے کلکٹر راجیو نوٹکر کو میمورنڈم دیا گیا ۔ بوریولی میں ونچت بہوجن اگھاڑی کے لیڈربھالےراجا کی قیادت میں اور باندرہ کلکٹر آفس میں ونچت بہوجن اگھاڑی مہاراشٹر کی صدر ریکھا تائی ٹھاکر کی سربراہی میں میمورنڈم دیا گیا ۔ ونچت بہوجن اگھاڑی اور مسلم تنظیموں کے ساتھ انڈین یونین مسلم لیگ نے بھی احتجاج میں شرکت کی اور ونچت بہوجن اگھاڑی کے ان مطالبات کی حمایت کا اعلان کیا۔
احتجاج کے دوران عبدالباری خان ، سلیم صدیقی اور باندرہ میں مقیم ونچت بہوجن اگھاڑی کے مقامی لیڈر جاوید شیخ نے کہا کہ۵؍ فیصد مسلم ریزرویشن کو عدالت نے منظور کرلیا تھا، اس وقت این سی پی اور کانگریس کی حکومت تھی ، اس کے باوجود انھوں نے ریزویشن کو نافذ نہیں کیا ۔ اس کے بعد بی جے پی حکومت آئی جو آرڈی ننس تھا، اس کو ایک مدت کے بعد کالعدم قرار دے دیا گیا ۔ این سی پی اور کانگریس پارٹی نے وعدہ کیا تھا کہ آئندہ ہماری حکومت میں مسلم ریزویشن کو نافذ کیا جائے گا ۔ اس مرتبہ بھی شیوسینا کےساتھ کانگریس اور این سی پی حکومت میں شامل ہے لیکن ۲؍ سال گزرجانے کے باوجود اب تک انہوں نے اپنا وعدہ پورے نہیں کیا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مہاراشٹر کی اگھاڑی سرکار بھی مسلم مخالف سرکار ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کے علاوہ وقف بورڈ میں ہونے والےگھوٹالے کی رپورٹ پر بھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ وسیم رضوی اور اس کے ساتھ ہی دوسرے گستاخ افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔ اگر اس احتجاج کے بعد بھی کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیا تو ونچت بہوجن آگھاڑی کی جانب سے سخت احتجاج کرتے ہوئے مہاراشٹر بند کرایا جائے گا ۔