• Sat, 15 February, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اقلیتی تعلیمی اداروں سے متعلق اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کے بیان کی شدید مذمت

Updated: February 14, 2025, 10:55 PM IST | Saeed Ahmed Khan | New Delhi

این سی پی ترجمان نے پیارے ضیاء خان کے بیان کو بدبختانہ اور اردو دشمنی پر مبنی قرار دیا۔ یہ انتباہ بھی دیا کہ آئندہ ایسی بیان بازی ہوئی تو ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا جائے گا

Dear Zia Khan, Chairman of the Minorities Commission
اقلیتی کمیشن کے چیئرمین پیارے ضیاء خان

اردو اداروں کے تعلق سے اقلیتی کمیشن کے نومنتخب چیئرمین‌ پیارے ضیاء خان کی بیان بازی پر این سی پی (اجیت)   کے قومی ترجمان ایڈوکیٹ سید جلال الدین اور ریاستی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین نسیم صدیقی نے نمائندہ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔  یاد رہے کہ  اکولہ ضلع کی پاتور تحصیل کے ایک ادارے میں خاتون ٹیچر سے زیادتی کے معاملے میں پیارے خان نے بیان بازی کرتے ہوئے تمام حدیں پار کردیں۔ انہوں نے ایک ہی صف میں تمام اردو اداروں کو کھڑا کرکے ان کی انکوائری کرانے کا مطالبہ کردیا۔ ساتھ ہی انہیں بدعنوانی کے مراکز اور جنسی ہراسانی کے مراکز قرار دے دیا۔  ان‌ اداروں میں حکومت کی جانب سے دیئے جانے والے پانچ ہزار کروڑ روپے کی زبردست بدعنوانی کی جاتی ہے۔ موصوف کی شرانگیزی یہیں نہیں رکی بلکہ انہوں نے نامعلوم کس کی زبان بولتے ہوئے اردو اداروں کا اقلیتی درجہ چھیننے تک کی وکالت کرڈالی۔
 پیارے خان کی اس بیان بازی پر این سی پی اجیت پوار گروپ کے قومی ترجمان اور اقلیتی شعبے کے قومی صدر ایڈوکیٹ سید جلال الدین نے کہا کہ میں پیارے خان کے بیان کی سخت مذمت کرتا ہوں۔ ان کا یہ بیان ناقابل قبول اور اردو دشمنی پر مبنی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ وہ آر ایس ایس کی زبان بول رہے ہیں۔ان سے یہ پوچھنے پر کہ یہ سلسلہ رُکے گا کیسے، ان پر لگام کیسے لگائی جائے گی؟ تو ایڈوکیٹ جلال الدین نے کہا کہ بلاشبہ ہم بھی اس حکومت کا حصہ ہیں اور یہ بیان کسی طرح بھی قبول نہیں کیا جاسکتا۔ اس لئے میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ اگر پھر انہوں نے ایسی مذموم جرأت کی تو ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا جائے گا۔ اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کا کام اقلیتوں میں اعتماد بحال کرنا ہے نہ کہ اپنی بیان بازی یا عمل سے انہیں ہراساں کرنا ہے۔

ایڈوکیٹ جلال الدین نے کہا کہ ‌ میں اردو والوں کو یقین دلاتا ہوں کہ وہ قطعا نہ گھبرائیں، ہم سب ان کے ساتھ ہیں‌۔این سی پی قومی ترجمان نے یہ بھی کہا کہ اگر بالفرض یہ مان لیا جائے کہ مذکورہ بالا ادارے میں ایسا کوئی واقعہ پیش آیا ہے تو کیا اس کے سبب تمام اقلیتوں اداروں کو نشانہ بنانا درست ہے؟ اور کیا کسی دیگر کمیونٹی کے ادارے میں ایسی شکایتیں نہیں ملتی ہیں تو کیا اس کمیونٹی کے تمام اداروں کو لگام دینے یا کارروائی کرنے کی بات کی جاتی ہے۔ اس لئے اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کو بیان بازی سے قبل یہ سوچ لینا چاہئے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں اور ان کا بیان درست ہے یاقابل مذمت۔
 اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین اور این سی پی( شرد ) کے قومی ترجمان نسیم صدیقی نے کہا کہ بیان دیکھ کر میں حیران رہ گیا کہ یہ اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کا بیان ہے یا وہ آر ایس ایس کی ترجمانی کررہے ہیں۔ دوسرے یہ کہ موصوف نےپانچ ہزار کروڑ روپے کی بدعنوانی کا جو حوالہ دیا ہے اتنا تو بجٹ بھی نہیں ہے، وہ یہ اعداد وشمار کہاں سے لائے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی غلطی یا شکایت پر ضابطہ یہ ہے کہ اس کی تحقیق کی جاتی ہے پھر پولیس کارروائی کرتی ہے۔ اس معاملے میں تو نامعلوم کن وجوہات کی بناء پر ادارے کے سربراہ کے خلاف انہوں نے ایم پی ڈی اے کی سفارش کی ہے، اس کا کیا جواز ہے؟نسیم صدیقی نے چیئرمین‌موصوف کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ اقلیتی ادارے حکومت کے رحم وکرم پر نہیں چلتے ہیں انہیں چلانے کی آئین نے آزادی اور حق دیا ہے۔ کیا انہیں یہ بھی نہیں معلوم کہ اردو کے انجمن اسلام جیسے اداروں کی طویل فہرست ہے جہاں لاکھوں طلبہ حصول علم کے ساتھ اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں۔‌انہوں نے مزید کہا کہ مجھے تو ایسا محسوس ہوا کہ ناگپور سے تعلق رکھنے والے پیارے خان آر ایس ایس کی زبان بول رہے ہیں اور وہ شاید اپنی ذمہ داریوں سے بھی نابلد ہیں کیونکہ اقلیتی کمیشن کا کام اس کے نام سے ہی واضح ہے، ان کی سرگرمیاں اس کے برخلاف ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK