Updated: January 12, 2024, 9:12 PM IST
| New Delhi
آج جنتر منتر، دہلی پر ۱۶؍ اداروں کی طلبہ یونین نے نئی تعلیمی پالیسی (این ای پی)، مشترکہ یونیورسٹی داخلہ امتحان (سی یو ای ٹی)، قومی داخلہ اور اہلیتی امتحان (این ای ای ٹی) نافذکرنے کی مذمت کی اور اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ این ای پی ، سی یو ای ٹی،این ای ای ٹی اور دیگر پالیسی نے تعلیمی نظام پر منفی اثر ڈالا ہے نیز طلبہ طبقہ سے اگلے الیکشن میں موجودہ حکومت کو خارج کرنے کی گزارش کی۔
یونائٹیڈ اسٹوڈنٹ آف انڈیا (طلبہ یونین) ۱۶؍انجمنوں کا متحدہ محاذ ہے جس نے جمہ کو دہلی میں جنتر منتر پرمرکزی حکومت کی نئی تعلیمی پالیسی (نیو ایجوکیشن پالیسی، این ای پی) کے خلاف مظاہرے کیا اور این ای پی ۲۰۲۰ءکو واپس لینے نیز سی یو ای ٹی اور این ای ای ٹی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔
پورے ملک سے تقریبا ۵۰۰؍ سے زائد طلبہ جنتر منتر پر مظاہرے کیلئے جمع ہوئے۔مرکز کی پالیسی کو’’ سخت گیر‘‘ سے تعبیر کیا۔ طلبہ انجمن کا کہنا تھا کہ ملک میں حکومت کی سربراہی میں عوامی تعلیمی نظام ختم ہو رہا ہے۔
طلبہ نے قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) ، مشترکہ یونیورسٹی داخلہ امتحان (سی یو ای ٹی)، قومی داخلہ اور اہلیتی امتحان (این ای ای ٹی) نافذکرنے کی مذمت کی اور اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ این ای پی ، سی یو ای ٹی،این ای ای ٹی اور دیگر پالیسی نے تعلیمی نظام پر منفی اثر ڈالا ہےاو ر طلبہ طبقہ سے اگلے الیکشن میں موجودہ حکومت کو خارج کرنے کی گزارش کی۔
طلبہ انجمن نے کنڈر گارٹن تا پوسٹ گریجوشن مفت اورمعیاری تعلیم،روزگار کے مزید مواقع ، پرائیویٹ سیکٹر میں ریزرویشن اور اگنی پتھ اسکیم کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا۔
طلبہ کے گروہ نے ’’تعلیم بچائو این ای پی کو خارج کرو ،بھارت بچائو بی جے پی کو خارج کرو‘‘(سیو ایجو کیشن ریجیکٹ این ای پی ، سیو انڈیا ریجیکٹ بی جے پی ) کے نعرے کی تختی اٹھا رکھی تھی۔
مجمع سے خطاب کرتے ہوئے اے ائی ایس ایف کے جنرل سیکریٹری دنیش سری رنگا راج نے کہا کہ این ای پی کا مقابلہ کرنے کیلئے ریاستی سطح پر متبادل تعلیمی پالیسی کی ضرورت ہے۔اے ائی ایس اے کے جنرل سیکریٹری پرسینجیت بوس نےطلبہ کے حقوق کیلئے متحدہ عمل اورحرکت کی ضرورت پر زور دیا۔اس مظاہرے میں بشمول اے ائی ایس اے،ایس ایف آئی، این ایس یو ائی، ڈی ایم کے طلبہ شاخ دیگر ۱۶؍ جماعتوں نے شرکت کی۔