Inquilab Logo

امتحان میں حجاب پہننے کی اجازت کیلئے طالبات پھرسپریم کورٹ سے رجوع

Updated: January 24, 2023, 10:04 AM IST | new Delhi

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چُڈ نے وقت کی نزاکت کو تسلیم کیا، عبوری حکم اور معاملے کی سماعت کیلئے جلد سہ رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا وعدہ کیا

Karnataka girl students protesting for hijab
حجاب کیلئے کرناٹک کی طالبات احتجاج کرتے ہوئے

 کرناٹک میں حجاب پر پابندی  سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ  میں زیر التواء مقدمہ کے بیچ  امتحان  کے پیش نظر طالبات ایک بار پھر عدالت سے رجوع ہوئی ہیں۔ انہوں  نے امتحان میں  حجاب پہن کر شرکت کی  عبوری اجازت مانگی ہے۔ 
 معاملے پر جلد شنوائی کی اپیل کو قبول کرتے ہوئے سپریم کورٹ نےا س سلسلے میں سہ رکنی بنچ بنانے کا وعدہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ  پہلے یہ معاملہ سپریم کورٹ کی  ۲؍ رکنی بنچ  کے زیر سماعت تھا جس میں دونوں ججوں الگ الگ فیصلے سنائے ہیں جس کی وجہ سےمعاملہ بڑی بنچ کے حوالے کرنے کی ضرورت پڑ گئی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چڈ،  جسٹس رام سبرامنین اور جے بی پاردی والاکی بنچ نے سینئر وکیل میناکشی اروڑہ کی اس دلیل کو قبول کیا کہ کرناٹک میں ۶؍ فروری سے ہونےو الے امتحانات کے پیش نظر اس معاملے میں عبوری حکم کی ضرورت ہے۔ 
  سینئر وکیل نے طالبات کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے  بنچ کو متوجہ کیا کہ ’’یہ سر پر اسکارف باندھنے کا معاملہ ہے۔ ۶؍ فروری ۲۰۲۳ء سےطالبات کے پریکٹیکل امتحان  ہے،اسلئے اس معاملے پر عبوری فیصلے کیلئے سماعت کی ضرورت ہےتاکہ وہ امتحان میں شریک ہوسکیں۔‘‘ انہوں نےبتایا کہ ’’پریکٹیکل امتحان اسکول میں ہی منعقد ہوںگے۔‘‘ جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ ’’ میں اس کو دیکھتا ہوں۔ یہ تین ججوں کی بنچ میں شنوائی کا معاملہ ہے، ہم جلد ہی (سماعت کی ) تاریخ  طے کریں  گے۔‘‘میناکشی اروڑہ نے کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ حجاب پر پابندی کی وجہ سے بہت سی طالبات  سرکاری کالجوں سے پرائیویٹ کالجوں  میں منتقل ہوگئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ’’مگر پرائیویٹ کالجوں  میں  امتحان نہیں ہوسکتے،امتحان سرکاری کالج میں ہی ہوتے ہیں،اسی لئے ہم چاہتے ہیں  کہ  اس پر عبوری حکم جاری کیا جائے

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK