۷؍ دنوں کا وقت، ای میل کرکے دھمکی دی گئی کہ بصورت دیگر مجرموں کی طرح گرفتار کرکےطلبہ کو کسی بھی ملک میں ’’ڈی پورٹ‘‘ کردیا جائے گا۔
EPAPER
Updated: April 20, 2025, 10:11 AM IST | Washington
۷؍ دنوں کا وقت، ای میل کرکے دھمکی دی گئی کہ بصورت دیگر مجرموں کی طرح گرفتار کرکےطلبہ کو کسی بھی ملک میں ’’ڈی پورٹ‘‘ کردیا جائے گا۔
امریکی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہزاروں غیر ملکی طلبہ کے ویزوں کی منسوخی کے بعد اب ٹرمپ انتظامیہ کے ذریعہ ا نہیں ای میل کرکے جلد از جلد ملک سے نکل جانے کی دھمکی دی جارہی ہے اور متنبہ کیا جارہاہے کہ بصورت دیگر انہیں مجرموں کی طرح گرفتار کرکے ان کے اپنے وطن کے بجائے کہیں بھی ملک بدر کردیا جائےگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کےا س طرز عمل کی وجہ سے امریکی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبہ میں خوف وہراس پھیل گیا ہے۔
’پکڑو اور منسوخ کرو‘ پروگرام
امریکی حکومت نے حال ہی میں بین الاقوامی طلبہ کے خلاف کارروائی کی ہے۔ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسٹوڈنٹ ویزا پر امریکہ میں مقیم افراد کی شناخت کرنے اور ان کی جانچ کرنے کیلئے ’’کیچ اینڈ ریووک‘‘(پکڑو اور منسوخ کرو) پروگرام کا اعلان کیا ہے جس میں اسرائیل مخالف یا فلسطینیوں اور حماس کی حمایت کے شواہد کیلئے طلبہ کے سوشل میڈیا کی بھی نگرانی کی جارہی ہے۔ اس کارروائی کے بعد بہت سارے بین الاقوامی طلبہ کا ویزا منسوخ کیا گیا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ ہندوستانی طلبہ ہیں۔
امریکن لائرس اسوسی ایشن (اے آئی ایل اے) کی ایک رپورٹ کے مطابق حال ہی میں جن۳۲۷؍ طلبہ کا ویزا منسوخ کیا گیا ہے ان میں آدھے ہندوستانی ہیں۔ ان میں زیادہ تر آپشنل پریٹیکل ٹریننگ (او پی ٹی) پر تھے یعنی وہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد حصول تعلیم کے دوران لئے گئے قرض کی ادائیگی کیلئے امریکہ میں کام کر رہے تھے۔ امریکی اسٹوڈنٹ ویزا میں اس کی اجازت شامل ہوتی ہے۔ حیرت انگیز طور پر ویزا کی منسوخی سے قبل طلبہ کو نہ تو کوئی الزام نامہ ملا، نہ ہی ان کے خلاف کوئی مقدمہ چلا۔ کئی معاملوں میں پولیس کی معمولی پوچھ تاچھ کے بعد ہی ویزا منسوخ کر دیئے گئے۔ ویزا کی منسوخی کے فیصلے سے ہندوستان کے بعد سب سے زیادہ متاثرہونےوالے اسٹوڈنٹس کا تعلق چین سے ہے۔ اس کے بعد بنگلہ دیش، نیپال اور جنوبی کوریا کے طلبہ شامل ہیں۔
کئی یونیورسٹیوں کے طلبہ کو ای میل
امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے کئی یونیورسٹی کے طلبہ کو ای میل بھیجا گیا ہے۔ اس میں ہارورڈ، کولمبیا، یل، کیلیفورنیا اور مشیگن جیسی معروف یونیورسٹیاں شامل ہیں۔ کتنی یونیورسٹیوں کے کتنے طلبہ کو یہ میل بھیجا گیا ہے، اس کی صحیح معلومات سامنے نہیں آئی ہے۔ ای میل میں طلبہ سے کہا گیا ہے کہ ان کا ’ایف-۱ ‘ویزا امریکہ کے امیگریشن اینڈ نیشنلٹی ایکٹ کی دفعہ کے تحت منسوخ کر دیا گیا ہے۔ اب اگر وہ امریکہ میں رہتے ہیں تو ان پر جرمانہ لگایا جا سکتا ہے، انہیں حراست میں لیا جا سکتا ہے اور انہیں ڈپورٹ کیا جا سکتا ہے۔ ای میل میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ طلبا کو ان کے آبائی ملک کے علاوہ دوسرے ملکوں میں بھی بھیجا جا سکتا ہے۔
ویزا کی منسوخی کی وجہ
ٹرمپ انتظامیہ کی دلیل تھی کہ ویزوں کی منسوخی کی جائز وجوہات موجود ہیں، جیسے کسی سیاسی احتجاجی مظاہرہ میں حصہ لینا وغیرہ۔ حالانکہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جن معاملوں کی جانچ کی گئی ہے ان میں صرف ۲؍طلبہ کے خلاف ایسا کوئی سیاسی تعلق ملا ہے۔ امریکی وکیلوں کی تنظیم کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ۸۶؍ فیصد طلبہ کا کسی نہ کسی طرح سے پولیس سے رابطہ ہوا تھا۔ ان میں سے ۳۳؍ فیصد معاملوں کو بعد میں خارج کر دیا گیا۔
تقریباً ۵؍ ہزار طلبہ کے ویزے منسوخ
فائنانشیل ایکسپریس نے امریکن امیگریشن لائرس اسوسی ایشن کے حوالے سے بتایا ہے کہ مصدقہ ذرائع کے مطابق ۲۰؍ جنوری کو ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے امریکہ میں مقیم ۴؍ ہزار ۷۳۶؍ طلبہ کے ویزے منسوخ کئے جاچکے ہیں۔ ۱۸؍ اپریل تک ۲۴۰؍ یونیورسٹیوں اور کالجز نے ایسے ایک ہزار ۵۵۰؍ غیر ملکی طلبہ کی شناخت کی ہے جن کے امریکہ میں قیام کی قانونی حیثیت کو وزارت خارجہ نے تبدیل کردیا ہے۔ جن طلبہ کے ویزے منسوخ کئے گئے ہیں ان میں ایسے طلبہ کی بڑی تعداد ہے جنہوں نے حالیہ دنوں میں فلسطینی عوام کے حق میں احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی تھی۔ ان کے علاوہ بعض صرف سوشل میڈیا پر غزہ کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کی وجہ سے نشانے پر آئے۔