• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

سبرامنیم سوامی کا ایئر انڈیا کی نیلامی میں دھاندلی کا الزام عدالت سے رجوع کرنے کا انتباہ

Updated: September 15, 2021, 9:11 AM IST | New Delhi

اس تعلق سے بولی کے عمل کی آج تاریخ ہے اور بی جے پی کے سینئرلیڈر نے معینہ وقت سے قبل ہی اس پورے عمل کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرکےا پنی ہی حکومت کو پریشانی میں مبتلا کردیا ہے

Senior BJP leader Subramanian Swamy.Picture:PTI
بی جے پی کے سینئر لیڈر سبرامنیم سوامی تصویرپی ٹی آئی

بی جے پی کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا رکن سبرامنیم سوامی نے ایک بار پھربالواسطہ طور پرمودی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ اس مرتبہ انہوں نے سرکاری ایئرلائن ’ایئر انڈیا‘ کو فروخت کرنے کیلئے جاری ٹینڈر کے عمل میں دھاندلی کا الزام لگایا ہے۔اسی کے ساتھ انہوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اس میں اصلاح نہیں کی جاتی تو وہ اس کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔
 اس عمل میں ہونےوالی بے ضابطگیوں سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے سبرامنیم سوامی نے   ایئرلائن کیلئے مالی بولی جمع کرانے کیلئے آخری تاریخ سے پہلے بولی کے عمل کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔ خیال رہے کہ حکومت نے شدید مالی بحران کا شکار  ایئر انڈیا میں۱۰۰؍ فیصدحصص فروخت کرنے کیلئے گزشتہ برس ایکسپریشن آف انٹریسٹ (ای او آئی) کو مدعو کیا تھا۔کہا جاتا ہے کہ ٹاٹا گروپ اس میں اسپائس جیٹ کے پروموٹر اجے سنگھ کے ساتھ دو بولی لگانے والوں میں سے ایک ہے ، حالانکہ اس کی نہ تو کبھی باضابطہ طور پر تصدیق کی گئی،  نہ ہی اس کی شرکت سے انکار کیا گیا۔ حکومت نے بھی ایئر انڈیا کے اہل بولی دہندگان پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔اس معاملے میں سخت رازداری کا مظاہرہ کیا  جارہا  ہے۔
 سبرامنیم سوامی نے اس معاملے میں ہونےوالی دھاندلی پر کہا کہ ’’یہ بولی پہلے ہی غیر قانونی ہے۔کم از کم ضرورت دو بولی دہندگان کی ہے۔ اس میں اسپائس جیٹ کو ایک  بولی دہندہ کے طور پر شمار نہیں کیا جاسکتا ،اسلئے اس کانام شامل کرناایک دھوکہ ہے۔ اسپائس جیٹ بڑے مالی مسائل سے دوچار  ہے۔ وہ کوئی دیگر  ایئرلائن چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے ، یہاں تک کہ ایئر انڈیا کے ساتھ انضمام والی ایئر لائن بھی نہیں۔ اس طرح ، اس بولی کے عمل کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔‘‘
  بی جے پی لیڈرنے کہا کہ ’’ٹاٹا بھی اس کا اہل نہیں ہے۔وہ پہلے ہی  ایئر ایشیا (انڈیا) کیس میں مشکل میں  ہے اور اس کے خلاف  ایک عدالتی کیس بھی چل رہا ہے۔ میں یہ پہلے ہی سول ایوی ایشن کی وزارت کو تحریری طور پر بتا چکا ہوں۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے میں’یقینی  طور ‘پر عدالت کا رخ کریں  گے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایئر انڈیا کو فروخت کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے کیونکہ اس نے ہمیشہ عوامی مفاد میں کام کیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس ایئر انڈیا کو چلانے کے سوا کوئی متبادل نہیں ہے۔
 خیال رہے کہ حکومت نے رازداری کو برقرار رکھتے ہوئے پہلا دور ختم ہونے کے بعد بھی دوسرے دور میں جگہ بنانے والوں کے نام ظاہر نہیں کیا۔سرمایہ کاری اور عوامی اثاثہ جات کے انتظام  کے محکمے کے سیکریٹری نے گزشتہ سال۱۴؍ دسمبر کو ٹویٹ کیا تھا ’’ایئر انڈیا کی اسٹریٹجک ڈس انویسٹمنٹ کیلئے کئی لیٹر آف انسٹریسٹ  موصول ہوئے ہیں۔ یہ عمل اب دوسرے مرحلے  میں جائے گا۔‘‘حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے  گزشتہ ۱۸؍ ماہ یا اس سے زیادہ عرصے میں مکمل طور پر۱۰۰؍ فیصد حصص فروخت کرنے کیلئے  لیٹر آف انسٹریٹ  مدعو کیا ہے،اس کی وجہ سے ممکنہ خریداروں کیلئے سودے کو  پرکشش بنادیا گیاہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ سال اکتوبر میں فیصلہ کیا تھا کہ ایئر انڈیا کیلئے بولی ایکویٹی ویلیو کے بجائے اس کی انٹرپرائز ویلیو کی بنیاد پر لگائی جائے گی۔اسے خریداروں کیلئے ایک بڑی کشش کے طور پر دیکھا گیا کیونکہ کسی کمپنی کی انٹرپرائز ویلیو میں اس کے حصص کی قیمت ، اس کا قرض اور کمپنی کے پاس دستیاب نقد رقم سب  شامل ہوتی ہے جبکہ ایکویٹی ویلیو میں صرف کمپنی کے حصص کی قیمت شامل ہوتی ہے۔
 حکومت اس بار ایئر انڈیا کو فروخت کرنے کا مکمل منصوبہ بنا چکی ہے۔ اس کا کہنا  ہے کہ وہ ایئرلائن میں سرمایہ کاری کرنے کے بجائے سماجی شعبوں میں سرمایہ کاری کرنا پسند کرے گی۔سول ایوی ایشن کے وزیر مملکت وی کے سنگھ نے۱۱؍ اگست۲۰۲۱ء کو راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ بولی کیلئے مقرر  انٹرپرائز  قیمت کا ابھی تک تعین نہیں کیا گیاہے۔
 خیال رہے کہ اس معاملے میں بولی جمع کرانے کیلئے آخری تاریخ ۱۵؍ ستمبر ہے جو آج رات تک ختم ہوجائے گی۔ سبرامنیم سوامی نے معینہ وقت سے پہلے ہی اس پورے عمل کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اس طرح یہ مطالبہ کرکے بی جے پی لیڈرنے اپنی ہی حکومت کو ایک با ر پھر کٹہرے میں کھڑا کردیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK