اڈانی کیخلاف مختلف علاقوں میں آندولن کرنے والوں کا اتفاق۔ آج احتجاجی جلسے میں دھاراوی واسیوں کے مسائل اور مطالبات پر لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
EPAPER
Updated: February 17, 2025, 11:06 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
اڈانی کیخلاف مختلف علاقوں میں آندولن کرنے والوں کا اتفاق۔ آج احتجاجی جلسے میں دھاراوی واسیوں کے مسائل اور مطالبات پر لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
اتوار کی شام کو بھوپیش گپتا بھون واقع پربھادیوی میں میٹنگ کی گئی جس میں الگ الگ علاقوں میں اڈانی کےخلاف احتجاج کرنے والوں نے شرکت کی اور کھل کراظہار خیال کیا۔ شرکاء نے کہا کہ’ ’اڈانی گروپ کی من مانی اور زیادتی کی روک تھام کیلئے تمام علاقوں میں آندولن کرنے والوں کا اتحاد ضروری ہے اور اسی اتحاد ہی سے کامیابی ممکن ہے۔ ایک ساتھ مل کر آواز بلند کی جائے اور مل جل کر لڑا جائے تبھی دھاراوی واسیوں کے حقوق اور مطالبات منوائے جاسکتے ہیں۔ ‘‘
کامریڈ نصیرالحق نے کہا کہ سبھی کا ایک ساتھ آنا اس لئے بھی ضروری ہے کیونکہ سبھی کے مسائل ایک ہیں۔ جب سب ایک ہوں گے تو آواز میں قوت ہوگی اور اسے نظر انداز کرنا حکومت اور اڈانی گروپ کے لئے آسان نہیں ہوگا۔
سابق رکن اسمبلی بابو راؤ مانے نے کہا کہ چونکہ پانی سرسے اونچا ہوچکا ہے اس لئے برسوں سے رہنے والے دھاراوی واسیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے ایک آواز ہونا ضروری ہے۔ اسی لئے اس میٹنگ کے علاوہ آج احتجاجی جلسہ عام میں بھی ان مسائل پر پوری شدت سے آواز بلند کی جائے گی۔ اس میں مقامی اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی بھی شرکت کریں گے۔
ایڈوکیٹ راجو کورڈے کی صاحبزادی سامیا کورڈے نے کہا کہ دھمکی دینا، زور زبردستی سے سروے کرنا اور جھوٹا پروپیگنڈہ ایک طرح سے مذاق بن گیا ہے۔ آج اسی لئے اڈانی کی داداگیری،دھمکی، زور زبردستی، ان پر حکومت کی نوازشات اور دھاراوی واسیوں کے ۵؍ اہم مطالبات پر آواز بلند کی جائے گی۔
آندولن کے اہم رکن شیام لال جیسوار نے کہا کہ سبھی متفق ہیں کہ مل جل کر لڑا جائے، ایک ہوکر ہی اڈانی اینڈ کمپنی کی من مانی روکی جاسکتی ہے اور ایک ہوکر آواز بلند کرنے ہی سے حکومت پر دباؤ پڑے گا۔ اس کے علاوہ آج کے احتجاجی جلسے میں ہزاروں کی شرکت یقینی بنانے کے لئے بھی چہار جانب سے کوشش کی گئی ہے۔