• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نئی ٹیکنالوجی سےتھائرائیڈ گلینڈ کا۱۰؍منٹ میں کامیاب آپریشن

Updated: September 18, 2023, 11:28 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai

بی ایم سی کے بھابھا اسپتال میں پہلی مرتبہ ۳۲؍سالہ مریضہ کا مائیکرو ویو ایبلیشن سے علاج کیا گیا۔

Bhaba Hospital in Bandra. Photo: INN
باندرہ میں واقع بھابا اسپتال۔ تصویر:آئی این این

تھائرائیڈ گلینڈ کی بیماری سے گلے کی سوجن میں مبتلا ۳۲؍ سالہ خاتون کا جدید ترین ٹیکنالوجی مائیکرو ویو ایبلیشن (MWA) کے ذریعے علاج کیا گیا ۔ بی ایم سی کے بھابھا اسپتال میں صرف ۱۰؍ منٹ میں کی گئی سرجری کامیاب رہی ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی (Micro wave ablation)کو پہلی بار برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسپتال میں تھائرائیڈ کے علاج کیلئے استعمال کیا گیا ہے ۔ سبربن اسپتالوں کے چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹرودیا ٹھاکر کےمطابق ’’جدید ٹیکنالوجی کی بنیاد پر کی جانے والی اس سرجری کے بعد مریض خاتون کو صرف ۲؍ گھنٹے بعد کھانے، بات چیت کرنے اور چلنے پھرنے کی اجازت دی گئی ۔ ‘‘
  سرجری کرنے والے بھابھا اسپتال(باندرہ) کے کان ،ناک اور گلے کے شعبہ کے ڈاکٹر امرپالی پوار نے بتایا کہ’’ ۳۲؍ سالہ مذکورہ خاتون گلے میں درد کی شکایت میں مبتلا تھی ۔ وہ چند روز قبل بھابھا اسپتال کے ای این ٹی ڈپارٹمنٹ میں علاج کیلئے آئی تھی ۔ طبی معائنہ کرنے پرمعلوم ہوا کہ اس کے گلے میں موجود تھائرائیڈ گلینڈ میں سوجن ہے ۔ اس قسم کی سوجن کی صورت میں ، سرجری عام طور پر گردن میں چیرا لگا کر کی جاتی ہے ۔ اس طرح کی جانے والی سرجری کو ایک نازک اور مشکل سرجری سمجھا جاتا ہے ۔ اس سرجری میں عموماً ۲؍ گھنٹے لگتے ہیں ۔ اس کے علاوہ، مریض کو سرجری کے بعد کچھ دنوں تک اسپتال میں رہنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ چلنے پھرنے اور کھانے پینے کی پابندیاں لگائی جاتی ہیں ۔ اس سرجری کی وجہ سے گردن پر بننے والے السر زندگی بھر رہتے ہیں ۔ ان تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے مذکورہ خاتون کو جدید ترین ایم ڈبلیو اے طریقہ ٔ کار کی مائیکرو سرجری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’’جدید ایم ڈبلیو اے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کی جانے والی اس سرجری میں سونوگرافی اور ایک چھوٹی سوئی کی مدد سے سرجری کی گئی ۔ صرف ۱۰؍ منٹ تک جاری رہنے والی سرجری کے تحت تھائرائیڈ کے بلاک شدہ خلیات کو سوئی کے ذریعے تباہ کر دیا گیا۔ اس سرجری میں گردن پرچیرا لگانے کی ضرورت نہیں پڑی ۔ اس لئے مذکورہ خاتون مریضہ کو مکمل اینستھیسیا دینے کے بجائے صرف لوکل اینستھیسیا دیا گیا ۔ خاتون مریضہ کو سرجری کے صرف ۲؍ گھنٹے بعد بولنے کی اجازت دی گئی ۔ چلنے پھرنے اور کھانا کھانے کی بھی اجازت دے دی گئی ۔ صرف چند گھنٹوں کے بعد مذکورہ مریضہ کا معائنہ کیا گیا اور اسے اسپتال سے فارغ کر دیا گیا ۔ اس سرجری سے مریض کے جسم پر کوئی السر نہیں اُبھرا ۔ اس سرجری کی وجہ سے مذکورہ خاتون سرجری کے بعد چند گھنٹوں میں اپنے روزمرہ کے کام کرنے کے قابل ہوگئی ہے۔‘‘
مذکورہ ڈاکٹروں کے علاوہ سرجری کی کامیابی میں ڈاکٹر رتیش کھوڈکے ، سسٹر لینا نائک اور ریڈیولوجی ڈپارٹمنٹ کے کشور کامبلے کا خصوصی تعاون حاصل رہا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK