اقوام متحدہ نے جنوبی سوڈان سے نئے ٹیکس ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے جس کی وجہ سے فضاء کے ذریعے خوراک کی ترسیل میں تعطل پیدا ہورہا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ٹیکس کی رقم سے ہزاروں افراد کو کھانا کھلایا جا سکتا ہے۔ حکومت نے اسے ہٹانے کا وعدہ کیا لیکن تحریری ضمانت نہیں دی ہے۔
اقوام متحدہ۔ تصویر : آئی این این
اقوام متحدہ نے جنوبی سوڈان پر زور دیا ہے کہ وہ نئے عائد کردہ ٹیکس کو ہٹائے جس کی وجہ سے ایسے ہزاروں افراد جو بیرونی امداد پر انحصار کرتے ہیں ان کیلئے اقوام متحدہ کےفضاء کے ذریعے خوراک کی ترسیل معطل ہو گئی۔ اقوام متحدہ کے انسانی امور کی ایجنسی نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ مارچ میں فضاءسے خوراک پہنچانے کا عمل رک جانے سے ۶۰؍ ہزار افراد غذا سے محروم ہو گئے ہیں۔ یہ سڑک کے ذریعے ناقابل رسائی علاقوں میں رہتے ہیں اور مئی کے آخر تک ان کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ ۳۵؍ ہزار تک پہنچنے کی توقع ہے۔
اقوام متحدہ نے کہا کہ نئے محصولات سے آپریشنل اخراجات ۳؍ لاکھ ۳۹؍ ہزار امریکی ڈالرماہانہ ہو جائیں گے، جو ۱۶؍ ہزار ۳۰۰؍ سے زیادہ لوگوں کو کھانا کھلانے کیلئے کافی ہے۔ فروری میں متعارف کرائے گئے نئے محصولات الیکٹرانک کارگو ٹریکنگ، سیکوریٹی اسکارٹ فیس اور ایندھن پر نئے ٹیکس سے متعلق ہیں۔ جنوبی سوڈان کیلئے اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار، انیتا کیکی گبیہو نے کہا کہ’’ہماری محدود امداد زندگیاں بچانے پر خرچ کی جاتی ہیں نہ کہ افسر شاہی رکاوٹوں پر۔ ‘‘
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ جنوبی سوڈان کی حکومت نے کہا تھا کہ وہ نئے محصولات کو فروری سےہٹا دے گی لیکن تحریری طور پر اس کا وعدہ نہیں کیا۔ ایک اندازے کے مطابق جنوبی سوڈان میں ۵ء۱۲؍ ملین افراد میں سے ۹؍ ملین افراد کو تحفظ اور انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق پڑوسی ملک نے اندرونی تنازع میں جنگ سے فرار ہونے والے لوگوں کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھا ہے، جس سے متاثرہ افراد کیلئے انسانی امداد کی حصولگی مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔